امتیابھ بچن کے زوال کی داستان
حسین جاوید افروز
ہم لائن میں کھڑے نہیں ہوتے۔ ہم جہاں کھڑے ہوتے ہیں لائن وہیں سے شروع ہوتی ہے ۔رشتے میں تو ہم تمھارے باپ لگتے ہیں نام ہے شہنشاہ ۔جی ہاں یہ مشہور زمانہ مکالمے جو آج بھی فلم بینوں کو گرما دیتے ہیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پچھلی چار دہائیوں سے کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے امتیابھ بچن آج اس لمحہ موجود میں بھی دنیا بھر میں پسندیدہ ترین اداکار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ امتیابھ بچن نے کئی فلموں میں اپنی جاندار اداکاری سے ایک عالم کو اپنے سحر میں مبتلا کیے رکھا اور صیحح معنوں میں پچھلے ہزاریے کے سب سے بڑے سٹار کہلائے۔
یہی وجہ ہے کہ آج عمر کی 75 بہاریں دیکھنے کے بعد ب بھی وہ کئی جوان ہیروز سے کئی زیادہ چست اور چاق و چوبند نظر آتے ہیں ۔ لیکن آج ہم ان کی جدوجہد کے ابتدائی دور اور ان کے سٹار ڈم سے بھرپور سنہرے دور پر خلاصہ نہیں کریں گے ۔ بلکہ آج ہمارا موضوع بگ بی کے اس دور پر روشنی ڈالنے کا ہے جب امیتابھ خود کو کاروباری دنیا میں منوانے کی غرض سے میدان میں نظر آئے ۔اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک کمپنی ABCL یعنی امتیابھ بچن کارپوریشن لمیٹڈ کی داغ بیل بھی ڈال دی ۔ مگر امتیابھ بچن کا یہ جوکھم بھرا پراجیکٹ دھڑام سے گر پڑا اور کروڑوں دلوں کی دھڑکن سمجھے جانے والے بگ بی نے اپنی زندگی کے سب سے تاریک دور کا سامنا کیا۔
ان تمام حالات کو وریندر کپور نے اپنی کتاب Excellence : The Amitabh Bachchan Way میں مفصل انداز سے بیان کیا ہے۔ امتیابھ بچن کو ان لوگوں کی جانب سے تنقید کے نشتر بھی سہنے پڑے جو ایک زمانے میں اس کو عبادت کی حد تک چاہتے تھے۔ دراصل 1995 میں امتیابھ نے ایک میگا انٹر ٹینمنٹ کمپنی بنانے کا منصوبہ بنایا جس کے تحت طے پایا کہ انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری سے جڑی ہر چیز کو ایک چھت کے نیچے لایا جائے گا ۔ اس میگا منصوبے میں فلموں کی پروڈکشن ،ڈسٹری بیوشن ،میوزک کے کاپی رائٹس کی فروخت کے حوالے سے معاملات اور ایونٹ منجمنٹ سے متعلق امور شامل تھے ۔اس مقصد کے لیے سو سے زائد پروفیشنلز کو بھرتی کیا گیا ۔ علاوہ ازیں اس بینر کے تحت پندرہ فلموں کو بھی لانچ کیا گیا ۔ تاہم اس پراجیکٹ کی ابتداء خاصی متاثر کن رہی ۔اور کمپنی نے 65 کروڑ کا ٹارگٹ بناتے ہوئے 15 کروڑ بھی کما لیے ۔لیکن دوسرے ہی سال ہی مشکلات سامنے آنا شروع ہوگئیں۔
