ناول راجہ گدھ کو اردو ادب کے بڑے ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ “راجہ گدھ” (۱۹۸۱ء) موضوع کے لحاظ سے یہ ناول درحقیقت ہمارے معاشرے کے مسائل کا ایک ایسا تجزیہ ہے جو اسلامی روایت کے عین مطابق ہے ۔ اور وہ لوگ جو زندگی ، موت، اور دیوانگی کے حوالے سے تشکیکی مراحل سے گزر رہے ہیں بالخصوص ہمارا نوجوان طبقہ ، ان کے لیے یہ ایک گراں قدر حیثیت کا حامل ناول ہے۔ راجہ گدھ ، بانو قدسیہ صاحبہ کا و ہ عظیم شہرہ آفاق ناول ہے جس کی نظیر اُردو دنیا میں نہیں ملتی۔ بانو آپا نے فکشن (ناول اور افسانہ ) دونوں سطحوں پر اپنا لوہا منوایا۔ انھوں نے بے مثال ڈرامے بھی لکھے۔ اشفاق احمد سے اُن کی قربت ایک عظیم تاریخی واقعہ ہے۔ دونوں میاں بیوی بیک وقت اعلیٰ پائے کے کہانی کار رہے۔
بانو قدسیہ ضلع فیروزپور میں پیدا ہوئیں
بانو قدسیہ کے والد کا انتقال بانو آپا کی کمسنی میں ہوگیا تھا۔ ان کو اور ان کے بھائ پرویز چٹھہ جو کہ مشہور مصور ہیں بانو آپا کی والدہ نے پرورش کی ذمہ داری اور اپنی
اہم سرکاری جاب کو باخوبی ادا کی
بانو قدسیہ اردو اور پنجابی، وہ دونوں کی زبانوں میں لکھتی رہی ۔ انہوں نے ناول، کہانیاں اور ڈرامے لکھے جو اب ستائیس کے لگ بھگ کتابوں پر مشتمل ہیں۔ اردو پڑھنے والا کون ہو گا جو ان کے نام اور کام سے واقف نہ ہو۔
بانو قدسیہ کا نام کون نہیں جانتا۔ وہ ادبی ناول نگاری میں ایک نمایاں ترین نام ہیں۔ ان کے کسی اور زبان میں ہر گز نہیں مل سکتی۔