(حیدر سید)
محرم الحرام کا مہینہ شروع ہوتے ہی بہت سے کاروباروں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بعض کاروبار عام دنوں میں نہیں ہوتے لیکن محرم میں یہ کاروبار خوب ہوتے ہیں۔ یہ کاروبار کون سے ہیں جو اس مہینہ کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں…؟؟ اس مہینہ میں ماتم زنجیر زنی، تلوار کا ماتم اور سر میں چھریوں کا ماتم ہوتا ہے اس لئے اس مہینہ میں ان چیزوں کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
محمد اسلم عرصہ سے ماتمی زنجیریں تیار کر رہے ہیں، نے بتایا کہ’’ ماتمی زنجیریں اور ماتمی چھریاں تیار کرنا میں نے اپنے باپ سے سیکھا۔ نئی زنجیروں کے ساتھ ساتھ پرانی زنجیروں کی دھار بھی تیز کرتے ہیں ۔وقت کے ساتھ ساتھ عزادار ماتمی زنجیروں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ہر سال نئی زنجیروں کی فروخت میں اضافہ ہورہا ہے۔ نئی زنجیروں کی فروخت اور اور پرانی زنجیروں کو فروخت کرنا سال میں 5 بار ہوتا ہے۔ 10 محرم الحرام، 20 صفر، 29صفر،18 جیٹھ اور 21رمضان کو زنجیر زنی زیادہ ہوتی ہے اور انہی دنوں میں زنجیروں کی فروخت زیادہ ہوتی ہے۔‘‘
محرم الحرام میں سیاہ ماتمی لباس زیادہ پہنا جاتا ہے اورعَلم کے لئے سیاہ سادہ اور ویلوٹ کا کپڑا زیادہ فروخت ہوتا ہے۔عَلم اور سیاہ چادروں پر کڑھائی کا کام بھی بہت بڑھ جاتا ہے۔عَلم پر لگانے کے لئے پنجہ جو غازی عباس علم دار سے منسوب کیا جاتا ہے کی فروخت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ پنجہ بھی کئی قسم کے ہوتے ہیں جن کی قیمت علیحدہ علیحدہ ہوتی ہے۔
یوسف سلطانی انرجی سیور بلب کے ہول سیل ڈیلر ہیں نے بتایا کہ ’’ انرجی سیور بلب کی فروخت محرم میں زیادہ ہوتی ہے۔جتنے بلب 6 ماہ میں فروخت ہوتے ہیں اتنے بلب محرم کے آتے ہی فروخت ہو جاتے ہیں‘‘
محرم الحرام کے آغاز میں ہی نذر ونیاز کا سلسلہ شروع ہو جاتاہے چاول، دالیں ،گوشت اور نان کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ چاولوں کی بریانی اور زردہ زیادہ پکایا جاتا ہے چاولوں کے رنگ کے ساتھ ساتھ سبز الائچی، بادام، کشمش، اور کھوپرا کی فروخت بڑھ جاتی ہے۔ خواتین کی مجالس میں نان ٹکی ، جوس اور دودھ کے ڈبہ دئیے جاتے ہیں اس لئے ان کی فروخت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ حلوہ بھی زیادہ پکایا جاتا ہے جس سے سوجی کی فروخت بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ مجالس میں بن اور باقر خانی بھی دی جاتی ہے اس لئے اس کی فروخت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
محرم میں دودھ اور شربت کی سبیلیں بھی لگائی جاتی ہیں جس سے دودھ ،شربت، چینی اور برف کی مانگ میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے انہی ایام میں چائے بھی پلائی جاتی ہے
مٹھائی کی دکانوں سے گلاب جامن، بوندی، بالوشاہی، شکر پارے، لڈو اور برفی کی طلب میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ یہ چیزیں نظرو نیاز میں دی جاتی ہیں۔ خاص طور پر مراد پوری ہونے پر لڈو اور گلاب جامن زیادہ تقسیم کیے جاتے ہیں۔ بعض لوگ چاندی کا چھلا(رِنگ)منت پوری ہونے پر لڈو میں رکھ کر دیتے ہیں۔ وہ لڈو (جس میں وہ چھلا ہوتا ہے) منت مانگنے والا اُٹھا لیتا ہے اور منت پوری ہونے پر اگلے برس مخصوص تعداد میں لڈو اور چھلے متعلقہ جگہ پر رکھ دیتے ہیں جہاں سے منت مانگنے والے لوگ اُٹھا لیتے ہیں۔ اس سے چاندی کے چھلوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
دائیں ہاتھ میں پہننے والے کڑوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے ۔یہ کڑے سٹیل یا چاندی کے بنے ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگ چاندی کے کڑے پسند کرتے ہیں ۔
دائیں بازو میں ہی دھاگے کی ڈوری تیں رنگکی جسے ’’کلاوہ‘‘ کہتے ہیں کی فروخت میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ یہ ڈوری اہل تشیع کے ساتھ ساتھ اہل سنت بھی پہنتے ہیں۔ یہ ڈوری بھی منت کے لئے باندھی جاتی ہے۔
محرم میں مختلف منتیں اُتارنے کے لئے بچوں اور بڑوں کے قیدی بنا لیتے ہیں۔ جس میں لوہے کا بنا کمر بند جسے’’ لنگر ‘‘کہتے ہیں، کڑا جسے ’’گلے کا طوق‘‘ کہتے ہیں ، پاؤں کی بیڑی اور ہاتھوں کی ہتھکڑی پہنی ہوتی ہے کی فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
اگر بتی کی فروخت میں ریکارڈ توڑ اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ لوگ اپنے پیاروں کی قبروں کو مرمت کرتے ہیں تو اگر بتی ضرور لگاتے ہیں۔ پھول اور پھولوں کی پتیوں کی فروخت میں بھی بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ یہ ہر قبر پر ڈالے جاتے ہیں۔عرق بھی ماتمی حضرات پر ڈالا جاتا ہے اس کی فروخت بھی عام دنوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ قبروں کی مرمت کے لئے مٹی اور توڑی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان دونوں چیزوں خاص طور پر توڑی کی فروخت بڑھ جاتی ہے۔
محرم الحرام سے قبل ہی نوحوں کی سی ڈیز بازاروں میں آ جاتی ہیں۔لوگوں کا دھیان زیادہ آڈیو کی طرف ہی ہوتا ہے لوگ اپنے موبائلز ، میمری کارڈ یا یو ایس بی میں بازار سے ریکارڈ کروا لیتے ہیں۔ نوحوں کی سی ڈیز کے ساتھ ساتھ ریکارڈنگ کرنے والوں کی بھی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