(اصغر بشیر)
پہلے پہل میرا عمومی رویہ یہ ہوتا تھا کہ جب کوئی کام میرے ذمے لگایا جاتا تو میں دیکھتا کہ اچھا اس کی ڈیڈ لائن کب ہے۔ اور اپنے آپ کو اس وقت تک آرام میں رکھتا جب تک اس کی ڈیڈ لائن سر پر نہیں آجاتی۔ جوں توں کرکے کام تو کر لیتا لیکن اس کام کی پریکٹس سے مخصوص مہارت پیدا نہیں ہوتی تھی یوں شخصی ترقی کا سفر وہیں پر رک جاتا ۔ یہ بات غور کرنے کی ہے کہ ہمارے پاس زیادہ سے زیادہ چوبیس گھنٹے ہیں؛ 1440 منٹ ہیں؛ 86400 سیکنڈ ہیں؛یہ وقت اس سے زیادہ نہیں ہو سکتا اور نہ ہی دن کو رات اور رات کو دن بنایا جا سکتا ہے۔ میں نے وقت کے ساتھ ان چوبیس گھنٹوں کو استعمال کرنے ہنر سیکھا۔میرا ذاتی تجربہ ہے کہ وقت کی اہمیت کوپہچاننے والے زیادہ موثر کام کر تے ہیں ؛ ان کے اندر ایک کام کو بہتر انداز میں کرنے کی زیادہ توانائی موجود ہوتی ہے؛وہ لوگ کام سے بہت کم گھبراتے ہیں ؛اپنے مرضی کے مطابق کوئی بھی کام کر سکتے ہیں اور دوسروں سے ایسے لوگوں کا مثبت تعلق ہوتا ہے۔
ٹائم منیجمنٹ کے مختلف طریقے ہیں۔ لیکن ہر طریقہ ہر ایک کے لیے موثر نہیں ہوتا۔ ایک طریقہ اپنانے سے پہلے ضروری ہے کہ انسان اپنی شخصیت، اپنے حوصلے کے صلاحیت،اوراپنے منظم ہونے کی صلاحیت کا جائزہ لے۔ درج ذیل دس طریقوں میں سے چند یا سارے طریقوں کا استعمال ٹائم منیجمنٹ میں بہتر کے حوالے سے موثر رہنمائی کرتا ہے۔
۱۔ ٹائم لاگ بناکر وقت کو مخصوص خانوں میں تقسیم کرنا
اس کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک ٹائم لاگ بنائیں۔ اس میں ہر پندرہ منٹ یا آدھا گھنٹہ کے بعد لکھیں کہ آپ اپنا وقت کس طرح استعمال کر رہے ہیں۔ یہ مشق ایک سے دو ہفتہ تک کریں۔ اس دوران آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ آپ کا زیادہ تر وقت کن مصروفیات میں گزرتا ہے؛ آپ کے لیے دن کا کون ساحصہ کام کے لیے بہترین وقت ہے؛کون سے کام کو زیادہ وقت چاہیے اور کونسا کام ضرورت سے زیادہ وقت لے رہا ہے۔ اگر انسان کو اپنے وقت کے گزرنے کا احساس ہونے لگے تو وہ کسی بھی کام کی پلاننگ کے لیے زیادہ عقلمندانہ بنیادوں پر فیصلہ کر لینے کے قابل ہوجاتا ہے۔
2۔ اپنی ترجیحات بنائیں۔
ٹائم منیجمنٹ سیکھنے والے کے لیے ضروری ہے کہ اسے پتہ ہو کہ کیا ضروری ہے اور کیا اہم ہے۔ ہماری زندگیوں کا اکثر حصہ ضروری کاموں کی نظر ہوجاتا ہے جبکہ اہم کام پس پشت چلے جاتے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ہمارے کاموں سے برکت اٹھ جاتی ہے اور ہم سارا دن کام کرتے ہیں پھر بھی رات کے وقت سوچتے ہیں کہ اچھا یہ بھی رہ گیا، یہ بھی رہ گیا اور وہ بھی رہ گیا۔ اس سلسلہ میں سٹیفن کووی ٹائم کو چار خانوں میں تقسیم کرتا ہے۔ پہلا۔۔۔اہم اور ضروری؛ دوسرا۔۔۔۔اہم اور غیر ضروری؛ تیسرا خانہ۔۔۔