(جنیدالدین)
کہانی شروع ہو گئی ہے۔ آپ نے عنوان کے بارے سوچنا شروع کر دیا ہے۔ آپ سرورق دیکھنے لگے ہیں اور سوچتے ہیں کہ کیا اوپر موجود تصویر اس کے پہلے صفحہ کی طرح ہے یا بیچ میں بننے والے مناظر کی یا آخری صفحوں میں یکدم سفید ہو جانے والے بالوں کے حامل شخص کی۔ آپ اپنے دکھوں کو سوچنے لگے ہیں اور اس کہانی کے کرداروں کو بھی۔ آپ اپنا موازنہ ہیرو کے ساتھ کرنے سے کترانے لگے ہیں۔ آپ سوچنے لگے ہیں کہ آپ کو بھوک نہ لگے اور آپ بنا کھائے ہی سو جائیں۔ آپ چاہنے لگے ہیں کہ کاش آپ یہ کہانی نہ پڑھتے. آپ اس کتاب کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
آپ اس کے ابتدائی صفحات کو اس لئے پڑھنے لگے ہیں کہ بھول جانے کو طاری کر لیں کہ آپ نے بس یہی پڑھے ہیں اور آگے کیا لکھا ہے آپ نہیں جانتے۔
آپ کتاب کو بند کر کے پرسکون ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور یا تو سو جاتے ہیں یا ماں کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں کہ وہ کوئی ایسی بات کرے گی جسے سن کے آپ ہنسنے لگیں گے اور سوچیں گے وہ کتنی معصوم ہے۔
آپ کے ذہن میں خیالات کا جھکڑ چل رہا ہے. آپ خود کو جہاں دیدہ سمجھنے لگے ہیں۔
کہانی ختم ہو چکی ہے۔