اس تصویر میں ایک فیملی کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے دکھائی گئی ہے۔ کھانا کھانا تو اتنی اہم اور چونکا دینے والی بات نہیں۔ ذرا اسی تصویر کے بائیں طرف دیکھئے، دو معصوم بچے کرسیوں کے منہ دوسری طرف کر کے بیٹھے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ اس فیملی کے ملازم ہیں۔فیملی کے سربراہ نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ انھیں ساتھ بٹھایا جائے یا الگ سے انھیں بھی کھانا دے دیا جائے۔ہم کس قدر اخلاق سے گر گئے ہیں، اس تصویر کی ایک بصری جھلک ہمیں شرمندہ کر دیتی ہے۔ پچھلے دنوں صوبہ خیبر بختون خواہ کے محکمۂ تعلیم کے ایک آفیسر نے کچھ اسی قسم کی حرکت کی۔ یہ موصوف اسلام آباد بچوں کی شاپنگ کے لیے آئے تھے جو پشاور سے اسلام آباد تک ایک ملازم بچے کو کار کی ڈکی میں بٹھا کے لائے حالاں کہ اندر جگہ بھی موجود تھی۔ بچہ سارے راستے خوف اور سہمے ہوئے سفر کرتا رہا۔ اس تصویر کے آئینے میں اپنے اندر جھانکیے۔ شاید ہم ایسی سفاک حرکات کرنے زیادہ ماہر ہوں۔
Related Articles
اے فتوی گر: ‘کل ماتم بے قیمت ہو گا آج ان کی توقیر کرو’
23rd July 2016
عامر رضا
ترجمے زبان و ادبِ دیگراں
Comments Off on اے فتوی گر: ‘کل ماتم بے قیمت ہو گا آج ان کی توقیر کرو’
(عامر رضا) مرحوم ایدھی کے انتقال پر ہمارے ٹی وی چینلز نے‘‘ ڈھونڈو اگر ملکوں ملکوں’’ غزل بہت زیادہ نشر کی۔ ہر چینل نے ایدھی صاحب کی تصویر کے ساتھ کم وبیش یہی غزل بیک […]
میرے پاس بہت سے طمانچے اکٹھے ہو گئے ہیں
26th February 2017
منزہ احتشام گوندل
خبر و تبصرہ: لب آزاد ہیں تیرے
Comments Off on میرے پاس بہت سے طمانچے اکٹھے ہو گئے ہیں
طمانچے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ انھیں سنبھال کے رکھنے کی میرے پاس جگہ ہی نہیں رہی، تبھی تو میں ان میں سے کچھ آپ کے ساتھ بانٹنا چاہتی ہوں کچھ ایسے جو زیادہ زور دار ہی […]
اوریا مقبول کی سیاق و سباق سے کھلواڑ کی ایک اور کتھا
(سالار کوکب) تاریخ کو سیاق و سباق سے ہٹا کر بیان کرنا میڈیائی دانشوروں کا کمال ہے- دو انتہائیں حسن نثار اور اوریا مقبول جان ہیں- حسن نثار مغرب دوستی میں اور اوریا مقبول جان […]