پی ٹی آئی کو شکست آخر کیوں ؟
از، ڈاکٹر ندیم عباس
پاکستانی نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد پی ٹی آئی سے وابستہ ہے اور ان کے مخلص ہونے میں ذرہ برابر شک نہیں ہے- یہ لوگ ملک کو بہتر بنانے کا جذبہ لیے اس جماعت میں شامل ہوئے ہیں- ان کے جذبات کی قدر کرنا فرض ہے- مگر کیا ساری چیزیں فقط جذبات سے حاصل کی جا سکتی ہیں ؟ ہرگز نہیں، بہت کم چیزیں ہی فقط جذبات سے حاصل کی جا سکتی ہیں اگر درست حکمت عملی اختیار نہ کی جائے تو اکثر جذبات کا خون ہوتا ہے۔
ایک شخص جذبات تو ڈاکٹر بننے کے رکھے اور ہر وقت مخلص ہو کر کرکٹ کھیلتا رہے کہ میں اچھا ڈاکٹر بن جاؤں گا تو ایسا کبھی بھی نہیں ہوگا بلکہ لوگ اس کا مذاق اڑانا شروع کر دیں گے اور کچھ عرصہ بعد جب زندگی کے حقائق کھلیں گے تو وہ خود پر ہنسے گا- پی ٹی آئی کی یہی صورت حال ہے ان لوگوں کا میدان سیاست ہے مگر حکمت عملی ایک کامیاب کنسرٹ کرانے والی ہے جس میں لوگ آتے ہیں لطف اندوز ہوتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔
پی ٹی آئی اگر تبدیلی چاہتی ہے اور اس نظام میں داخل ہو کر اقتدار تک پہنچنا چاہتی ہے تو اس کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی بنانا پڑے گی- امریکہ، برطانیہ اور ترکی میں اختیار کی گئی کامیاب ترین حکمت عملی بھی یہاں ناکامی کا لائسنس ہے- یہاں پاکستانی حکمت عملی کی ضرورت ہے پچھلے قومی انتخابات میں مسلم لیگ سے ایک غلطی ہوئی کہ انہوں نے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال نہ کیا اب وہ اپنی اس خامی کو دور کر چکے ہیں- آپ بھی اپنی خامیوں کی نشاندہی کریں اور انہیں دور کریں- میں ایک دو مثالیں عرض کروں گا-
راولپنڈی میں میٹرو بس پر کام کا آغاز ہوا- جس کے ساتھ ہی عمران خان صاحب اور پی ٹی آئی نے آسمان سر پر اٹھا لیا کہ یہ کیوں بن رہی ہے شیخ رشید صاحب کو اپنی سیاسی شکست نظر آ رہی تھی- اس لئے انہوں اس کی شدید مخالفت شروع کر دی- اب اس کا نقصان کیا ہوا؟ یقین جانئے آپ کے پی ٹی آئی کے نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد جن کا تعلق پنڈی سے تھا وہ آپ کے خلاف ہو گئی کہ ہمارے شہر میں ایک منصوبہ بن رہا ہے اور آپ اس کی مخالفت کر رہے ہیں- ہونا یہ چاہئے تھا کہ آپ اس میں شفافیت کو چیلنج کرتے اس کے اخراجات کو کم کرانے کی کوشش کرتے- اس سے لوگ آپ کا ساتھ دیتے مگر جب آپ نے سرے سے منصوبے کی مخالفت کر دی اور وہ منصوبہ انتہائی کامیاب اور عوام کے لیے ایک نعمت ثابت ہوا تو آپ نے بلدیاتی الیکشن میں اس کا نتیجہ دیکھ لیا کہ آپ کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو گئیں۔
آپ کا یہی رویہ لاہور اورنج لائن اور فیصل آباد کراچی موٹر وے کے لئے بھی ہے- اس سے آپ کو شدید نقصان ہوگا کیونکہ یہ عوامی نوعیت کے منصوبے ہیں جن کے تقدم تاخر پر تو بات ہو سکتی ہے مگر اس پر کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ یہ منصوبے نہیں ہونے چاہئیں-
آپ نے کے پی کے میں نوجوانوں کے لیے کوئی ایسا منصوبہ پیش نہیں کیا کہ جس سے پنجاب کا نوجوان حسرت سے کے پی کے کے نوجوانوں کی طرف دیکھ رہا ہو- مگر پنجاب میں ایسے کئی منصوبے شروع کئے گئے جس سے کے پی کے کا نوجوان پنجاب کے نوجوانوں کی طرف دیکھتا ہے۔
