
خِردِ شفاعت گر
نعیم بیگ کی مختصر کہانی ’خِردِ شفاعت گر‘ میں ایک خاتون کی فیس بک ہیکنگ اور مصنوعی ذہانت سے نبرد آزمائی کو فکری، طنزیہ اور جذباتی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کہانی ڈیجیٹل زمانے کی انسانی بے بسی کا عکاس ہے۔
[…]
نعیم بیگ کی مختصر کہانی ’خِردِ شفاعت گر‘ میں ایک خاتون کی فیس بک ہیکنگ اور مصنوعی ذہانت سے نبرد آزمائی کو فکری، طنزیہ اور جذباتی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کہانی ڈیجیٹل زمانے کی انسانی بے بسی کا عکاس ہے۔
[…]
شاعری مرصع سازی کا وہ فن ہے جو ریاضت کے بغیر ممکن نہیں۔ الفاظ کو ایک خاص ترتیب میں لانا اور انہیں ایک دلکش شکل دینا، بالکل ایسے ہی ہے جیسے نگینوں کو جَڑنا۔ مطلب یہ کہ تخلیقی عمل محنت، مہارت اور بصیرت کا متقاضی ہوتا ہے۔ […]
In this reflection from a tense April–May 2025, I share a phone call with a friend in India, the pain in my younger brother’s voice, and the heartbreaking honesty of my son, Fereydoun.
This isn’t a story of politics. It’s a call from one human heart to another. […]
Explore Khuda Koi Nahin Hai! by Nabeel Haider—a poetic protest that rips through complacency, critiques moral hypocrisy, and reclaims godliness as mercy and truth. Reviewed by Bilal Mukhtar (Australia). […]
A serene family trip to Bansra Gali Wildlife Park, Murree—where animals roam with ease, children wonder freely, and silence soothes screen-tired minds. […]
شہزاد اظہر کی غزل گوئی کا ایک منفرد تنقیدی مطالعہ۔ ڈاکٹر رفیق سندیلوی شہزاد اظہر کی تخلیقی اپچ، احساسِ تنہائی، غزل میں لفظیات کی کاری گری، اور اپنی راہ پر چلنے والی مزاجی ساخت کو ان کے اشعار کی روشنی میں سامنے لاتے ہیں۔ […]
چائے کی پیالی وہ پیالی ہے جو میری شریکِ حیات کو ان کے بی بی سی ورلڈ سروس (ایشیاء ریجن) کے کثیر ملکی آفیشل بِزنس وِزِٹ کے دوران دی گئی۔ اس چائے کی تصویر کو دیکھ کر لگا کہ ہم پرانے ہندوستان کے ممالک کے آزاد باشندے اپنی زبانوں، رنگوں، آنکھوں کی موٹائی، قد کے فرق میں رنگا رنگی رکھنے کے با وُجود tea کے ساتھ خوب چائے گردی کر رہے ہیں۔
[…]
دن مجھے پاسپورٹ لے کر ہائی کمیشن جانا تھا اس دن اسلام آباد میں شدید بارش ہو رہی تھی۔ جوشِ سفر میں اس بارش میں ہائی کمیشن گئی اور پاسپورٹ جمع کروایا۔ مجھے کہا گیا کہ آپ تین گھنٹے بعد آ کر پاسپورٹ لے جائیے گا۔ […]
“یہ خاکہ ایک باقی صدیقی کی ایسی تصویر پیش کرتا ہے جو روایت، انفرادیت، اور سادگی کا پیکر تھا۔ اس مین ان کے شعری مزاج، معاشرتی تنقید، اخلاقی وقار، اور انسانی حساسیت کو بڑے خلوص سے سمیٹا گیا ہے۔ […]
افسانہ “سُرخ خندق” آسیہ ججّہ کی تحریر کردہ ایک تہہ دار اور جذبات سے لبریز کہانی ہے جو خاندانی رشتوں، محرومی، ہجرت، سماجی نا ہم واری اور نوجوانوں کے اندرونی خلفشار کو نہایت مؤثر انداز میں بیان کرتی ہے۔ اس افسانے میں محبت، حسد، کم تری، قربانی، اور بکھرتے خوابوں کی کہانی ایک دردناک لیکن سچائی سے قریب تر حقیقت کو آشکار کرتی ہے۔ […]
حوالہ اور لنک دے کر شائع کیا جا سکتا ہے۔