نام نہاد فتنہ کفار ،نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے
(ماہ رُخ رانا)
کچھ روز پہلے محلہ میں مجھے ایک درسِ قرآن پر مدعو کیا گیا۔ درس کا موضو+5*ع تھا فتنہِ کفار اور فتنہِ دجال۔ وہاں جا کر یہ بات میرے علم میں آئی کہ اہلِ کفار، اہلِ مغرب ، ہم بے چارے مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لئے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا مشن ہے کہ وہ ہماری نو جوان نسل کو گمراہی کے راستہ پر ڈال دیں۔ ان ہی خطرناک مقاصد کو سر انجام دینے کے لئے انہوں نے موبائل فون، انٹرنیت، ٹی وی جیسی واہیات ایجادات پر اپنی دن رات کی محنت صرف کی ہے۔لحاظہ ہمیں اس کے جواب میں دن رات دعائیں مانگنی چاہیے کہ خُدا ہماری نو جوان نسل کوان فتنوں سے محفوظ رکھے۔اور یہیں پر اکتفاء نہیں کرنا چاہیئے بلکہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو بھی ان فتنوں سے بچنے کے لئے دعائیں ازبر کروانی چاہیئے تاکہ اپنی طرف آتا فتنہ دیکھتے ہی وہ دعا کی بندوق اس فتنہ پر تان دیں اور اپنے آپ کو محفوظ کر لیں۔
گھر آ کر میں نے ذرہ غور و فکر کیا تو بات آہستہ آہستہ میری سمجھ میں آنے لگی۔ مجھے واقعی کفار کے ان گنت فتنے نظر آنے لگے۔ جی جناب کفار کا سب سے بڑا فتنہ تو واقع یہ انٹر نیٹ ہے۔ اب دیکھو نا یہ کیا بات ہوئی بھلا کہ ایسی چیز ایجاد کر دو کہ دنیا سمٹ کر رہ جائے۔ دنیا کے کونے کونے میں معلومات اور علم کا خزانہ پہنچ جائے۔ آ پکو کسی بھی جیز کے بارے میں معلومات لینی ہو یہاں تک کہ ایک قرآنی آیت ہی کیوں نہ تلاش کرنی ہو آپ گوگل پر لکھ دیں اور وہ ٓپکو گھر بیٹھے بغیر کسی محنت کے آپ کو درکار معلومات سامنے لا کر رکھ دے گا۔ اور تواور اوپر سے google mapبھی ایجاد کر دیا۔ گویا آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں اور راستہ نہ جانتے ہوں تو بس google map پر اپنی مقررہ منزل کا نام لکھیں اور یہ جناب آپ کو فٹ سے راستہ بتا دیں گے اور یہی نہیں ساتھ ساتھ آپ کو یہ بھی بتلائیں گے کہ جہاد آپ جا ریے ہیں وہاں آس پاس کھانے کے کونسے مراکز ہیں، تفریح کے کونسے مراکز ہیں، اور تو اور آپکے احاطے میں کتنی مساجد ہیں جہاں آپ جا کر نماز کا فریضہ ادا کر سکتے ہیں۔ لو بھئی یہ تو واقعی بہت بڑا فتنہ ہو گیا مطلب اب ہم مسجد ڈھونڈنے کے لئے بھی اس حرام کی چیزجو کہ کفار نے ہمیں تباہ کرنے کے لئے خصوصا ایجاد کی ہے ،اس سے مدد لیں گے؟
نہ بھئی نہ خُدا بچائے ہمیں اس فتنے سے۔ ذرہ اور غور و فکر کرنا شروع کیا تو اپنے ہاتھ میں پکڑا موبائل فون نظر آیا۔ سچ کہا تھا بھئی درس دینے والی باجی نے اس سے بڑا فتنہ تو کوئی اور ہو نہیں سکتا۔ توبہ توبہ۔ پہلے ہمیں کسی لفظ کا مطلب دیکھنا ہوتا تھا تو موٹی بھاری بھرکم ڈکشنری اٹھانی پڑتی تھی۔ اب تو بس اس کمبخت smart phone پر ڈکشنری نکالو دنیا کی کسی بھی زبان میں ترجمہ دیکھنا ہے اسکو بتا دو اور وہ فوراََ ہی آپکو لفظ کا مطلب مطلوبہ زبان میں دکھا دے گا۔ لو اب کر لو بات۔ پہلے پہل کوئی پیارا ملک سے باہر چلا جائے تو اسکی خیریت جاننے کے لئے مہینوں خط کا انتظار کرنا پڑتا تھا مگر اب جب سے یہ فتنہ موبائل فون ایجاد ہوا ہے بس نمبر ملاؤ اور دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنے پیاروں سے بات کر لو۔