جب امتیابھ نے بیرون ملک شوز کرنے کی ٹھانی لیکن ساتھ ہی یہ فیصلہ کیا کہ ان کے حوالے سے بلنگ کے معاملات اے بی سی ایل کے ذریعے ادا نہیں کیے جائیں گے ۔اس پر کمپنی کے سینئر اراکین نے تحفظات ظاہر کیے ۔جس سینئر انتظامیہ کو فارغ کردیا گیا اور اور نئی ٹیم کو لایا گیا ۔ سنجے گپتا کو نیا سی ای او مقرر کیا گیا لیکن اس سے کمپنی کے معاملات ٹریک پر نہیں آ سکے ۔اس پر ستم یہ کہ امتیابھ بچن کی چار سال کے وقفے کے بعد رہلیز ہونے والی فلم ’’ مرتیوداتا‘‘ جس پر ڈسٹری بیوٹرز نے آ نکھیں بند کر کے پیسے لگا دیے تھے ۔اور اسے امتیابھ کی فلمی دنیا میں ایک دھماکے دار واپسی بھی کہا جارہا تھا ۔ بدقسمتی سے اپنے کمزور سکرپٹ اور ناقص ہدایت کاری کے سبب باکس آفس پر بری طرح فلاپ ہوگئی۔
اس کے بعد کئی فلمسازوں نے بگ بی سے نظریں پھیر لیں جو اس کے گھر کے باہر قطار بنائے موجود رہتے تھے ۔دوسری مصیبت مس ورلڈ کے مقابلہ حسن کی شکل میں آئی۔ جب اے بی سی ایل نے اس میگا ایونٹ کو منعقد کرنے کی ٹھانی ۔کمپنی کے پاس یہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے محض چار ماہ تھے ۔نومبر 96 میں بنگلور میں یہ ایونٹ امید کے بر خلاف خاصا کامیاب رہا ۔لیکن تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب اس ایونٹ کی فاتح نے دو ملین ڈالر کی فیس طلب کر لی ،اور تمام اخراجات ملا کر یہ مطالبہ پانچ ملین ڈالر تک پہنچ گیا ۔یہ مسئلہ کمپنی کے لیے بہت بڑی مالیاتی ناکامی بن کر ابھرا۔
اگرچہ 1999 میں بی بی سی نے امتیابھ بچن ،کو اس ہزارئیے کا سپر سٹار قرار دیا لیکن اس سے بھی کمپنی کی گراوٹ کا عمل نہ رک سکا ۔فلموں کی پروڈکشن اور ڈسٹری بیوشن کے معالات الجھ کر رہ گئے۔ کمپنی میں ادائیگوں کے حوالے سے بھی عدم توازن دیکھا گیا ۔قر ض دہندگان نے امتیابھ بچن کی زندگی اجیرن کر دی۔ بچن خاندان کے لیے ان لوگوں کے رویے میں بڑھتی تلخی برداشت کرنا بہت ہی تکلیف دہ عمل بن گیا ۔ اس ناکامی نے امتیابھ کی روح ،سوچ پر منفی اثرات مرتب کیے ۔ اگرچہ جون 2000 میں امتیابھ پہلا ایشین بنا جس کا مجسمہ لندن میں مادام تساؤ میں نصب کیا گیا ۔تاہم اسی سال گویا اس کے لیے مالیاتی اور جذباتی سونامی ابل پڑا ۔ جب کمپنی دیوالیہ ہونے کے قریب تھی ۔اس کو فلمیں بھی نہیں مل رہی تھیں اوراس پر کئی بھی کیسز دائر کیے جاچکے تھے۔
اس پر ستم یہ کہ ٹیکس اتھارٹیز نے اس کے گھر نوٹسز چسپاں کرنے شروع کیے تھے ۔امتیابھ نے بعد میں اعتراف کیا کہ اس میں کاروباری سوجھ بوجھ کا فقدان موجود تھا لہذا وہ کمپنی کی انتظامیہ کے مشوروں پر اندھا دھن عمل کرتا گیا اور فاش غلطیاں کرتا گیا ۔تاہم اس نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ میں لوگوں کے تلخی بھرے رویے پر بات نہیں کروں گا ۔