(عتیق چوہدری)
بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان کی نئی فلم”فین” شاہ رخ کی ایک بہترین فلم ہے اس سے کنگ خان اپنے مخصوص دائرے سے باہر نکلے ہیں مگر اس فلم میں بہت بہتری کی گنجائش تھی ،فلم کے پروڈیوسر “ادیتا چوپڑا”اور ہدایات کار “مینش شرما” کےکام کی تعریف کے ساتھ ساتھ کچھ تکنیکی غلطیوں کی نشاندہی بھی بہت ضروری ہے (کچھ سینز میں لائیٹنگ ،فریمنگ ٹھیک نہیں ہے ،دو تین جگہ پر شارٹ بھی غلط لگے ہوئے ہیں )۔فلم میں رومان نظر نہیں آتا اور ایک بھی گانا فلم کاحصہ نہیں ہے ۔مزاح کا عنصر بھی بہت کم ہے مگرکہانی کا مرکزی خیال بہت اچھا ہے اس میں عام مداحوں اور مشہور شخصیات کے پرستاروں کے لئے جو سبق ہے وہ اس فلم کے سکرپٹ راءیٹر کو خراج تحسین پیش کرنے پر مجبور کرتا ہے مگر فلم کا اختتام اچھا نہیں ہے ،فلم کا اختتام اور بھی سبق آموز اور دلچسپ ہوسکتا ہے مگر سکرپٹ راءیٹر نے اس طرف دھیان نہیں دیا ۔
فلم میں رومان کی جگہ بہت زیادہ ایکشن اور منفی و مثبت جذبات ہیں جس مٰں ایک فین اپنے اسٹار کا تعاقب کرتا ہے اور پھر وہ اسٹار اس پرستار کو مار گرانے کی کوشش کرتا ہے۔
شاہ رخ خان نے گورو اور آریان کھنہ کے ڈبل رول کو انا کر رسک لیا تھا مگر انہوں نے اسے بخوبی انداز سے نبھایا ہے اور تصور نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی اور اداکار اس میں اتنا فٹ ہوسکے گا۔
“دل والے ” کی ناکامی کے بعد کنگ خان کے لئے ایسی فلم کی ضرورت تھی جو باکس آفس میں اچھا بزنس کرسکے جو اس میں ایک حد تک کامیاب بھی ہوگے ہیں
اس فلم میں تیسری دنیا کے شوبز اداکاروں ،کھلاڑیوں ،سیاستدانوں اور دیگر اہم شخصیات کے پرستاروں کو پیغام دیا گیا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں محنت کریں ،وہ اہم شخصیات کی اواءل دور کی زندگی کو پڑھیں اور اپنی منزل متعین کرنے کے بعد محنت کرکے خود کسی مقام پر پہنچیں صرف کسی شخصیت کے نعرے لگانے ،تصویریں لگانے سے آپ خود کچھ نہیں بن سکیں گے ۔لہذا نوجوان نسل کو اس سبق کو عملی طور پر اپنی زندگی میں لاگو کرناہوگا ۔
دوسری اس فلم میں اس بات کی طرف بھی توجہ دلاءی گءی ہے کہ مشہور شخصیات صرف میڈیا کانفرنسز میں ہی اپنے چاہنے والوں کی تریفیں کرتے ہیں حقیقتیا وہ ان کو 5 سیکنڈ بھی دینا اپنی توہین سمجھتے ہیں ان کا مقصد صرف اور صرف پیسہ بن جاتا ہے مگر یہ مداح ہی وہ اصل ہیں جو ان کو اس مقام تک ہہنچاتے ہیں ان مداحوں کے بغیر سٹار یا لیڈر کچھ نہیں ہوتا ۔لہذا تمام فنکاروں کو اپنے فینز کی قدر کرنی چاہئے ۔