غیر اہم اور ضروری؛ چوتھا خانہ۔۔۔غیر اہم اور غیر ضروری۔ کووی کہتا ہے کہ ہمارے دن کا زیادہ تر حصہ ان کاموں میں گزر جاتا ہے جو کہ ضروری ہوتے ہیں اب وہ اہم ہیں یا نہیں ، یہ ایک الگ بات ہے۔ اگر ہم ان کاموں پر فوکس کریں جو کہ اہم خانے میں آتے ہیں تو ہم اپنے وقت پر زیادہ بہتر انداز میں قابو پا سکتے ہیں۔ اہم کام کرنے سے ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اہم کام جو کہ ضروری بن جاتے ہیں ان سے بھی جان چھوٹ جاتی ہے۔ ترجیحات بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک لسٹ بنائیں جس میں کرنے والے کام لکھے ہوں پھر ان میں سے جو کام سب سے اہم ہیں ان کو چن لیں جو کام ضروری ہیں ان کو حتی المقدور حد تک پیچھے چھوڑ دیں۔
3۔ پلاننگ ٹول کا استعمال
شخصی خصوصیات کے لحاظ سے کمزور انسان کے لیے ماہرین پلاننگ ٹول کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ پلاننگ ٹول کے طور پر ؛ ڈائری، گھڑی، موبائل فون، اور کمپیوٹر پروگرام وغیرہ استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بازار میں الیکٹرانک پلانر بھی موجود ہیں جو کہ آپ کی مصروفیات سے متعلق ڈیٹا اکھٹا کر کے ان کو ایک خاص ترتیب میں لا کر آپ کا ٹائم ٹیبل سیٹ کرتے ہیں۔
4۔ کام منظم انداز سے کرنے کے لیے ایک سسٹم بناؤ
بہت سارے لوگ صرف اس لیے ٹائم کو مناسب انداز میں استعمال نہیں کر پاتے کیونکہ ان کاکام بہت بے ترتیب ہوتا ہے۔ ان لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اپنے کام کو منظم کریں۔ اس کے لیے تین خانے بنائیں اور بکھری ہوئی فائلوں اور چیزوں کو ان تینوں میں سے ایک میں باری باری ڈالتے جائیں۔ پہلے خانے میں وہ چیزیں ڈالیں جن کو رکھنا ضروری ہے؛ دوسرے خانے میں وہ چیزیں ڈالیں جو کسی کام آسکتی ہیں یا جن کو وقتی طور پر رکھا جا سکتا ہے۔ تیسرے خانے میں وہ چیزیں اور فائلیں رکھیں جو کہ ایک بوجھ ہیں اور ان سے جان چھڑانا ضروری ہے۔ جب بے ترتیبی ختم ہوجائے تو اگلے مرحلے ایک سسٹم بنائیں جس کے تحت سب سے اہم کام پہلے اور غیر اہم کام بعد میں آئیں۔
5۔ اپنے وقت کا مناسب شیڈول بنائیں۔
اس سے مراد یہ ہے کہ ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ وقت اس کے لیے ضرور نکالے جس کو وہ اہم محسوس کرتا ہے۔ اس حوالے سے ضروری ہے کہ انسان ٹائم لاگ کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے دن کا کارکردگی کے حساب سے بہترین وقت نکالے اور پھر اس میں سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرئے۔اسی طرح اہمیت کے لحاظ سے وقت کو مختلف کاموں میں تقسیم کرئے۔
6۔ کام مناسب افراد کو سونپنا۔
