(یونس خان)
چینی تاریخ میں۷۷۱ ق م سے ۴۷۶ ق م تک کا دور ”بہار اور خزاں“ کےنام سے منسوب ھے۔ چینی زبان میں اصطلاحی طور پر ایک سال کی مدت کو ”بہار اور خزاں“ کے نام سے جانا جاتا ھے۔ کنفیوشس’ بہار اور خزاں کے دور‘ کے خاتمے سے پچھتر سال قبل شمالی چین کے جزیرہ نما شاندوگ میں چینی تہزیب کے گہوارہ دریائے زردؔ اور اس کے معاون دریاؤں ہانؔ اور ہوائیؔ کی وادی میں واقع ریاست لُو (Lu)کے علاقے کوفو(Kufu)، میں۵۵۱ ق م میں پیدا ہوا۔ اس کا خاندانی نام’ کَنگ ‘یا ’کونگ‘ تھا۔بنیادی طورپر وہ ایک معلم تھا اس کی دانائی کے پیش نظر اسے احترامی طور پر ’کَنگ فُو زِی‘ کہا جانے لگا۔ سترہویں صدی میں چین جانے والے یسوعی مبلغین نے ’کَنگ فُو زِی‘ کو لاطینی صورت دیتے ہوئے کنفیوشس بنا دیا۔
کنفیوشس نے ریاست لُو کی۷۲۲ ق م سے اپنی وفات ۴۷۹ ق م تک کے دور کی تاریخ کوسرکاری روزنامچوں کی بنیاد پر ”بہار اور خزاں“ کے عنوان سے مرتب کیا ۔ ”بہار اور خزاں کی تاریخ“ کا شمار کنفیوشس کی مرتب کردہ ” پانچ شہکارچینی کتابوں “میں ہوتا ھے۔ پانچ شہکار کتابوں میں “بہار اور خزاں کی تاریخ،شاعری کی کتاب، تاریخ کی کتاب، مناسک کی کتاب اور آئی چنگ یعنی تبدیلیوں کی کتاب“ شامل ہیں۔بالعموم اس میں ایک اور کتاب کا اضافہ بھی کیا جاتا ھے اور وہ ھے ”موسیقی کی کتاب“۔
”بہار اور خزاں“ سے منسوب اس دور میں جاگیرداری نظام کافی کمزور ہو گیا تھا اور چاؤؔ (Zho) خاندان کے پاس برائے نام اختیارات رہ گئے تھے۔ آہستہ آہستہ جاگیرداروں نے اپنے اپنے راجواڑے اور خود مختار ریاستیں قائم کر لیں اورپھر وقت کے ساتھ ساتھ طاقتوربڑی ریاستوں نے کمزور چھوٹی ریاستوں پر قبضہ کر کے اپنے اندر ضم کرنا شروع کر دیا۔
چھٹی صدی قبل مسیح تک آتے آتے بہت ساری ریاستیں ختم ہو گئیں یا دوسری ریاستوںمیں ضم ہو گئیں ۔ دو ریاستوں چُو (Chu) اور وُو (Wu)نے چاؤ خاندان سے آزادی حاصل کر لی۔ یہ ریاستیں جنوب میں واقع تھیں۔ جب کہ شمال میں واقع ریاست جِنؔ (Jin) میں اختیارات کی کشمکش اس حد تک بڑھی کہ وہاں کے چھ بڑے جاگیردار گھرانوں نے آپس میں لڑنا شروع کر دیا۔ ۔ یہیں سے ”متحارب ریاستوں کا دور“ شروع ہوا۔ ۴۷۵ ق م میں شروع ہونے والی ان جنگوں کے نتیجے میں ۴۵۷ ق م سے ۴۰۳ق م کے دوران یہ ریاست تین حصوں : ہان (Han) ، زہو(Zhao)، اور ویی (Wei) میں تقسیم ہو گئی۔ جبکہ پہلے سے موجودچاروں ریاستیں چن (Qin)، چی(Qi)،چو (Chu)اور یان(Yan) ہر وقت آمادہ پیکار رہتی تھیں ۔ اب یہ ساتوں طاقتیں آپس میں بر سر پیکار تھیں۔
