نا مرد
نظم از: اشفاق آذر
سندھی سے اردو قالب: قاسم کیہر
جب سے ہم نے اپنے سارے خواب
نا مردوں کی جھولی میں ڈال دیے ہیں
تب سے ہمارے آنکھوں میں موتیا اتر آیا ہے!
تب سے یمارے حوصلوں کا زخمی گھوڑا
اپنی سرکشی کے انجام پر نادم ہے
جنگ کے نغارے جیسی ہماری جوانی
اب کسی قدیم داستان کا حصہ لگتی ہے!
خیموں میں دور چلتے ہیں، رقص ہوتے ہیں
نا مرد روز رات کو اپنی فتح کا جشن مناتے ہیں
اور ہم روز اپنی شکست پر
آنسوؤں کی چادر چڑھاتے ہیں
ہم اپنی ذلتوں کی گٹھڑی اپنے سر پر اٹھائے چلتے ییں
ایک تاریک سرائے میں رات بسر کرتے ہیں
اور دن کو ایک نابین شہر ہمارا منتظر ہوتا ہے!
ہم نے ایک خدا کو فرض کرلیا ہے
اب کسی سوال کی گنجائش نہیں
اب کسی جواب کا انتظار نہیں ہے؟
اشفاق آذر سندھی کے ایک بہت ہی خوب صورت شاعر ہیں، اور اس کے ساتھ ایک نامور صحافی، تجزیہ نگار اور کالم نگار بھی ہیں۔ اس وقت وہ سندھ کے بڑے نیوز چینل، کے ٹی این (KTN) نیوز، کے نیوز ایڈیٹر ییں۔