ژاکس دریدا کون تھے؟
از، یاسر جواد
مغربی فکر کو سر کے بَل کر دینے والے فلسفی ژاکس دریدا (1930ء تا 2004ء) کے نام کو استعمال کر کے اُردو میں فرانسیسی نژاد مصنف ژُولیاں کی کہانیوں ایک کتاب دریدا حرامدا! شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب کو مکتبۂِ دانیال کراچی نے سنہ 2022 کے وسط میں شائع کیا۔
یہ کہانیوں کی کتاب ہے، لیکن مجھے اِس کا نام جمالیاتی لحاظ سے معیُوب اور نا مناسب لگا۔ سو میں نے دریدا کا ایک تعارف پیش کرنا موزُوں سمجھا ہے۔
دریدا (Jacques Derrida) فرانسیسی فلسفی، مغربی ادب، لسانیات و تحلیلی نفسیات کے نقاد تھے۔ آج کسی مفکر کا فلسفیانہ یا تنقیدی رجحان کچھ بھی ہو، مگر کوئی بھی ژاکس دریدا کے کام کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔
دریدا الجیریا میں پیدا ہوئے؛ پیرس کے ایک سکول سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں وہیں فلسفۂ تاریخ پڑھایا۔ سنہ 1960ء سے 1964ء تک انھوں نے سوربون میں بھی تدریسی فرائض انجام دیے۔
سنہ 1966ء کی بات ہے کہ انھیں جان ہاپکِنز یونی ورسٹی، امریکہ کی ایک کانفرنس میں مقالہ پڑھنے کی دعوت دی گئی۔ تاہم، اس کے نتیجے میں ایک اہم فلسفیانہ coup جیسی کوئی چیز واقع ہو گئی۔
دریدا نے نہایت غیر متوقع طور پر مغرب میں فلسفے کی ساری تاریخ کو مشکوک بنا دیا تھا۔ اس انقلابی مہُورت کے بعد 1967ء میں دریدا تین کتب کے ذریعے تحریر و تصنیف کے افق پر یک دم ابھرے:
- Writing and Difference
- Of Grammatology
- Voice and Phenomenon۔
ان کی پیدا کردہ فکری تحریک ڈی کنسٹرکشن (تحلیل) کہلائی۔ ژاکس دریدا نے بیس سے زائد کتب اور مقالے لکھے۔ لیکن برسوں تک وہ کسی کے بھی ہیرو نہیں تھے۔ 1981ء میں وہ پراگ میں ہونے والے ایک خفیہ سیمینار میں مشغول تھے کہ انھیں گرفتار کر کے ملک سے نکال دیا گیا۔ اس دوران وہ فلم Ghost Dance میں بھی نمودار ہوئے اور جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خاتمے کی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
اگر دریدا مغربی فکر کو سر کے بَل کر دینے میں کام یاب ہوئے تو ایسا صرف نٹشے، فرائیڈ، ہیڈگر اور ساسیور (Saussure) کے بَل بوتے پر ہوا۔ نٹشے کی طرح دریدا بھی بہ حیثیتِ مجموعی فلسفے کے متعلق تشکیک کا شکار تھے، لیکن بالخصوص اس کے انداز میں صداقت کے متعلق دعووں پر انھیں اعتراض تھا۔
دریدا کو بھی علم تھا کہ ہم اپنے تناظر (perspective) کے قیدی ہیں، چناں چِہ دونوں نے کسی کے تناظر کو الٹنے پلٹنے کی کوشش کی۔ دونوں ہی موضوع/معروض؛ صداقت/خطا؛ اخلاقی/غیر اخلاقی کے متضادات کو الٹتے پلٹتے ہیں۔
تحلیلی نفسیات کے بانی سگمنڈ فرائیڈ کے ساتھ مل کر دریدا انسانی سائیکی کی یگانگت پر سوال اٹھاتے ہیں جس پر ہمیشہ ماضی کے تجربات کے تحتُ الشّعوری سایے منڈلاتے رہتے ہیں۔
ڈی کنسٹرکشن (تحلیل) کا لفظ جرمن فلسفی مارٹن ہیڈگر کے تصور destruktion سے مَشتق ہے۔ اس کا مطلب تخریب کی بہ جائے ادھیڑنا، کھولنا یا جُزئِیات کی سطح پر کھول کر دیکھنا ہے۔ انگریزی کے لفظ analysis کا بھی یہی مطلب ہے، بل کہ analysis اور deconstruction کو ایک دوسرے کا ہم معنی سمجھنا چاہیے۔ لہٰذا ٹھوس اشتقاقی اور اصطلاحی بنیادوں پر ڈی کنسٹرکشن کا اردو ترجمہ ’’تحلیل‘‘ کیا جا سکتا ہے۔
ادب، فلسفے اور زبان کی ڈی کنسٹرکشن کے لیے تحلیلی تنقید کی اصطلاح نہایت موزوں ہو گی: بالکل تحلیلی نفسیات کی طرح۔ مارٹن ہیڈگر نے داخلی ترقی سے تعارف کے ذریعے عِلمیات کی پرانی روایت کے بندھنوں کو ڈھیلا کرنے پر زور دیا۔ دریدا نے اپنے لکھے ہوئے لفظ پر کاٹا مارنے کا طریقہ بھی ہیڈگر سے مستعار لیا جس طرح ہیڈگر نے Being لکھا، اسی طرح دریدا نے is کا استعمال کیا۔