(ببرک کارمل جمالی)
کہتے ہے پوری دنیا سے پولیو ختم ہوا مگر پاکستان آج بھی اس موذی مرض سے آج بھی پکڑا ہوا ہے شاید مزید اور بیس سال اس موضی مرض کے ساتھ ہم یہ گیم کھیلتے رہے یا رہتی دنیا تک یہ گیم چلتا رہے آخر پاکستان سے پولیو کا خاتمہ کیوں نہیں ہو رہا میری جناب بل گیٹس سے گزارش ہیں کہ وہ پولیو کے خاتمے کیلئے پاکستان حکومت سے پوچھے اور اپنے دیئے گئے رقم کا حساب مانگیں۔ جب سے بل گیٹس نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے رقم بھیجنا شروع کیا ہے تو محکمہ صحت کے بعض نیچلے کیڈر کے ملازمین کی شامت آگئی ہیں۔ خصوصاً پیرامیڈکس برادری کی تو واٹ لگا دی گئی ہے صبح سے شام اور شام سے رات تک رپورٹنگ میں لگے رہنے والے پیرامیڈیکس کی شامت ہوتی ہے کبھی ڈی سی کے ساتھ میٹنگ کبھی انکاری بچوں کا لسٹ تو کبھی افغان مہاجرین کی لسٹ مانگی جاتی۔
آئے روز چار سے پانچ کلسٹر فیلڈ میں لینے کے آرڈر دیئے جاتے ہیں حتی کہ سارے مزے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اونچے درجے کے افسران کی ہوتی ہے بڑے بڑے ہوٹلوں میں ٹریننگ بڑی بڑی گاڑیاں دی جاتی ہیں حتی کہ سارا کام پیرامیڈکس سے لیا جاتا ہے بے چارےغریب پولیو ورکر 5 دن کی سخت مشقت کے بعد مہینوں بعد 2300 روپے پکڑا دیئے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے یہ لو مزدوری کے پیسے حتاکہ ہر وقت یہ ورکر اوپر سے موت کا اندیشہ بھی ان کو لگا رہتا ہے کہیں ہمیں مار نہ دیا جائے۔
بے چارے ایریا انچارج اور یوپیک چیئرمین کو لگاتار دو ہفتوں تک کام لیا جاتا ہے اور چیئرمین کے ہاتھوں میں صرف دو ہزار روپے تھما دیا جاتے ہیں جبکہ ایریا انچارج کو ایک بائیک کے فیول سمیت صرف 4080 روپے دیئے جاتے ہیں۔
پورے بلوچستان میں یہی صورت حال ورکر کے ساتھ ہیں نہ ٹیم ٹریننگ کے پیسے دیئے جاتے ہیں نہ ریفریشمنٹ کا معاوضہ دیا جاتا ہے نہ ہی ایریا انچارج کو اچھی سیکیورٹی مہیا کی جاتی ہے اس کی وجہ سے کئی پولیو ورکر کو ہر روز دھمکیاں بھی دی جاتی اور کئی کو زد کوب بھی کیا جاتا ہے۔
یہی ایریا انچارج گاؤں گاؤں گھوم گھوم کر لوگوں سے الگ صلواتیں سننی پڑتی ہیں۔ لوگ پولیو ورکر کو دیکھ کر ہی منہ خراب کر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ارے دوبارہ پھر پہنچ گئے اور بچوں کو چھپانا شروع کردیتے ہیں حتی کہ کچھ حاجی حضرات خود جہاز پہ پولیو پیتے ہے اور حج کر کے واپسی پہ اس کو حرام قرار دیتے ہے یعنی مدینہ منور کے اڈے پہ دی جانے والی پولیو حلال اور پاکستان میں دی جانے والی حرام۔
جب تک بل گیٹس کی یہ بھیک ملنا بند نہ ہوجائے گا ہم پاکستانی اسی طرح خوار ہوتے رہیں گے کبھی سفری پابندی کبھی کیا تو کبھی کیا۔ سارا عیش اونچے درجے کے اعلی عہدوں پر بیٹھے ہوئے لوگ کرتے ہیں اور پیرامیڈکس اور ٹیچرزحضرات سارا دن ایسے الفاظ سنتے رہتے ہیں کہ ہم حیران رہ جاتے ہیں۔ جنوری 2017 میں پھر پولیو کمپئین شروع ہوگا ،پھر یوپیک میٹنگ ہوگی، پھر مائیکروپلان اپ ڈیٹ ہونگے، پھر ایریا انچارج ٹریننگ ہوگی ،پھر ایریا انچارج کی نیو مائیکرو پلان بنیں گے۔
