عاشر عظیم کی دھواں دار قانون ما ورائیت
از، احمد علی کاظمی
پی ٹی وی کے ڈرامہ سیریل دھواں اور آئی ایس پی آر کے تعاون سے مالک فلم بنانے والے عاشر عظیم کسٹمز میں افسر تھے۔ ان کے خلاف کرپشن کی انکوائری شروع ہوئی تو وہ استعفیٰ دے کر بیرون ملک جا بسے اور اب یُو ٹیوب ویڈیو بلاگز کے ذریعے اپنے چاہنے والوں سے مخاطب ہوتے ہیں۔
ایک ویڈیو پندرہ سے بیس منٹ کی ہوتی ہے۔ ان کی گفتگو، چہرے کے تاثرات، ادھار دینے کی طرح احسان جتلا کر جملہ ادا کرنے والی عادت سے مزین یہ ویڈیوز ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ کا زُعمِ پارسائی، ذہنی نا رسائی، سطحیت اور مزعومہ ملک و قوم کا درد سمجھنے کے لیے بہترین ایکسر سائز ہیں۔
سال قبل ان کی ویڈیو وَٹس ایپ پر بھیجی گئی جس میں وہ بتا رہے تھے کہ کسٹمز میں رہتے ہوئے انہوں نے بڑے انقلابی کاموں کا بِیڑہ اٹھایا تھا جس میں سب سے اہم کسٹمز قوانین کی اصلاح تھی۔
وہ گویا تھے کہ اگر چِہ وہ قانون کی تعلیم یا تجربہ نہیں رکھتے تھے لیکن چُوں کہ یہ کام پارلیمنٹ یا اس مقصد کے لیے بنے دیگر اداروں کے بس کا روگ نہیں تھا اس لیے انہوں نے نئے ڈی جی کی قیادت میں یہ کام شروع کیا جو ہمیشہ کی طرح سیاست دانوں کی چِیرہ دستیوں کی نظر ہو گیا۔
مزید دیکھیے: جنونی ہجوم اورقتل کا تجزیہ و تحلیل (اناٹومی) از، آتش تاثیر
کارپوریٹ سیکٹر میں وکالت کرنے کی وجہ سے ایسے “عقلِ کُل” افسران میرے لیے نئے نہیں۔ اپنی سیٹ کی اہلیت اور فرائض کے علاوہ ہر موضوع پر ان کی دسترس ہوتی ہے اور کرپشن ان کا خاص موضوع رہتا ہے۔ لہٰذا عاشر عظیم کی ویڈیو مجھے بہت مانوس لگی۔
خیر آسیہ بی بی کے معاملے پر ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی پڑی ہے جس میں وہ تحریکِ لبیک کے قائدین اور مظاہرین پر غصہ فرما رہے ہیں جو بنتا بھی ہے۔
تاہم ان کے مُجَوزہ حل بہت اعلیٰ سطحی ہیں۔ جناب کے خیال میں ریاست assassination یعنی ٹارگٹ کلنگ کی پالیسی بنائے۔ اس حوالے سے ایک قانون موجود ہو جس کی تفصیلات عام نہ کی جائیں۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس سیکیورٹی اہل کار ہنگاموں کے موقع پر اہم رہنماؤں اور مشتعل مظاہرین کو اعلیٰ سطحی احکامات پر قتل کر دیں اور یہ احکامات خفیہ رکھے جائیں۔ پچیس سال بعد ان احکامات کو ڈی کلاسیفائی کر دیا جائے اور ہم دیکھ لیں کہ یہ احکامات نیشنل انٹرسٹ میں تھے۔
جی ہاں اور strict but fair عاشر عظیم کی اس ویڈیو میں ایسی جماعتوں کو بنانے اور پالنے والوں کے متعلق کوئی چبھتا جملہ نہیں ہے۔
خدا کا شکر ادا کریں کہ عاشر عظیم کا کسٹمز قوانین کی تبدیلی کا منصوبہ پروان نہیں چڑھا، ورنہ ہر کسٹم افسر کے پاس ذاتی مشین گن ہوتی۔
1 Trackback / Pingback
Comments are closed.