(ریحان حیدر)
ترقی کسی بھی ملک، قوم اور تہذیب کے لئے دوا کی حیثیت رکھتی ہے، یہ جب اور جہاں آتی ہے اپنے لوازمات ساتھ لاتی ہے، اکثر یہ لوازمات بالکل ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے دوا کے سائیڈ ایفکیٹس!
اکیسویں صدی کی شروعات ہی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے پھیلاؤ سے ہوئی اوریہ ہر گھر اور فرد کی پہنچ میں آگیا۔پاکستان میں بھی جہاں اس وقت انٹرنیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا رہا ہے و ہیں اس کے سائیڈ افیکیٹس پر بھرپور تحفظات کا اظہار اور ان سے بچاؤ کے طریقوں پر مختلف فورمز پر مباحثے کئے جاتے ہیں۔ ان سائیڈ افیکیٹس میں سرِفہرست نوجوان نسل میں کتاب سے لاتعلقی ہے۔ مطالعہ میں کمی کا رجحان ہمارے معاشرے میں خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔
ماضی قریب میں والدین اور اساتذہ خود بھی کتابیں پڑھتے تھے اور اپنے بچوں اور طلبا کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے، خود ہم نے اپنے گھر میں ماہانہ بنیاد پر کم از کم ایک نئی کتاب آتے دیکھی، گھر کے ایک حصے میں کتب کا انبار لگا دیکھا جسے گھریلو کتب خانے کا نام دیا گیا تھا، اس کتب خانے میں والد صاحب اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر کتابوں پر تبصرہ بھی کیا کرتے تھے۔
مطالعے اور درسی کتب سے ہٹ کر کتابوں سے دلچسپی بڑھانے میں لائبریری کا کردار بہت اہم ہے، مگر آج ہمارے ملک کے اکثر کتب خانے ویران ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ ایسے میں پاکستان کی ایک بڑی موبائل فون کمپنی ٹیلی نار نے اپنی نئی اور تیز ترین انٹرنیٹ 4G کی تشہیر کے لئے کچھ نئے اشتہار ٹیلی ویژن پر چلائے ہیں۔ جن میں سے ایک اشتہار میں جہالت اور کتاب دشمنی کی انتہا کردی گئی۔
اس اشتہار میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ایک نوجوان ایک کتاب کی تلاش میں لائبریری جاتا ہے اور کتاب کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔ ایسے میں جب اسے وہ کتاب نظر آجاتی ہے اور وہ اسے نکالنے ہی والا ہے، ایک اور نوجوان اس روک کر کہتا ہے کہ کیوں فضول کی جدوجہد کر رہے ہو، اور اسے ایک فون تھما دیتا ہے جس پر 4G انٹرنیٹ آن ہے اور اس پر وہی کتاب آسانی سے پڑھی جا سکتی ہے۔
جتنی حیرت مجھے اشتہار بنانے والے لوگوں، اسکرپٹ لکھنے والے جاہلوں اور ٹیلی نار کے کم علم افسران پر ہے جنہوں نے اس اشتہار کو منظور کیا، وہیں مجھے حیرت ہے ان نام نہاد ماہرینِ تعلیم اور تجزیہ نگاروں پر جو ٹی وی پر بیٹھے جائز و ناجائز ہر بات پر تنقید کرتے ہیں، یہاں تک کہ فون کمپنی کے ہی ایک اشتہار میں لڑکی کے کرکٹ کھیلنے پر ایک ہنگامہ مچا دیتے ہیں مگر کتاب دشمنی کے اس مظاہرے پر ایک لفظ کا بھی احتجاج نہیں کرتے۔
میں اس اشتہار کے کتاب دشمنی پر مبنی مواد پر Telenor سے احتجاج کرتا ہوں اور مطالبہ کرتا ہوں کے اس کے مواد کو فوری تبدیل کیا جائے اور ایسا اسکرپٹ لکھا جائے جس سے کتاب دوستی کا ماحول بنے۔