پاکستان سپر لیگ (PSL) فائنل میچ آج لاہور میں سجے گا۔ یادداشت اور طرف کو موڑنے کی کوشش کرتی ہے۔ دہشت گردی بڑی شدت کے ساتھ گزشتہ ایک ڈیڑھ عشرے سے بھی زیادہ وقت سے پاکستان کی معاشرت کے جسم سے زہریلے ناگ کی طرح چمٹی ہوئی ہے۔ معاشرت و سماج کا کون سا پہلو ہے جو اس کے منحوس اثر سے محفوظ مامون رہا ہو: مسجدوں پر خودکش بمبار، اسکولوں اور یونیورسٹیوں پر حملے، اسپتالوں پر بارود کی بارش، جلسے جلوسوں کے ساتھ خون کی ہولی، پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں پر گولی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدف بنانے سے لے کر کرکٹ کے کھلاڑیوں پر حملے بھی ہوئے ہیں۔ دہشت گرد، اس کے نظری، مالی، روحانی اور بیانیاتی حواریوں نے کیا کسر نہیں اٹھا رکھی۔
پاکستان کے لوگ جگر فگار ہوئے ہیں؛ جسم و آنکھ سے لہو بہائے ہیں، لیکن ان میں زندگی پھر سے اگ آتی ہیں۔ یہ پھر سے جینے کا حوصلہ تنکا تنکا جمع کر لیتے ہیں۔ یہ پھر سے چاک جگر کو اپنے حیات افروز رویے سے رفو کرلیتے ہیں۔
لا ریب، دہشت گرد ایک باقاعدہ جنگ لڑ رہے ہیں اور بہت سوچ سمجھ کر لڑ رہے ہیں: ان کے ہر نئے وار کی منصوبہ بندی سے، اور پرانے گھاؤ کے ناپاک نشان سے جو نقش ابھرتے ہیں وہ یہی بتاتے ہیں کہ یہ کوئی سادہ معاملہ ہرگز نہیں۔ ہرچند کہ مختلف طبقات معاشرت و سیاست اور دیگر ممالک اپنی اپنی ذہنی، فکری اور زمینی و سیاسی سہولت کی رعایت سے اسے آسان آسان زمروں میں ڈال کر دیکھ لیتے ہیں۔ پیچیدگئ حقیقت پاس بیٹھی ہنستی رہتی ہے۔ بہرحال اس جنگ کی مختلف جہتوں پر اپنی سی بحث کسی اور وقت کے لئے موقوف کرتے ہیں۔
لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر چند برس پہلے جب حملہ ہوا تھا تو دہشت گردوں کا پیغام اور زیادہ واضح ہوکر سامنے آیا۔ ان کے کئی ممکنہ پیغامات میں سے ایک تو یہ ہوسکتا تھا کہ کرکٹ جو پاکستان کی مختلف وفاقی اکائیوں میں بسنے والوں کو ایک سانس اور دھڑکن کے نامیاتی رشتے میں پرو دیتی ہے، کسی طرح اس کا ناتہ توڑو۔ دہشت کے پیغمبر باہر کی دنیا کو یہاں آنے سے تو دہشت زدہ کرنے میں بقدرے کامیاب رہے، لیکن پاکستان کے کھیل کے میدانوں میں کھلاڑی موجود رہے۔
کرکٹ پاکستانیوں کی سانسوں میں آج بھی زندگی کے ایک مضبوط حوالے کے طور پر موجود ہے، نا صرف کہ موجودہ ہے بلکہ یہ موت کی پیغمبری کے خلاف زندگی کے پیامبروں کی جانب سے علامت مزاحمت ہے۔ زندگی موت سے زیادہ طاقتور ہے، یہ تو اس پرانی چھوٹی چھوٹی اینٹوں کی دیوار کی درزوں میں سے پیپل کے ننھے پودے کی طرح محال حالات میں بھی آنکھ کھول آتی ہے۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان سپر لیگ (PSL) فائنل میچ کے لئے جوق در جوق ٹکٹوں کے حصول کی کوششوں سے دہشت گرد اور بیرونی دنیا، ہر دو کے لئے ایک پیغام ہے کہ پاکستان میں فقط زندگی زندہ باد ہے، اور موت کے پیغمبروں کو حیات طویل کی دعا اور دوا ہے۔ زندگی زندہ باد، کھیل زندہ باد، کرکٹ اور پاکستانی وفاق زندہ باد۔