”خزاں اور بہار“ کے ابتدائی دور میں لُو ؔ ایک طاقتور ریاست کے طور پر موجود تھی۔ اس کی مخاصمت شمالی ریاست چیؔ (Qi)سے تھی۔ بار بار کی جنگوں نے ریاست لُو کو کافی حد تک کمزور کر دیا تو ایک چھوٹی اور کمزور ریاست ہونے کے ناطے ریاست لُوجنوبی طاقتور ریاست چُو کے زیر فرمان آ گئی۔ یہ ریاست کنفیوشس کی پیدائش کے حوالے سے آج بھی مشہور ھے۔ تاہم چیؔ اس تمام عرصے میں ایک مضبوط طاقت کے طور پر موجود رہی۔۲۴۹ ق م میں ریاست چُو نے ریاست لُو پر قبضہ کر لیا تو اسی اثنا میں مغرب میں واقع ریاست چن (Qin)نے بھی طاقت پکڑنا شروع کر دی ۔ ریاست چن نے ۲۳۱ ق م میں ریاست ہان پر قبضہ کر لیا اور اگلے ۹ سالوں میں باقی ۶ ریاستیں بھی چن کے زیر تسلط آ گئیں۔ آخری
ریاست چیؔ تھی جس پر ۲۲۱ ق م میں چنؔ نے قبضہ کر کے ایک متحدہ چین کی بنیاد رکھی۔ اس کا پہلا بادشاہ چی ہوانگ دیؔ کہلایا۔
چی ہوانگ دی نے متحدہ چین کا اختیار سنبھالتے ہی اپنے مخالفین کو قتل کرنا شروع کر دیا ۔ اسی کے حکم پر ۲۱۳ ق م میں کنفیوشسی مکتب فکر کی نا صرف کتابیں جلائی گئیں بلکہ۴۶۰ دانشوروں کو بھی زندہ دفن کر دیا گیا۔وہ غالبا ان دانشوروں سے ”آب حیات“ کے متعلق جاننا چاہ رہا تھا۔ موت کے خوف اور امر ہوجانے کی خواہش کے زیر اثر اس نے پارے کی گولیاں کھانا شروع کر دیں جس کے باعث وہ ۲۱۰ ق م میں صرف ۴۹ سال کی عمر وفات پا گیا۔اور اگلے چار سال میں اس کے خاندان کی حکومت بھی ختم ہو گئی۔ اس سے پہلے کسی ایک خاندان کی حکومت صدیوں تک محیط ہوتی تھی جبکہ چی ہوانگ دی اور اس کا خاندان متحدہ چین پر صرف چودہ سال حکومت کر سکا اس سے پہلے وہ پچیس سال تک ریاست چنؔ کا بادشاہ رہا تھا۔
چی خاندان کے بعد ہان خاندان(۲۰۷ ق م تا ۲۲۰ ء) برسراقتدار آ گیا۔ اس خاندان نے کنفیوشس کے نظریات کو نہ صرف سرکاری طور پر اپنا لیا بلکہ تعلیم اور انصاف کے معاملات میں کنفیوشس کی تعلیمات سے مددبھی لی جانے لگی ۔ اس کےساتھ ہی شاہی ملازمت کے لئے کنفیوشس کی ”پانچ کتابوں“ کا مطالعہ بھی لازمی قرار دے دیا گیا۔
وقت کے ساتھ ساتھ ان کتابوں میں دو مزید کتابوں کا اضافہ ہو گیا ان میں ایک کتاب تھی ”والدین کے ساتھ حسن سلوک“ اور دوسری کتاب تھی ”گلدستہ ءتحریر“۔بعد میں سول سروس کے
امتحانات کے لئے “پانچ کتابوں” کے مقابلے میں ”چار کتابوں“ کو اہمیت دی جانے لگی اور یہ چار کتابیں تھیں: عظیم تعلیم، اعتدال کا اصول، گلدستہ ءتحریر (Analects) اور مینگ زی(Mencius)۔
