(تالیف حیدر)
کچھ دنوں پہلے جب میری ایک بہت پیاری دوست نے مجھے یہ بتایا کہ اسے فواد خان اتنا زیادہ پسند ہے کہ وہ اس کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہے، تو میں نے اپنا سر پکڑ لیا۔ یقین کیجیے کہ یہ میری زندگی کا چالیسواں، پینتالیسواں واقعہ ہے جب کسی لڑکی نے فواد خان کے تعلق سے ایسی کوئی بات مجھ سے کہی ہے۔ مجھے کبھی سمجھ میں نہیں آیا کہ آخر یہ فواد خان ہےکیا چیز اور کیوں میرا دشمن بنا ہوا ہے۔ میری تو اس سے اسی دن سے ٹھن گئی تھی
جس دن ایک لڑکی نے مجھے اس کو ٹھنڈی دوزخ کی مخلوق کہہ دینے پر بہت برا بھلا کہا تھا اور مجھ سے تعلق ختم کر لیا تھا، حالاں کہ یہ بات میں نے اپنی اس دوست سے مذاقا کہی تھی پر بقول اس کے”وہ اس معاملے میں کسی بھی طرح کے مذاق کی قائل نہیں ہے۔” اس نے اس بات پر میرا فون کاٹا اور دوبارہ مجھ سے کبھی بات نہ کی۔ میں بہت حیران ہوا کہ کیا ایسا بھی ممکن ہے ؟مطلب! ٹھیک ہے ، فواد خان خوبصورت دکھتا ہے۔ اس کے چلنے پھرنے بات کرنے کا انداز اچھا ہے۔ بولتا ٹھیک ٹھاک ہے۔ اداکار اچھا ہے، لیکن اس میں ایسی کیا بات ہے جو ہندوستانی لڑکیاں اس پر مری جاتی ہیں۔ ہندوستانی اس لیے کہہ رہا ہوں کیوں کہ میری بعض پاکستان اور یورپ میں رہنے والی دوستوں نے کبھی اس میں اتنی دلچسپی نہیں دکھائی۔ لہذااس حادثے ،جس میں میں نے فواد کی برائی کر کے اپنی ایک اچھی دوست کو کھو دیا تھا ، اس کے بعد ایک عرصے تک میرا یہ معمول رہا کہ میں کسی بھی لڑکی سے بات کرنے سے پہلے اس سے یہ پوچھ لیتا تھا کہ آپ کو فواد خان کیسا لگتا ہے۔
یار! ہندوستان میں بھی کئی ہیرو ہیں ، سلمان خان ،رہتک روشن،عمران خان، شاہد کپور، رنبیر کپور اور رنبیر سنگھ۔ یہ سب کیا کسی سے کم ہیں ۔ پر ان کی وجہ سے تو کبھی کسی لڑکی سے میرے تعلقات خراب نہیں ہوئے، حد تو یہ ہے کہ ٹوائی لائٹ Twilight سیریز کےٹیوب لائٹ کی طرح چمکتے ہوے سلم ٹرم ہیرو روبرٹ پیٹر سن ،ایکس مین کے ہیوک جیک مین، ایم ۔آئی سیریز کے ٹوم کروز اور تھور کے کریس ہیمس ورتھ کی وجہ سے بھی کبھی ایسا نہیں ہوا۔پر یہ فواد ایک عجیب بیماری ہے۔ اس کا نام لیتے ہوئے لڑکیوں کوکیا پتا کیا ہو جاتا ہے ۔ اتنےشدت جذبات سے اس کا نام لیتی ہیں کے کلیجہ راکھ ہو جاتا ہے۔ آپ تصور کیجیے کہ ایک لڑکی ہے جس سے آپ کو بے انتہا محبت ہے، آپ اس سے وفا کرتے کرتے مرے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ کسی کی طرف دیکھ نہیں رہیں ہیں،حتی کہ آپ نے اس دلربا کے لیے مغربی ممالک میں بننے والی حساس فلمیں بھی دیکھنا بند کر دی ہیں ، اس کے باوجود وہ آپ سے ایک دن اٹھ کر ٹھنڈی سانسیں بھرتی ہوئی یہ کہہ دے کہ “یہ فواد خان مجھے بے انتہا پسند ہے اور میں اس کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہوں ” تو آپ کے دل پر کیا گزرے گی، اور اگر دھوکے سے آ پ نے کہیں امتحاناً یہ پوچھ لیا کہ” کیا اس کے لیے آپ مجھے بھی چھوڑ سکتی ہیں” تو آپ یقین کیجیے آپ کو دوسری طرف سے جو جواب ملے گا اس سے آپ کا عشق و محبت پر سے پھروسا اٹھ جائے گا۔