آپ کی ناکامی کی ایک وجہ مسلسل ملک و معاشرے کو اضطراب میں مبتلا رکھنا ہے لوگ اب اذیت کا شکار ہو گئے- جس سے ان میں آپ کے طریقہ کار کے خلاف جذبات پیدا ہو رہے ہیں- لوگ ہر دو ماہ بعد کسی بھی جماعت کے لئے سڑکوں پر نہیں نکل سکتے- دوسرا پاکستانی سوسائٹی ایک حد سے زیادہ تنقید کو بھی برا خیال کرتی ہے- آپ کی حد سے بڑھی ہو تنقیدی یلغار نے عام آدمی پر منفی اثر ڈالا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستانی عوام میں کامیاب ہونا ہے تو کچھ ایسا کر کے دکھانا پڑے گا جس سے لوگ کہیں کہ ہاں یہ کام خان صاحب نے کیا ہے- آپ اسے برا سمجھیں، آپ نظریاتی طور پر اس کے خلاف ہوں، کوئی مسئلہ نہیں ہے- مگر عوام یہی چاہتے ہیں ہر شہر والے یہ چاہتے ہیں کہ ان کے ہاں کوئی بڑا پروجیکٹ لگے جو منفرد ہو اس پر ضرور غور کریں جب 2018ء کے الیکشن میں لاہور میں میٹرو ٹرین کو دکھایا جا رہا ہو گا تو پشاور کا شہری آپ کو کوس رہا ہو گا کہ ہم نے پانچ سال ضائع کر دیئے- ڈیرہ اسماعیل خان کا کوئی ملتان آئے گا تو واپس جا کر پورے گاؤں کو آپ کے خلاف کر دے گا- یہ زمینی حقیقت ہے اسے قبول کر کے دو سال میں کچھ ایسا کریں کہ لوگوں کو محسوس ہو کہ آپ نے کچھ کیا ہے- تھانے اور پٹواری والے بات اب پرانی ہو گئی ہے اور اس میں بھی کوئی انقلابی تبدیلی نہیں آئی جس کے خلاف آپ بنوں کے عوام کے جذبات سن چکے ہیں- اسی طرح صحت کے شعبے کی حالت بھی مثالی نہیں- راولپنڈی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں آدھے مریض کے پی کے سے آتے ہیں۔
نواز شریف کو شہباز شریف نے وزیراعظم بنایا ہے- اس نے پنجاب میں اتنا کام کیا کہ پنجاب کے عوام نے مرکزی اور صوبائی دونوں سطحوں پر انہیں بھرپور کامیابی دلا دی- آپ کے پی کے کو رول ماڈل بنا دیں تاکہ لوگ جائیں تو انہیں یہ احساس ہو کہ واقعی تبدیلی آ گئی ہے اور پی ٹی آئی نے اتنا کام کیا ہے کہ ہم انہیں مرکز میں آزما سکتے ہیں- اگر آپ نے مجموعی طور پر کشمیر کے الیکشن سے کچھ نہ سیکھا تو یقین جانئے 2018ء کے انتخابات میں کے پی کے بھی آپ کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔
Good piece of writing well done Nadeem.Abbas we are proud of you although not agreed with with your analysis totally but you have shown potential to be a good political analyst in near future well done
Dear Dr.Nadeem Abbas well done Great piece of writing definitely PTI
supporters are very brave and young but they need to take some decisions about their leadership they must need to raise their voice against the wrong policies and decisions which were taken by their so called leadership except IK . There is no space for hijackers in PTI otherwise People will decide in Next election
بہت اعلیٰ ندیم صاحب، آپ نے تو ساری باتیں ہی لکھ ڈالی،اب بچا کیا ہے جو میں لکھوں۔ پیٹی آئی کی ناکامی کی وجہ ، ان کی خییبر پختون خواہ میں کارکردگی ،اور پوری پارٹی کو دھرنوں پہ متحرک رکھنا۔
سلام ڈاکٹر صاحب آپ نے اچھا لکھا ہے پی ٹی آئی کی حقیقت کے بارے میں لیکن آپ سے ایک غلطی ہوئی ہے ۔۔۔ اتنا بھی ظلم نہ کیا کرو کسی پارٹی پر ۔۔۔ جناب ڈاکٹر صاحب عوام نے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا ہے لیکن طاقت،ظلم،جبر کے استعمال کا منہ بولے ثبوت موجود ہیں اتین جلدی میں ظالموں،لٹیروں کو شکست نہیں دی جا سکتی ہے جناب ڈاکٹر میرا آب سے ایک سوال ہے بلدیاتی الیکشن ہو یا کشمیر الیکشن اُس دن اُس حلقے میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا یے بھی کام عوامی منصوبوں میں شامل ہیں یا عوام کو اُ لو بناناچاہتے ہیں؟اس کا ثبووت 21جولائی یوم الیکشن کشمیر موجود ہے لوڈشیڈنگ رات اور دن کو ختم کر دی گئی تھی یھی صورت حال بلدیاتی الیکشن میں بھی رہی تھی کیون؟ عوام سے محبت یااپنی مطلب سے محبت؟ آپ جیسے کالم نگار اگر ان ظالمون کے حق میں لکھے گیں تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔۔۔۔۔