پھر ٹیم ٹریننگ ہوگی پھر سے لاجسٹک ارینجمنٹ ہوگے اور پھر سے سیکیورٹی پلان بنے گا ایک بار پھر ٹیمیں ایریا میں بھیجی جائے گی ایک بار پھر مانیٹر کی بک فل ہوگی ایک بار پھر سے پی ای او کی تقاریر سٹارٹ ہو گی اور پھر سے گاؤں گاؤں میں لوگوں کو بتایا جائے گا،فلاں دن کو پولیو مہم شروع ہوگا اور ٹیموں کو بتایا جائے گا فلان دن کو ٹریننگ ہو گا فلاں دن کو رکشے والوں کو بولا جائے گا آوں ٹیموں کو اٹھا کے فیلڈ میں لے جاؤں فیلڈ میں جانے کے ساتھ سیکیورٹی کا مسلئہ اٹھے گا۔
اس کے ساتھ ٹائم پر ٹیم نہیں پہنچی فیلڈ میں، ریفیوزل کیوں ہے، مسڈ چلڈرن اتنے کیوں ہے ،فنگر مارک اچھا نہیں ہے ،وی وی ایم کا ایشوہو گا، WHO کی ٹیم آرہی ہے بار بار دھمکی دی جائے گی جیسے وہ موت فرشتہ ہو اسی طرح ایک اور دھمکی دی جائے گی مرکز کی ٹیم آرہی ہے کام اچھا کرو، رپورٹ ابھی تک نہیں آئی کیوں، ڈسٹرکٹ سپورٹ اعلی افسران والے رپورٹس مانگ رہے ہوتے ہیں اے سی صاحب سرپرائز وزٹ پہ آرہا ہے، ڈی سی صاحب نے مسڈ چلڈرن کی رپورٹ شام تک مانگی ہے۔ آج ٹرانزٹ پوائنٹ کی ٹیم لیٹ پہنچنی چاہیئے، آج فکسڈ ٹیم وقت سے پہلے گھر کیوں گئی ،ایریا انچارج کا ریفیوزل کیلئے رابطہ ،مولوی صاحب نہیں مان رہا ،ثبوت اور فتوی مانگ رہا ہے ،سکول کے بچوں کا ڈیٹا کہاں ہے ،ٹیلی شیٹ میں اندراج ٹھیک نہیں ،مارکر ٹھیک نہیں ،ڈور چاکنگ میں غلطیاں بہت ہیں ،آج فلاں ٹیم کا نمبر نہیں لگ رہا ،آج گاؤں والوں کی ٹیم سے تکرار، برف کیوں پگھل گئی ہے۔ ویکسین شاپر میں گیلا کیوں ہوگیا ہے، وی وی ایم دکھائی نہیں دے رہا صاف صاف ،فلاں مسڈ ابھی تک کور کیوں نہیں ہوا ،ٹیم نے غلط ڈیٹا دیا ہے ،ایریا انچارج ابھی تک واپس نہیں ہوا ،ٹیم والے کو بخار ہوگیا ،ٹیم والا اچھا کام نہیں کر رہا ،آپ نے نقشہ صحیح نہیں بنایا ،آپ نے ٹور پلان واضح کیوں نہیں بنایا ،فکسڈ سنٹر پہ مائیکرو پلان پرانا کیوں ہے ،ویکسین شارٹ کیوں ہورہا ہے فنگر مارک جلدی کیوں مٹ جاتا ، کیچ اپ ڈے کی رپورٹ کہاں ہے ،اسٹل مسڈ کیوں زیادہ ہیں۔
سچ تو یہ ہے سوالات کی ایک فوج ظفر موج ٹیم کا سارا دن پیچھا کر رہی ہوتی ہے ورکر ان کے جوابات دے دے تھک جاتے ہے تو آخر میں ایک بات کہی جاتی ہے اف خدایا بلوچستان میں کام اچھا نہیں ہوتا کب ختم ہو گا پولیو بلوچستان سے کب آپ لوگ سدھریں گے بیچارے ٹیم ان کے سوالات سن سن کے اچھا کام کرنا ہی بھول جاتے اور کہتے یہی کام کا صلہ ہے واہ جی واہ۔
یہ جو بڑے لوگ ہوتے ہیں یہ پیدائش کے وقت چھوٹے چھوٹے ہی ہوتے ہیں جو بڑے ہو کر ان چھوٹوں کا خیال کرنا چھوڑ دیتے ہیں سچ تو یہ ہے آج مجھے پتا چلا۔ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں تعلیم نہیں بلکہ انفارمیشن دی جارہی ہے۔ مقصد، صرف نوکری۔