” گلدستہ ءتحریر“ کو’متحارب ریاستوں کے دور ‘کے دوران مرتب کیا گیا تھا۔ ابتدائی ہان دور کے دوران اسے پانچ کتابوں پر شرح کی حثیت سے اہمیت حاصل رہی بعد ازاں اسے پانچ کتابوں سے زیادہ اہم سمجھا جانے لگا۔ ہان خاندان کے بعد آنے والے سانگ خاندان (۹۶۰ء تا ۱۲۷۹ء) نے مضبوط مرکزی حکومت قائم کر لی تھی جس کو چلانے کے لئے ماہر نوکر شاہی درکار تھی جس کے انتخاب کے لئے مہارت اوراستحقاق کو مدنظر رکھتے ہوئے باقاعدہ ایک امتحانی نظام کو فروغ دیا گیا اور ان چار کتابوں کو امتحانی سلیبس کا حصہ بنا دیا گیا۔ اس کے بعد آنے والی حکومتیں بھی اس امتحانی نظام سے چھٹکارا حاصل نہ کر سکیں۔ یہ امتحانی نظام ماسوائے ایک چھوٹی سی رکاوٹ کے ۱۹۰۵ ءتک مسلسل جاری رہا۔ اس طرح دوہزار سے زائد سالوں تک یہ کتابیں چینی معاشرت کا حصہ رہیں۔
دوسری طرف کتابیں جلائے جانے کے واقعے کے بعد کنفیوشسی مبلغین اور طالب علموں نے انہیں پتھر کی سلوں پر کندہ کر کے محفوظ بنانا شروع کر دیا۔ سب سے پہلی سرکاری کوشش کے نتیجے میں۱۷۵ءتا ۱۸۳ءکے دوران کنفیوشس کی ’سات کتابوں‘ کو پتھر کی ۴۶ سلوں پر کندہ کر کے شاہی درسگاہ کے باہر استادہ کیا گیا تا کہ کنفیوشس کی کتابوں کو زمانے کی دست و برد سے بچایا جا سکے مزید یہ کہ ان کتابوں کےمتن کو بھی کسی بھی قسم کی تبدیلیوں سے محفوظ رکھا جا سکے ۔ ان کتابوں میں ”گلدستہ ءتحریر“ بھی شامل تھی لیکن ان کتابوں کی چند باقیات ہی اب محفوظ ہیں۔ ان کتابوں کو’ زی پنگ کی پتھر کتابیں‘ کہا جاتا ھے۔ اس کے بعد بھی ان کتابوں کو بچانے کے لئے سنگی کتابوں میں منتقل کیا جاتا رہا۔ ایسی ہی ایک کوشش ۲۴۱ ءمیں کی گئی۔ اب ان کتابوں میں ”مینگ زی “بھی شامل کر لی گئی تھی۔پتھر کی سلوں پر کندہ کی گئی ان کتابوں میں سے ۱۹۰ کتابیں آج بھی بیجنگ کے کنفیوشس معبد میں محفوظ ہیں۔ جبکہ”گلدستہ ءتحریر“ کا شمارآج کے یورپ میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں ہوتا ھے۔ یہی وجہ ھے کہ اس کتاب کے نئے سے نئے تراجم مارکیٹ میں آ رہے ہیں۔
کنفیوشس کی تحریروں کو ترجمہ کرنا ایک مشکل کام ہے چونکہ مشرقی تصورات، اقدار اور روایات کو سمجھنا مغربی زہن کے لئے ایک مشکل امر ہے یہی وجہ ھے کہ پہلے سے چھپی ان کتابوں کو آج بھی اپ ڈیٹ کیا جا رہا ھے ۔ فلسفے کی دیگر کتابوں کی طرح ”گلدستہ ءتحریر“ کو بھی مناسب طورپر ترجمہ کرنا ممکن نہیں ھے۔
ہمہ گیر طور پر یہ تسلیم کیا جاتا ھے کہ کنفیوشس کے حقیقی خیالات اور نظریات کی صحیح عکاسی ”گلدستہ ءتحریر“ میں ہی کی گئی ھے۔ کنفیوشس کی گفتگو، آرا اور تمثیلات پر مبنی ۴۹۹ حکایتوں کو”گلدستہ
تحریر“ میں اکٹھا کیا گیا ھے۔ جنہیں ۲۰ ابواب میں تقسیم کیا گیا ھے۔ اس کی تدوین مبینہ طور پر کنفیوشس کے شاگردں اور ان کے شاگردں سے منسوب ھے۔