ابھی کچھ روز پہلے میری والدہ کا عمرہ پر جانے کا پروگرام بن گیا(اللہ انہیں خیریت سے لے جائے) تو نہ چاہتے ہوئے بھی کفار کے ایک اور اہم فتنہ ذہن میں آگیا جسکا نام ہے ہوائی جہاز۔ اب آپ ہی بتائیں کیا یہ ہمارے نبی کی سنت کو مسخ کرنے کی سازش نہیں ہے؟ ہم بھلا اب ہوائی جہاز میں بیٹھ کر عمرہ کرنے جائیں گے۔ جبکہ ہماری نبی ﷺ اور صحابہ تو انٹوں اور گھوڑوں پر حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرتے تھے۔ بس ہم تو دعا ہی کر سکتے ہیں کہ خدا ہمیں ان مردود کفار کے فتن سے بچائے۔
ہو سکتا ہے اوپر کہی گئی باتیں کچھ قارئین کے مزاج کو ناگوار گزری ہوں اس کے لئے میں معذرت خواہ ہوں۔ مگر کسی طرح تو مجھے اپنے دل کی بات کہنی تھی۔ یقین جانیے اوپر کا ایک ایک لفظ لکھتے ہوئے میرا دل بڑی تکلیف سے گزرا ہے۔ ہاں ہماری نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے۔ لیکن اسکا ذمہ دار فتنہِ کفار نہیں ہم خوُد ہیں۔ ہماری نو جوان نسل سائنس اورٹیکنالوجی میں پیچھے رہ گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اسے قر آن کا اصل علم دینے کی بجائے دعاؤں کی ڈھال دے رہے ہیں۔ قر آن بارہا کہتا ہے کہ زمیں و آسمان میں نشانیاں ہیں،ایمان والوں کے لئے ۔ دن اور رات کے آنے جانے میں، کشتی کے پانی میں تیرنے میں ،پرندوں کے ہوا میں پرواز کرنے میں نشانیاں ہیں غور کرنے والوں کے لئے۔
دیکھو غور و فکر کرو اور انسانیت کے لئے کام کرو۔ مگر افسوس صد افسوس کہ وہ سب نشانیاں ہم مسلمانوں نے نہیں بلکہ کفار نے کھوج لگائیں۔ اسکی وجہ یہی ہے کہ ہمارے دین کے عالم حضرات اپنی محفلوں میں ان آیات کا ذکر نہیں کرتے۔ ہماری نو جوان نسل کو قر آن میں جگہ جگہ بیان کئے گئے اس سائینسی اور تکنیکی علم کی طرف متوجہ نہیں کرتے۔ انہیں کائنات کی قوتوں کو مسخر کرنے کے لئے متحرک نہیں کرتے جبکہ قر آن کہتا ہے کہ زمین اور آسمان کو تمہارے لئے مسخر کر دیا گیا ہے۔ اوپر سے ستم ظریفی یہ کہ اہلِ مغرب جب انسان کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی ایجاد دریافت کر لیتے ہیں تو ان معلم حضرات میں ذرہ پڑھا لکھا طبقہ زور زور سے چیخنے لگتا ہے کہ دیکھو یہی بات تو قر آن میں بھی لکھی ہے۔ بچے کی پیدائش کا پورا عمل قر آن میں ہے۔حوالے کے لیے دیکھیے سورۃ المومنوں کی آیات ۱۲ تا ۱۵۔یا جیسا کہ قر آن )سورۃ الرحمان :۳۳) تو پہلے ہی کہتا تھا کہ “سلطان” (propelling force) کے بغیر خلاء میں نہیں جا سکتے، ا سی لئے تو خلاء میں جانے کے لئے راکٹ درکار ہے۔
میرے عزیز یہ فخر کی نہیں شرم سے ڈوب مرنے کی باتیں ہیں۔ اگر قرآن ہمیں کائنات کی نشانیوں کی طرف متوجہ کرتا ہے تو یہ ہمارا کام تھا کہ ہم زمین و آسمان کی قوتوں کو مسخر کر دکھاتے اور انسانیت کے لئے معجزے کر دکھاتے۔ مگر افسوس یہ ان لوگوں نے کیا جن کے جہنم واصل ہونے پر ہمیں اپنے جنت میں جانے سے زیادہ یقین ہے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے، تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