اس سے مراد یہ ہے کہ آپ ہر کام کو اپنے ذمہ مت لیں۔ بلکہ اگر آپ کے اردگرد کوئی دوسرا ساتھی موجود ہے جو کہ اس کام کو آپ جتنا یا آپ سے بہتر انداز میں کر سکتا ہے تو اس کی مدد لیں۔ اس حوالے سے ضرور ی ہے کہ انسان اپنی ضروریات کو کھلے اندا ز میں بتا دے تا کہ بعد میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔
7۔ کام میں تاخیر کو ختم کریں۔
ہم بعض کام کسی نہ کسی وجہ سے ٹالتے رہتے ہیں۔ ایسے کام کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کاموں کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹ لیں۔ ہر حصے کے لیے مناسب وقت رکھیں تا کہ وہ کام آسانی سے پایائے تکمیل تک پہنچ جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر حصہ پورا کرنے کے ساتھ اپنے لیے کوئی انعام یا اس کی کوئی صورت رکھیں۔ یہ نفسیاتی طور انسان کو کسی کام کو پورا کرنے پر اکساتی ہے۔
8۔ وقت ضائع کرنے والوں سے بچیں۔
ہر دفعہ وقت کا ضیاع اپنی غلطی کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ بعض دفعہ دوسرے بھی اس کی وجہ بن جاتے ہیں۔ بیرونی عوامل سے وقت کے ضیاع کو درج ذیل ٹپس کے ذریعہ کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔
موبائل فون اور انٹرنیٹ کے لیے ایک خاص وقت محدود کردیں اور ضروری پیغامات وصول کرنے کے لیے وائس میل یا دوسرے ذرائع استعمال کریں۔
ذرائع ابلاغ ادھر ادھر کی ہانکنے کی بجائے کام کے لیے استعمال کریں۔
فون پر گفتگو کرتے ہوئے کھڑے ہو جائیں اس سے گفتگو اور اس کا دورانیہ مختصر ہوجائے گا۔
کال کرنےاور وصول کرنے کے لیے ایک مناسب وقت رکھیں۔
کسی ڈاک کا جواب اس صفحہ کے مارجن یا نیچے خالی جگہ میں لکھ کر دیں۔
9۔ ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام ذمہ لینے سے احتراز کریں۔
اس سے مراد یہ ہے کہ کام اس طرح کیا جائے کہ یہ ایک بار ہی ہو جائے بار بار اس کی طرف واپس نہ آنا پڑئے۔ مثلاً آپ نے کچھ فون کرنے ہیں تو ایک ہی بار بیٹھ کر سب کو فون کر لیں۔ جب ہم مختلف کاموں کے درمیان سوئچنگ کرتے ہیں تو ذہن کی توانائی کا ایک بڑا حصہ اس سوئچنگ میں گزر جاتا ہے ۔ ذہن کو اپنے کام کے معیار پر آنے کے لیے کچھ وقت چاہیے ہوتا ہے یوں ہمارے قیمتی وقت کا ایک بڑا حصہ اسی کشمکش میں گزر جاتا ہے۔
10۔ صحت مند زندگی گزاریں۔
وقت کا صحیح مصرف یہ ہے کہ دن کا کچھ حصہ ہم اپنے آپ کے ساتھ وقت گزاریں۔ اگر ہم اپنے آپ کے ساتھ دن کا حصہ، آرام کرتے ہوئے یا کچھ نہیں کرتے ہوئے گزاریں گےتو یہ ہمارے اندر جسمانی طور پر کام کو بہترین اندا ز میں کرنے کی صلاحیت پیدا کرئے گا۔ اگر ہم اپنے آپ کو وقت نہیں دیں گے تو تھکن بیزاری اور دوسری جسمانی بیماریوں کا ہم پر مستقل اثر رہے گا ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایک کام پورا کرنے کا معاوضہ خود کو دیں پھر اس کے بعد ہی کسی دوسرے کام کا آغاز کریں۔