میری لینڈ: یونیورسٹی آف پٹس برگ کے نفسیات دانوں کا کہنا ہے کہ جن بچوں کے سخت گیر والدین ہوتے ہیں اور بات بات پر ڈانٹنے مارنے والے ہوتے ہیں وہ بچے اسکول میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپاتے۔
میری لینڈ کے مختلف اسکولوں میں پڑھنے والے 1500 سے زائد نوبالغ بچوں پر کیے گئے اس مطالعے کی رپورٹ ریسرچ جرنل ’’چائلڈ ڈیویلپمنٹ‘‘ کے حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گھر پر والدین کی جانب سے بچوں پر سختی اسکول میں ان کی تعلیمی کارکردگی پر شدید منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وہ بچے بھی اپنے ہم جماعتوں کی طرح ذہین ہوتے ہیں اور ان میں بھی دوسروں کی طرح سیکھنے کی صلاحیتیں ہوتی ہیں لیکن گھر کا پرتشدد اور ہمہ وقت خوفزدہ کرنے والا ماحول ان کی صلاحیتوں کو شدید طور پر متاثر کرتا ہے کیونکہ ان پر سزا ملنے کا خوف ہر وقت غالب رہتا ہے جو اُن کی تعلیم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی بن جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی ابتدائی عمر ان کے لئے جسمانی اور ذہنی، دونوں طرح کی نشوونما کے حوالے سے انتہائی اہم ہوتی ہے اور اگر اس مرحلے پر کوئی خرابی واقع ہوجائے تو اس کے اثرات زندگی بھر کا روگ بھی بن سکتے ہیں۔ اس مطالعے کی روشنی میں ماہرین نے دنیا بھر کے تعلیمی محکموں سے گزارش کی ہے کہ وہ بچوں کے لئے تعلیم کی سہولیات بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ طالب علموں کے گھریلو ماحول پر بھی نظر رکھیں اور والدین کی مناسب تربیت کا بندوبست بھی کریں ورنہ بہترین تعلیم بھی مطلوبہ نتائج نہیں دے سکے گی۔
Courtesy: express.pk