اکیسویں صدی کی وضاحت کرتے مارکسزم کے دس خیالات
حالاں کہ انیسویں صدی سے لے کر اب تک سماجی اور ٹریڈ یونین تحریکوں نے اس صورتِ حال کے عناصر میں تبدیلی پیدا کی ہے، خصوصاً ترقی یافتہ ملکوں میں۔ لیکن ان دس خیالات […]
حالاں کہ انیسویں صدی سے لے کر اب تک سماجی اور ٹریڈ یونین تحریکوں نے اس صورتِ حال کے عناصر میں تبدیلی پیدا کی ہے، خصوصاً ترقی یافتہ ملکوں میں۔ لیکن ان دس خیالات […]
تصوراتی، فلسفیانہ فریضے کو مکمل طور پر پرے رکھ دینا اک ننگِ عظیم ہو گا۔ انسانی فطرت کے اس تصور کے درمیان ربط کشی کی کوشش کرتا ہے جو تصور انسانی آزادی اور انصاف […]
خالد فتح محمد کا نیا ناول، سود و زیاں کے درمیاں ناول نگاری کے باب میں منفرد تجربہ ہے۔ ناول کی کہانی پہلے صفحے سے ہی جکڑ لیتی ہے مگر آگے بڑھتے ہوئے سلسلہ ٹوٹ جاتا ہے۔ ایک اور کہانی شروع ہوتی ہے جو ایک خاص مقام پر آ کر رُک جاتی ہے اور وہیں سے ایک اور کہانی۔ […]
سیکولرازم یہ لازم قرار دیتا ہے سیاسی معاملات میں مذہب کو دخیل نہیں ہونے دیا جائے گا چاہے جمہور اس کے بَر عکس رائے رکھتے ہوں۔ یہ استبداد ریاست کے نظریے کی بحث […]
جب اپنے ناول کے مرکزی کردار کی روحانیت پر روشنی ڈالی تو اس کے آخر میں میری جانب سے ضراب حیدر کے سندھی ناول رنگ گرھن کے لیے در یافت سوال کو روحانیت کی تحدید جانا تھا اور واضح کرنا مناسب جانا کہ مرکزی کردار روحانیت آموز تو ضرور تھیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ non-political بھی تھیں […]
ایک سینئر صحافی ساتھی اکثر کہا کرتے تھے، “آپ یقین رکھیں، دنیا کی تمام سپاہ کے کارندوں کا “اپر چیمبر” یعنی دماغ یا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت فرماں بر دار معقولات […]
گوگل میپس پر سرچ دیکھتا ہوں تو گندھار اور کینیڈا ریزارٹ نام کے مقامات کی کچھ بھنک تو پڑتی ہے، لیکن ان قلفی فروش کے ادا کردہ موبائلی خان پور جھیل کا سبز پوش پانی […]
عوام جو خود بھی اپنے دشمن ہیں وہ عسکری و غیر عسکری مافیاؤں، لالچ میں اندھی بیوروکریسی، زندگی کے ہر شعبے میں موجود کارٹلوں اور جہنمی قسم کے حاجی نما تاجروں کے نرغے میں اس بری طرح پھنس چکے ہیں […]
بس زبان و بیان کا حسن تھوڑا بہتر بنا کر تفہیم اور تفہیم کے نتیجے میں انسان دوست مقاصد کو فروغ دینے میں کام آ سکتا ہے۔ باقی سب تو کچرا ہی ہے اور ردی کے ٹوکرا ہی اس کی منزل ہے۔ اس کچرے کو سنبھالے رکھنے سے کیا فائدہ۔ […]
خادم رضوی، ضمیر نقوی، ناصر مدنی صاحبان اور یار لوگوں کی ٹھٹھا بازی از، یاسر چٹھہ “خادم حسین رضوی، ضمیر اختر نقوی، علامہ ناصر مدنی اپنی طرف سے بہت سنجیدہ اور منطقی گفتگو کرتے ہیں۔ […]
حوالہ اور لنک دے کر شائع کیا جا سکتا ہے۔