عدالتی فیصلوں میں تاخیر کیوں
(محمد عامر فاروق ملک)
کسی ملک کی ترقی کا دارو مدار اس ملک کےانصاف کے نظام پر بے حد منحصر ہے-آج ہم جس بھی ترقی یافتہ ملک کی تارہخ اٹھا کر دیکھ لیں اس کا عدالتی نظام قابل رشک ہو گا۔ خاص طور پر اگر ہم اپنے پرخوں اور اسلامی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ہمیں معلوم ہو جاٰیے گا کہ ہم کیا تھے وار اب کیا بن چکے ہیں- بحثیت ایک مسلم ملک اور قوم ہم لوگوں کو پوری دنیا کیلٰیے ایک بہترین مثال ہونا چاہیے تھا لیکن آج پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ھے جو کرپشن سے سب سے زیادہ متاثرہیں۔ اب عدالتی تاریخ بھی بہت بری حد تک پستی میں گھر چکی ہے-
گزشتہ جتنے بھی کیس اٹھا کے دیکھ لیں آپ کو کہیں بھی کسی قسم کی شفافیت نظر نہیں آۓ گی شارخ جتوؑی سے لے کر ماڈل ٹاوُن کے مجرموں تک سب آزاد ہیں۔ زیادہ دور نہ بھی دیکھیں پچھلے دنوں رہا ہونے والے لوگوں کو دیکھ لیں جن میں آیان علی، شرجیل میمن اور ڈاکٹر عاصم شامل ہیں- جن پرقوم کے اربوں روپے کی کرپشن کا الزام تھا اور انھیں نہ صرف باعزت بری کیا گیا ہے بلکہ ان کو سونے کے تاج بھی پھناۓ گُے۔ان میں سے جو محترم رہا ہو کے باہر چلی گی ان کے دوران حراست تفتیشی افسر کو بھی قتل کر دیا گیا تھا اب اس افسر کے بچے انصاف ملنے کی امید میں یتیمی کی حالت میں پرورش پا رہے ہیں-
اور دوسری طرف پانامہ کا مسلۃ ہے جو کہ جوں کا توں ہے اور یہ یین الاقوامی حثیت کا مسلؑہ ہے جس میں ہر چیز باالکل آیاں ہے پھر بھی ہماری عدلیہ کو فیصلہ کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے-نہ جانے ہماری عدلیہ کو کیا ہو گیا ہے- میں ان تمام ججز صاحبان سے پوچھنے کی کوشش کرتا ہوں کہ آخر عوام اور ملک کے پیسوں پر عیش کرنے والوں کیا آپ پر عوام کا پیسہ خرچ نیہں ہو رہا اور پیسہ تو کیا جو ملک کا وقت ضایع نہیں ہو رہا
چیف جسٹس آف پاکستان ڈان کے رپورٹ 27/3/2017 کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کی مد میں ماہانہ 774547 سے 896636 روپے لیتا ہے. جبکہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس پنشن کی مد میں ماہانہ 687984 سے 759964 روپے لیتا ہے. ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کا جج 8 لاکھ روپے پنشن لیتا ہے. سپریم کورٹ کے جج کو یا اس کی بیوہ کو مندرجہ زیل مراعات ملتی ہیں.
ایک ڈرائیور ایک نوکر, 300 لیٹر پیٹرول ماہوار, 24 گھنٹے کی سیکیورٹی, 2000 یونٹ بجلی, 25000 کیوبک میٹر گھریلو گیس. اور یہ ماہوار خرچہ 50000 کے قریب ہے.
ھائی کورٹ کا جج ریٹائرمنٹ کے بعد مندرجہ زیل مراعات پاتا ہے.
ایک ڈرائیور یا ایک نوکر, 800 فری ملکی کالز, 150 لیٹر پیٹرول, 800 یونٹ بجلی, فری پانی اور 2500 کیوبک میٹر گیس ماہوار.
معلومات تک رسائی آپ کا حق ہے کیونکہ پیسہ آپکا ہے. لاہور کے چیف جسٹس نے جو مراعات عوام کے معلومات کے لئے پیش کیں خراج تحسین ہے اور یہی مطالبہ سب اھم عہدوں سے ہونا چاہئے تاکہ پتہ چلے کہ آپ کےپیسے کون اور کیسے استعمال کررہا ہے اور کیا اسکا حقدار بھی ہے کہ نہیں.
آپ عوام کے ڈاکوں کو کیوں نہیں پکڑتے۔ آپ کو تو ملک میں انصاف کیلیے بیٹھایا گیا اور کیا یہی ہے آپ کا انصاف۔ آپ پر عدل کرنے کا حق ٹھہرایا گیا ہے کیا یہی ہے وہ عدل کے ملک و قوم کو لوٹنے والے ثبوت ہونے کے باوجود بھی باعزت بری ہو کے بڑے آرام سے عیش اور عیشرت سے گھوم رہے ہیں- نا جانے آپ اور ہم کیوں بھول گٰے ہیں کہ شاید ہم نے نہیں مرنا اپنے رب تعالٰی کے سامنے جیسے حاضر نہیں ہونا-
کسی بھی ملک سے جب انصاف انصاف اٹھ جاتا ہے تو وہ ملک تباہی کی جانب گمزن ہو جاتا ہے اور وہ تباہی ہم سب کے سامنے رفتہ رفتہ ایاں بھی ہوتی جا رہی ہے۔ رب تعالٰی ہمارے ججوں اور ہم سب کو انصاف کرنے اور انصاف پر چلنے اور اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرماے اور اپنی حفظ وامان مین رکھے- آمین