والد کا رویہ بیٹی کی پوری زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے، تحقیق
بچوں کی پرورش اور نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر میں والد کا کردار ایک ’خاموش اور بے عمل‘ شخص کے طور پر سمجھا جاتا ہے لیکن بیٹیوں کے معاملے میں ایسا نہیں اور والد کا بیٹیوں پر اثر ہمارے سابقہ اندازوں سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
اگرچہ اس میں بدلتے ہوئے تقاضے بھی شامل ہیں لیکن نفسیاتی طور پر ابتدائی عمر سے ہی والد اور بیٹی کے درمیان ایک اہم بندھن قائم ہو جاتا ہے۔ بچیاں اپنے باپ کو پرورش، نگہداشت، تحفظ، محبت اور باہمی احترام کا اہم مرکز سمجھتی ہیں اسی لیے والد بچیوں کو نئی دنیا سے آگاہ کرنے اور ان کو سمجھ فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ جب بچیاں اسکول جانے لگیں تو ان کی جسمانی، نفسیاتی اور سماجی صحت کے متعلق والد کا کردار مزید اہم ہو جاتا ہے کیونکہ والد کا رویہ بیٹیوں کی زندگی اور ترجیحات کا تعین کرتا ہے۔
سائنسی تحقیق ان تمام باتوں پر مہر ثبت کرتی نظر آتی ہے۔ نوعمر لڑکیاں اپنے والد کی آغوش اور گرم جوشی کے رویے سے روزمرہ زندگی کے مسائل جھیلنے اور تناؤ سے باہر نکلنے میں زیادہ کامیاب رہتی ہیں۔ اسی طرح وہ اپنے احساسات کو بہتر انداز میں بیان کرنے کی اہل ہو جاتی ہیں جب کہ والد کی شفقت بچیوں میں غربت کا احساس بھی کم کرتی ہے۔
رٹگرز یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جو بچیاں والد کے زیادہ قریب ہوتی ہیں وہ شادی کے بعد مضبوط اعصاب کی ماں ثابت ہوتی ہیں۔
جرنل آف نارتھ امریکن سائیکولوجی کی ایک نئی تحقیق کے مطابق نوعمری سے نوجوانی تک کے سفر میں بھی والد کا کردار اہم ہوتا ہے، اگر اس مرحلے پر باپ محبت اور خیال کرنے والا ہو تو لڑکیوں کی خود اعتمادی آسمانوں پر ہوتی ہے اور شدید مصائب میں بھی وہ ثابت قدم رہتی ہیں۔ باپ کا کردار لڑکیوں کی کالج اور اس سے اوپر کی سطح کی تعلیم پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
جب کوئی لڑکی خودمختار ہوکر اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے تو اس موقع پر والد کا مشاورتی کردار بھی اہم ہوتا ہے۔ اسی لیے ماہرین کا مشورہ ہے کہ والد گھر میں خاموش کردار کے بجائے آگے بڑھ کر بیٹیوں کی پرورش میں اپنا سرگرم حصہ لیں۔
بشکریہ: ایکسپریس اردو