کمپنی کھڑا کرنے کا فیصلہ میرا اپنا تھا لہذا اس کی ناکامی کا بھی میں ہی ذمہ دار ہوں ۔ اب بھارتی صنعتی و مالیاتی تعمیراتی بورڈ کی جانب سے ABCL کو ایک بیمار کمپنی قرار دیا جو کہ چودہ ملین ڈالر کے قرضے تلے ڈوبی ہوئی تھی ۔امتیابھ نے چنددوستوں کی اعانت سے فلم پروڈکشن دوبارہ شروع کر دی ۔اور جیسے تیسے 90 کروڑ روپے ادا کردیے ۔اس کے لیے مجبوراٰ اسے ٹی وی کمرشلز میں بھی کام کرنا پڑا ۔حتیٰ کہ نوبت یہاں تک بھی آگئی کہ بچن خاندان کو اپنا گھر ’’پرتیکشا ‘‘ بھی گروی رکھنا پڑ سکتا تھا ۔قرض دہندگان کی دھمکیوں ،نامناسب رویوں کے باعث بچن خاندان ایک عذاب سے گزر رہا تھا ۔
بقول امتیابھ بچن مجھے اپنی زندگی کے سب سے بڑے بحران کا سامنا تھا۔ میری راتوں کی نیند اڑ چکی تھی ۔آخر میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے کیسے اس بھنور سے نکلنا ہے ۔میں اپنے پرانے مہربان یش چوپڑہ کے پاس گیا اور کہا مجھے کام چاہیے۔یوں مجھے فلم ’’محبتیں ‘‘کے ذریعے فلم انڈسٹری میں دوبارہ قدم جمانے کا موقع ملا ۔ یہاں اتر پردیش کی سماج وادی پارٹی کے رہنماء امر سنگھ کا بھی ذکر کرنا بہت ضروری ہے جو امتیابھ کی اس آزمائش میں ایک دوست کی حیثیت سے نہا یت مددگار ثابت ہوئے ۔اور انہوں نے اس مالی بحران کو ٹالنے کے لیے بچن خاندان کا خوب ساتھ نبھایا ۔ لیکن کرپشن کے الزام میں جیل جانے پر امر سنگھ کے اور امتیابھ کے مراسم بھی بکھر کر رہ گئے کیونکہ بچن خاندان ایک بار بھی امر سنگھ کو جیل میں ملنے نہیں گیا ۔کل تک امتیابھ کی دوستی کا دم بھرنے والے امر سنگھ آج امتیابھ کو مطلبی،موقع پرست اور ایک بزدل انسان قرار دیتے ہیں۔ جو اپنا مطلب نکل جانے کے بعد دوستوں کو بھی فراموش کر دیتے ہیں۔
بہر حال مجموعی طور پر آج اس بحران کے سترہ برس گزرنے کے بعد امتیابھ بچن پہلے سے زیادہ آب و تاب کے سامنے ایک بار پھر سے ہمارے سامنے موجود ہے ۔یہ بلاشبہ امتیابھ کا آہنی عزم ،مضبوط اعصاب اور کبھی ہار نہ ماننے والا رویہ ہی تھا جس نے اس کو کٹھن راستوں سے گزار کر ایک بار پھر کندن بنا دیا۔ چار بار نیشنل ایوارڈ اورپندرہ فلم فےئر ایوارڈز کا حصول ، اور41 بار نامزدگیاں حاصل کرنے والا عظیم امتیابھ بچن آج ٹی وی شو’’ کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ کے ذریعے ہر روز عوام کا بے پناہ پیار اور دعائیں سمیٹ رہا ہے۔ امتیابھ بچن کا لڑنے کا جذبہ اور اونچائیوں سے پستی اور دوبارہ پھر اونچائیوں کی اڑان بھرنے کا سفر ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ اور آج بھی بولی وڈ میں لائن وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں امتیابھ بچن کھڑا ہوتا ہے۔