( سعید احمد)
مردم شماری 2017 جاری ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ وہاں کے عوام کی صحیح اعداد و شمار معلوم ہو مردم شماری ملک کی ترقی اور خوشحالی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے مردم شماری کے نتائج کے بعد حکومتیں اپنے آئندہ کے تمام لائحہ عمل مرتب کرتی ہیں، جس میں ترقیاتی کاموں سے لے کر انسانی بہتری کیلئےمحتلف منصوبوں مثلاً صحت ‛ تعلیم ‛روزگار اور دیگر ترقی یافتہ منصوبوں کو حتمی شکل دینا شامل ہوتا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل نہیں رہا اور ماضی میں ہر چند سال بعد عزیز ہم وطنوں کی آواز کے زریعے اقتدار پر غیر جمہوری قوتیں قابض ہوگئیں۔ اب اللہ کا شکر ہے ایک دہائی سے لنگڑی لولی کرپشن زدہ ہی سہی لیکن وطن عزیز جمہوریت کی طرف رواں دواں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لگ بھگ 19 سال بعد آج سے پاکستان بھر میں چھٹی مردم شماری کا آغاز ہورہا ہے۔ یاد رہے یہ مردم شماری بھی سپریم کورٹ کے حکم پر کی جارہی ہے لیکن اِس پر ہم یہاں بحث نہیں کریں گے یہ معاملہ آئندہ کیلئے محفوظ رکھتے ہیں۔
پاکستان میں پہلی مردم شماری 1951 سنہ‘ دوسری مردم شماری 10 سال بعد 1961ء میں ہوئی۔ 1971ءکی پاک بھارت جنگ کی وجہ سے اس سال مردم شماری نہ ہوسکی۔ قائداعظم کے پاکستان کے خلاف اپنوں اور غیروں کی سازش سے مشرقی پاکستان ہم سے الگ کردیا گیا۔ اس قدر بڑے سانحہ کے باوجود بھی مغربی پاکستان جو اب پاکستان تھا یہاں 1972ءمیں وسیع پیمانے پر مردم شماری ہوئی۔ چوتھی مردم شماری 1981ءاور پھر طویل عرصے کےبعد 1998ء میں آخری مردم شمار ہوئی۔ 1998ءسے لے کر 2017ءتک کے طویل عرصے کے دوران ہماری آبادی اوسطاً 2 سے 3 فیصد سالانہ شرح سے بڑھی۔ آبادی میں اضافے کی وجہ سے ہمارے چھوٹے چھوٹے قصبوں اور شہروں نے بڑے بڑے شہروں کی شکل اختیار کرلی۔
اس وقت قبائلی علاقے کو صوبہ خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کی مہم زوروں پر ہے۔ ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں اس انضمام کے حق میں ہے اس لئے مردم شماری میں اس امر کو بھی بطور خاص مدنظر رکھنا چاہیے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ افغانستان جنگ اور اس کے بعد حالیہ دہشت گردی کے تمام واقعات میں فاٹا بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے فاٹا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی منتقل ہوا ہے اور وہاں مستقل رہائش بھی اختیار کرلی ہیں، جائیدادیںخریدیں، اپنا کاروبار کیااور ان علاقوں میں ملازمتیں بھی کررہے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے ان کی گنتی کا(شمار) کس کھاتے میں ہوگا۔اس بات کا خاص خیال رکھنا بے حد ضروری ہے ہاں نادرا کا ریکارڈ اس اہم مسئلے کو بآسانی حل کرسکتا ہے۔ ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں منتقل ہونے والی عوام کیلئے بھی اسی طرح کی احتیاط برتنی لازمی ہے ۔مردم شماری کے پورے عمل میں جہاں حکومت کی نیک نیتی اور عزم کی اہمیت ہے وہاں مردم شماری کیلئے چنے گئے عملے کی فرضی شناسی اور کارکردگی بھی یقینا بنیادی کردار ادا کرے گی۔
عام طور پر 2017ء کی مردم شماری اس لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہے کہ یہ پاک چائنا راہداری منصوبے کے شاندار آغاز کے فوراً بعد ہورہی ہے اور ہر عام و خاص کے ذہن میں یہ بات رچ بس گئی ہے کہ گاؤں میں رہنے والے افراد کی زندگی شہری زندگی کے معیار کے مطابق ہوجائے گی۔ شہری آبادی کا خیال ہے کہ اسپتالوں، اسکولوں کالجوں کا جال بِچھ جائے گا۔ سڑکیں پُل وغیرہ تعمیر ہوں گے، بجلی کے نظام میں بہتری ہوگی اور مستقبل قریب میں لوڈشیڈنگ خاتمہ ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
یہاں یہ بات قابلِ ستائش ہے کہ حکمران اس مرتبہ مردم شماری کے حوالہ سے کچھ سنجیدہ اور مُخلص نظر آتے ہیں۔ پاک فوج کے سربراہ نے بھی مردم شماری کو صاف اور شفاف بنانے کیلئے دو لاکھ فوجی جوانوں کی تعیناتی کیلئے احکامات جاری کردئیے ہیں، دوسری طرف مردم شماری اسٹاف کی تربیت کیلئے سول انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے۔ اب تک حکومت کی سنجیدگی اور مُخلصی کے دعوے تو بہت ہیں لیکن اصل صورتحال مردم شماری کے بعد واضح ہوگی کہ حکومتی اقدامات پر عوام کتنے مطمئن ہوئے۔
بہرحال یہ ایک اچھا موقع ہاتھ آیا ہے، پاکستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں آباد تمام زبان بولنے والے افراد حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہوکر مردم شماری میں بھرپور حصہ لیں۔ سیاسی و سماجی تنظیمیں اپنے اپنے علاقے میں مردم شماری کے عمل پر نظر رکھیں، جہاں جہاں سرکاری عملہ کوتاہی برتے وہاں وہاں فوراً نشاندہی کی جائے اور تمام ممکنہ وسائل کی فراہمی میں معاونت کرنی چاہئیے۔
یہاں ایک تجویز اور بھی دینا ضروری ہے ملکی اور بین الاقوامی حالات، سرحدی کشیدگی کے تناظر میں صدارتی آرڈینینس کے زریعے مردم شماری کے عمل میں رخنہ یا کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے والے ناپسندیدہ عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ مردم شماری میں حائل ہونے والی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔ یاد رکھیں مردم شماری میں حصہ لینا ایک قومی ذمہ داری ہے اِسی میں ہماری ترقی و خوشحالی کا راز پنہاں ہے.