ہم جوڈیشل حکمرانی کے دور میں داخل ہوچکے ہیں
ہم جوڈیشل حکمرانی کے دور میں داخل ہوچکے ہیں از، بابر ستار آئین بالا دست ہے۔ لیکن آئین وہ ہے جس کا تعین جج حضرات کرتے ہیں۔ ہم نے براہِ راست فوجی حکومتیں دیکھیں۔ ہم […]
ہم جوڈیشل حکمرانی کے دور میں داخل ہوچکے ہیں از، بابر ستار آئین بالا دست ہے۔ لیکن آئین وہ ہے جس کا تعین جج حضرات کرتے ہیں۔ ہم نے براہِ راست فوجی حکومتیں دیکھیں۔ ہم […]
انا کا کھیل از، بابر ستار پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ’’تحریک برائے عدل‘‘ کیا ہے جسے شروع کرنے کا دعویٰ نواز شریف کررہے ہیں؟ یہ ایک سیاسی داؤ ہے جس کا مقصد سپریم کورٹ […]
سوموٹو دور کی واپسی از، بابر ستار عوامی مقبولیت کے اس دور میں ہم خود کو یقین دلا چکے ہیں کہ ہمارا نظام شکست و ریخت کا شکار ہے۔ ہمیں بچاؤ کے لیے کسی مسیحا […]
امی جان کے نام خط از، بابر ستار میں اپنے معاشرے کے پر تشدد رجحان کو دیکھ کر افسردہ ہوں۔ گھریلو تشدد، بچوں کو دی جانے والی جسمانی سزا، اخلاق اور مذہب کے نام نہاد […]
ہم سب جنونی ہیں از، بابر ستار جس طریقے سے فیض آباد دھرنا ختم کیا گیا، سیاست دانوں اور فورسز کا جو کردار دیکھنے میں آیا اس سے یہ تاثر تقویت پاتا ہے کہ معتدل […]
خوف کے ماحول میں دلیل کی گنجائش از، بابر ستار ہمارے ہاں پائی جانے والی تنگ نظری، چشم پوشی، خوف اور موقع پرستی کا یہ عالم ہے کہ اس اسلامی جمہوریہ (جو اسی لیے حاصل […]
وطن کا حقیقی مفاد بنام جذباتی حب الوطنی از، بابر ستار یہ فطری بات ہے کہ کمزور افراد اپنے جیسے کمزور شخص کی حمایت کریں گے جب وہ کسی طاقتور کے سامنے مقابلے کے لیے […]
کچھ سوالات تھے می لارڈ : توقعات کا بوجھ بابر ستار سپریم کورٹ نے شریفوں کی نظر ثانی کی اپیل کی سماعت کی اوراسے مسترد کردیا۔ نظر ِثانی کے محدودامکانات کودیکھتے ہوئے کسی ڈرامائی پیش […]
ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے کھیل بابر ستار دس سال کا عرصہ بیت گیا،ان گنت تفتیشی کارروائیوں کے سلسلے کے بعد مقدمہ چلا، فیصلہ سامنے آیا لیکن ہم محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل […]
وکلاء کی فعالیت عقل، منطق اور قانون کی غیر جذباتی پیروی پر مبنی ہو، یا ہڑتالوں اور ماردھاڑ پر؟ بابر ستار جو کچھ وکلاء نے گزشتہ ہفتے لاہور میں کیا، اس کا کوئی جوازتھا نہ […]
حوالہ اور لنک دے کر شائع کیا جا سکتا ہے۔