فواد کے تعلق سے میرا اتنا گہرا تجربہ ہے کہ اگر آپ کو اپنی کسی دوست کے ساتھ اپنےتعلقات اچھے رکھنے ہیں اور آپ نہیں چاہتے کہ وہ آپ کے جذبات کو مجروح کرے، تو اس کے سامنے بھول کر بھی فواد کی برائی نہ کریں۔ میں نے تواس نسخے سے ایک،دو ایسی لڑکیوں تک کا دل جیتا ہے جس کے متعلق میرے دوستوں کا یہ خیال تھا کہ “یہ لڑکی کسی کو گھانس تک نہیں ڈالتی ہے۔” لہذا اس مرحلے کو طے کرنے کے لیے ایک کامیاب اینٹر پینر کی طرح مجھے صرف یہ کرنا پڑا کہ میں کسی طرح اس کے رابطے میں آجاوں، لہذااس کے بعد کے سارے معاملات فواد خان کی تعریف وتوصیف سے اپنے آپ طے ہوتے چلے گئے ۔ لیکن ایسے تعلقات میں بھی شروعات میں تو فواد کی تعریف کے سہارے کچھ جملے اپنی ذاتی زندگی کے بھی ارسال کر دیئے جاتے تھے،پر جلد ہی وہ وقت آیا کہ اس تعلق اور بات چیت کا صرف ایک ہی چھور بچا اور وہ تھا فواد کا تذکرہ۔
یار!میں بھی ایک لڑکا ہوں ۔مجھے بھی ہیرونیں پسند ہیں۔ مثلاًکرینا کپور جن دنوں فلم انڈرسٹری میں نئی نئی آئی تھی تو مجھے بھی ایسا لگتا تھا کہ اس پر حسن ختم ہو چکا ہے ۔پھر ایشوریا رائے، کنگنا رناوت، پرینکا چوپڑا ، دپیکا پادوکون، انشکا شرما، یامی گوتم ، جیکلین فرنانڈس ، اروشی روٹیلا، آلیا بھٹ اور سنی لیونی ان سب نےکیا کچھ کم ستم ڈھائےہیں۔ اس کے باوجودمیں نے کبھی دھوکے سے بھی ان کے لیے اپنی کسی دوست کو دکھ نہیں پہنچایا۔ یہ جییں یا مریں مری بلا سے ۔میرے لیے تو میری کرینا سے لے کر سنی تک سب کچھ میری دوست ہے۔ تو پھر یہ احساسات ہندوستانی لڑکیوں میں فواد کو لے کر کیوں پیدا نہیں ہوتے؟ ان کو تو اپنے ماں ،باپ ،بھائی، بہن ،رشتے دار، بوئے فرنڈ، دوست، احباب سب سے زیادہ اگر کوئی پسند ہوتا ہے تو وہ ہےفواد خان ۔
میں نے اس بارے میں کئی ایک بار سنجیدگی سے بھی سوچا ہے۔ مثلاً جب میرا سلیکش ہندوستان کے ایک سرکاری چینل ڈی ڈی اردو کی پریویو کمیٹی میں ماہر زبان کی حیثیت سے ہوا تھا،تو اردو کے لئے بننے والے پروگرامس کی خراب کولیٹی کو دیکھ دیکھ کر میں اوب گیا تھا۔انہیں دنوں میں نے اپنے دوست اور فلم کرٹک ستیندر جی سے ایک روزکہا کہ” سر ! کیا ان پروگرامس کی کولیٹی کیسی طرح بڑھائی نہیں جا سکتی ؟ “تو دو ایک ٹیکنکل باتوں کے بعد انہوں نے تیسری بات مجھ سے یہ کہی کہ ” ان میں اگر پرڈیوسرس فواد خان کو کاسٹ کر لیں تو ان کی کولیٹی خود بہ خود بہ بڑھ جائے گی۔ “میں نے ان سے فوراً پلٹ یہ سوال کیا کہ :”کیوں؟ کیا ایک فواد خان ہی رہ گیا ہے؟ کیا ان میں رونت روئے ، انوپ سونی، مونش بہل اور منیش پال وغیرہ کو لے کر ان کی کولیٹی نہیں بڑھائی جا سکتی یا اگراردو کے تلفظ کی وجہ سے آپ یہ بات کہہ رہے ہیں تو ہندوستان کی فلم انڈرسٹری میں ایسے پچاسوں ادا کار نہیں ہیں جن کا تلفظ نصیرالدین شاہ کی طرح صاف اور درست ہے؟ اس کے علاوہ اگر پاک انڈرسٹری ہی سے کسی کو چننا مقصود ہے تو کیا دانش تیمور،فیصل قریشی، اوسامہ خالد، فہد مصطفی،احسن خان، ملک ذوالفقار اور شہروز سبزواری جیسے پچاسوں ادا کار مر گئے ہیں ۔ان سب کانام آپ نے کیوں نہیں لیا؟ تو انہوں نے چھٹے یہ کہا کہ “ہندوستانی لڑکیاں ان سب میں سے کسی کواپنی خوابوں کی دنیا کا شہزادہ تصور نہیں کرتی ہیں، جبکہ فواد خان کا کریز بتاتا ہے کہ اس سے ان کی جذباتی وابستگی ہےاور وہ اس کو ایک مکمل شخص کے طور پر دیکھتی ہیں ۔”میں ان کا یہ جواب سن کر زور سےہنس دیا۔ انہوں نے کئی بار پوچھا کہ” آپ میری بات پر ہنس کیوں رہے” پر میں نے کوئی جواب نہ دیا ۔ میں انہیں کیا بتاتا کہ مجھے ان کی بات پر کس وجہ سے ہنسی آ رہی ہے۔