پی ٹی وی ڈرامہ سیریل، رائیگاں: شاندار روایت کی طرف سفر

(تبصرہ نگار: نعیم بیگ)

رائیگاں ( پی ٹی وی ڈرامہ سیریل) لاہور سنٹر

ڈائریکٹر: اسد جمیل

سکرپٹ رائٹر: اقبال حسن خان

 

یادش بخیر، پاکستان انٹرٹینمنٹ ٹی وی کی تاریخ کچھ بہت زیادہ پرانی نہیں۔ ہمارے دیکھتے دیکھتے ہی پی۔ٹی۔وی جو ساٹھ سے نوّے کی دھائی کے اختتام تک ملک بھر میں اپنے تفریحی پروگرامز کی وجہ سے پوری دنیا، بشمول ہندوستان تک میں بڑی دلچسپی سے دیکھا جاتا تھا، یادِ رفتگاں بن گیا۔ پی ٹی وی کا ڈرامہ سیریل ہو، یا سیریز پورے اردو بولنے والے جنوب مغرب ایشیا اور پوری دنیا میں بہت دلچسپی سے دیکھا جاتا تھا۔ اس کی مثالیں دی جاتی تھیں۔ لیکن نئی نسل کی نمائندگی کرنے کو جو تفریحی پروگرامز لئے نئے چینلز سامنے آئے انہوں نے جمالیاتی سطح پر تجسیم تفریح کا چہرہ بدل کر اسے پھوہڑ پن، ناشائستہ اور غیر مذہب سرکس میں بدل کر تماش بینی کو پروموٹ کیا۔ یوں اردو ادب میں ٹی وی، تھیٹر، سنجیدہ، رزمیہ، کامیڈی اور ٹریجڈی کا آہنگ لئے ڈرامہ جیسی مہا صنف ما بعد جدیدیت کا شکار ہوکر اپنے مرکز یا محور سے نکل کر اشتہار کی دنیا میں پیسہ کمانے کی ایک مشین بن گئی۔ سرمایہ دارانہ نظام کے کل پرزوں نے اسے نہ صرف تباہ برباد کر دیا بلکہ اس کے بطن سے سماجی برائیوں کے سوتے پھوٹ پڑے۔

ایسے مرکزیت شکن دور میں نئے رنگوں کے ساتھ حقیقی سماج مسائل سے مراجعت جان جوکھوں کی بات ہے۔ لیکن یہ سہرا بھی پھر پی ٹی وی کے سر ہی بندھے گا جس نے ڈرامہ  کی صنف میں اب نئے سرے سے اپنے روایتی و سنجیدہ طرز پیشکش کو نئی کہانیوں اور نئی ٹیکنالوجی سے آراستہ کر کے دلچسپی کے نئے پن کو قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی ٹھان لی ہے۔

اس ضمن میں مجھے اتفاق سے لاہور ٹی وی سٹیشن کی پیشکش، اسد جمیل کی ڈائرکشن تلے اقبال حسن خان کا لکھا ڈرامہ سیریل ’’ رائیگاں ‘‘ دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ اقبال حسن خان نے نہایت عمدگی سے سماجی نبض پر اپنی فنکارانہ انگلیاں دھرتے ہوئے آج کی گلیوں، محلوں میں رہنے والے معاشی چکی میں پسے ہوئے انسان دوست فلسفہ اور انسان دشمن ماحول کو اپنی کہانی کا بیک وقت مرکز بنایا، اور اس سے جڑے تصورات کی دلچسپ تصویر کھینچی۔ وہیں اس سے کہیں زیادہ خوبی سے اس میں اداکاروں نے رنگ بھرا ہے۔ ارشد محمود اور اشرف خان کی لاجواب اداکاری نے کہانی میں جان ڈال دی ہے۔

میں نے اِس سیریل پر کسی دوست کو یہ جملہ کہتے ہوئے سنا ’’کہ اشرف خان تو جماندرو نائی لگتا ہے۔‘‘ اب یہ جملہ اشرف خان کی دلکش و لاجواب اداکاری کے لئے خراجِ تحسین کا درجہ رکھتا ہے۔
معروف پلے رائٹ اور ناول نگار اقبال حسن خان معاشرتی و لسانی و ثقافتی ماحول کو جس خوبصورتی سے اپنے ناولوں میں پینٹ کرتے ہیں وہ ان کا ہی خاصہ ہے۔ آرٹ اور کلچر سے محبت ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔ استاد نوازش کے کردار سمیت محلے کے رہائشی سبھی کردار آگے چل کر کہانی کو کس طرح لے کے جائیں گے، اس کے بارے ابھی تو کچھ نہیں کہا سکتا ہے؛ کیونکہ راقم ابھی اس ڈرامہ کی میں دو اقساط ہی دیکھ پایا ہے۔ لیکن جس منظر نامہ کو وہ ڈرامائی تشکیل دے رہے ہیں، کرداروں کی زبان میں مکالموں کو جس  جوہری کی طرح جوڑ رہے ہیں، اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ ’’رائیگاں ‘‘ پی ٹی وی کی مشہورِ زمانہ ڈرامہ سیریلز ’’وارث‘‘ یا ’’ خواجہ اینڈ سنز ‘‘ کی طرح مقبولیت کو چھوئے گی؛ اگر اسد جمیل نے اس سیریل میں ڈائریکشن کی طنابیں ڈھیلی نہ چھوڑیں۔ اس سیریل کے تمام فنکاروں کے لئے نیک تمنائیں۔

About نعیم بیگ 146 Articles
ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ، مارچ ۱۹۵۲ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ گُوجراں والا اور لاہور کے کالجوں میں زیرِ تعلیم رہنے کے بعد بلوچستان یونی ورسٹی سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۷۵ میں بینکاری کے شعبہ میں قدم رکھا۔ لاہور سے وائس پریذیڈنٹ اور ڈپٹی جنرل مینیجر کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک طویل عرصہ بیرون ملک گزارا، جہاں بینکاری اور انجینئرنگ مینجمنٹ کے شعبوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ نعیم بیگ کو ہمیشہ ادب سے گہرا لگاؤ رہا اور وہ جزو وقتی لکھاری کے طور پر ہَمہ وقت مختلف اخبارات اور جرائد میں اردو اور انگریزی میں مضامین لکھتے رہے۔ نعیم بیگ کئی ایک عالمی ادارے بَہ شمول، عالمی رائٹرز گِلڈ اور ہیومن رائٹس واچ کے ممبر ہیں۔