ایک روزن کا خیر مقدم
(محمد حمید شاہد)
ایک روزن، کو ایک سال ہوا، میں اسے کئی حوالوں سے کامیاب سفر سمجھتا ہوں لہذا اس کی انتظامیہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دیتا ہوں ۔ چپ کی دیوار میں ایک روزن ہو تو اس کا امکان رہتا ہے کہ وہاں سے خیالات کے تنوع کی دھنک جھانکنے لگے مگر جب دیوار چھلنی کر دی جائے تو اس کا امکان بھی رہتا ہے کہ وہ اپنی بنیادوں پر اور اپنے سائے میں بیٹھنے والوں پر آ گرے ۔ اگر یہ دیوار تاریکی کی ہے تو اس کا گرنا اچھا مگر بعض اوقات یہی دیوار مقدس ہو جایا کرتی ہے کہ یہی بقا کی ضامن ہوتی ہے ۔ مجھے یاد آتاہے کوئی تیرہ چودہ سال پہلے میں سارک ممالک کے تخلیقی ادب کا ایک انتخاب مرتب کر رہا تھا ، تو اس کے لیے نیپال کے معروف شاعر کالی پرساد ریجل کی ایک نظم ترجمہ کرکے اس میں شامل کی تھی، اس نظم کا نام “دیوار” ہی تھا ، وہ نظم یوں شروع ہوتی تھی:
“یہ سچ تسلیم کہ
ایک دیوار تعمیر کرنے کے بعد
بہت ساری چیزیں باہر رہ سکتی ہیں
لیکن یہ بھی سچ ہے ،
ایک دیوار گرادینے کے بعد
ہر کوئی اندر آسکتا ہے”
نظم طویل ہے اور مختلف ہونے کی وجہ سے ساری ہی پڑھنے اور سمجھنے کے لائق ہے مگر جہاں یہ نظم ختم ہو رہی ہے میرا دھیان ان سطروں کی طرف جارہا ہے۔
“سچ ہے کہ ایک دیوار کے بغیر
کسی کا کچھ بھی ذاتی نہیں رہتا
اور یہ بھی سچ ہے کہ ایک دیوار کے بغیر
کسی کے پاس کچھ نہیں رہتا۔”
بات “ایک روزن” سے شروع ہوئی اور کالی پرساد ریجل کی “دیوار” تک پہنچ گئی۔ محض دیوار تک نہیں فرد کی شخصی آزادی تک، اس نے اپنے لیے جس طرز زندگی اور جن اقدارکو چن رکھا ہے ، اس کے اس انتخاب کے احترام تک۔ سو اس باب میں یہی پالیسی خوب ہے کہ دیوار گرانے کی بجائے اس میں “ایک روزن” ہو۔ یہ ایسا” پیپنگ ہول” ہے ، جس سے گھر والا جھانک کر آنے والے کے استقبال کی بابت آزادی سے فیصلہ کر سکتا ہے۔ یاد رکھیے دروازہ توڑ کر اندر گھسنے والے کا کھلے دل سے کوئی استقبال نہیں کی کرتا۔ یہ روزن آپ نے بنایا اور فکری تنوع کی دھنک کو ہم نے اس روز ن سے جھانکتے دیکھا اور اس منظر سے لطف لیا، کہیں کہیں ہمیں دیوار کے اِس طرف سے اُس طرف جانا بھی اچھا لگا۔ پھر یوں بھی ہے کہ انتہائی شائستگی سے آپ کے ہاں بات ہوتی رہی ہے ۔ ایسا نہیں ہوا کہ سارا وزن ایک پلڑے میں ڈال دیا گیا ہو۔ اپنے آپ کو ہر حال میں درست سمجھ کر دوسروں کا تمسخر اڑایا گیا ہو۔ محض توجہ بٹورنے کے لیےسنسنی خیزی آپ کے ہاں شیوہ رہا ہے نہ اپنا قد اونچا دکھانے کو دوسروں کے قدم کاٹنا آپ کے لکھنے والوں چلن ہوا ۔ یہ بات ایسی ہے جس نے ہماری نظر میں ایک روزن کی قدرومنزلت بڑھا دی ہے ۔
ایک بار پھر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد