دو ہزار اٹھارہ میں بولی وڈ کا سفر
از، حسین جاوید افروز
سال 2018 اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے اور ہم اب نئے سال میں قدم رکھ چکے ہیں۔ اس بیتے برس میں بولی وڈ میں بھی کافی تبدیلیاں و قوع پذیرہوئی ہیں اورکئی پرانے بت بھی ٹوٹتے محسوس ہورہے ہیں۔ آئیے اس اہم سوال کا جائزہ لیں کہ گزشتہ سال بولی وڈ کا سفر کیا رہا ؟ سب سے پہلے بولی وڈ کے سب سے مضبوط ستون جی ہاں شاہ رخ خان کے کام پر روشنی ڈالتے ہیں جو فلم ’’زیرو‘‘ کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی جدوجہد میں مگن رہے۔
لیکن افسوس کہ شاہ رخ نے ایک بونے کے کردار میں منفرد اداکاری کر کے شائقین کو تو خوب لطف اندوز کیا مگر مذکورہ فلم اپنے بے جوڑ اسکرپٹ اور ڈھلمل سکرین پلے کی بدولت اپنی لاگت ہی پوری نہیں کرپائی اوریوں 200 کروڑ کی لاگت سے بنی یہ فلم محض 115 کروڑ ہی کما سکی۔ یاد رہے کہ ہپی نیو اےئر کے بعد سے اب تک تین چار سالوں میں شاہ رخ کی فلمیں باکس آفس پر کچھ خاص نہیں کرپائیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب ان کو اپنے کیریر کو ایک درست سمت میں لے جانے کی ضرورت ہے۔
ہرعظیم اداکار کی فنی زندگی میں ایسے مقام آتے ہیں جب اس کو اپنا روایتی اسٹائل ترک کر کے ایک نئی امیج اختیار کرنا ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے اب پبلک شاہ رخ کے رومانٹک امیج سے شائد اکتا چکی ہے اور ان کو اب ایک پرفارمر کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔ امید ہے کہ شاہ رخ بدلتے وقت کے تقاضوں کو سمجھنے میں تاخیر نہیں کریں گے۔ اسی طرح سال کا سب سے بڑا جھٹکا باکمال اداکار عامر خان کو’’ ٹھگس آف ہندوستان‘‘ کی صورت میں بھی لگا جس کو رہلیز سے پہلے ایک شاہکار فلم کے طور پر دیکھا جارہا تھا مگر افسوس انگریزی فلم پائرٹس آف کیریبئن کا بدترین چربہ ہمیں ٹھگس آف ہندوستان کی صورت میں دیکھنے کو ملا۔
فلم اتنی مایوس کن رہی کہ امتیابھ اور عامر کو پہلی بار پردہ اسکرین پر ساتھ ملانے کا جادوبھی اپنا اثر دکھانے میں ناکام رہا اور فلم محض 145 کروڑ ہی کما پائی۔ اس فلم نے فلم بینوں کو اتنا شدید مایوس کیا کہ عامر خان کو ان سے معافی تک مانگنا پڑی کہ مستقبل میں وہ ایسی غلطیوں سے گریز کریں گے۔ سب کے بھائی جان سلمان خان کے متعلق مشہور ہے کہ فلم کی سٹوری ہو نہ ہو بھائی کی پکچر ضرورچلتی ہے مگر اب کی بار ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ سیف علی خان کی ریس سیریز سے بے دخلی کے بعد سلمان خان کی آمد کو ہوا کا ٹھنڈا جھونکا سمجھا جارہا تھا مگر عرب امارات میں فلمائی گئی’’ریس تھری‘‘ محض نان اسٹاپ ایکشن کا ملغوبہ ہی دکھائی دی اور فلم میں سسپنس اور کردار نگاری کی جیسے کوئی جگہ ہی نہیں بچی تھی۔ ایک ملٹی سٹار کاسٹ ہونے کے باوجود فلم اپنی ناقص کہانی کی بدولت فلم بینوں کے لئے درد سر ثابت ہوئی اور 169 کروڑ ہی کما سکی جو کہ بھائی جان کی گزشتہ فلموں کے مقابلے میں نہایت ہی کم بزنس تھا۔
مزید دیکھیے: پچھلے برس میں بولی وڈ کا سفر از، حسین جاوید افروز
اگر انڈسٹری کے کھلاڑی اکشے کمار کی بات کی جائے تو اکشے نے گزشتہ چند برسوں سے سچے واقعات پر مبنی فلموں کا انتخاب کر کے خوب داد سمیٹی ہے۔ یہی پالیسی انہوں نے اس سال بھی اپنائی اور خواتین کے مسائل پر بنی ’’پیڈ مین‘‘ اور انڈین ہاکی کے موضوع پر بنی ’’گولڈ‘‘ میں کام کر کے خود کو منوایا۔ اکشے کی حقیقت پر مبنی فلموں میں کام کرنے کی پالیسی، خانوں کے لئے ایک سبق کا درجہ رکھتی ہے کہ کیسے ایک ایکشن ہیرو نے خود کو ایک پرفارمر کے طور پر منوایا ہے۔ جب کہ 2.0 اکشے کی ایک اور ایسی فلم کے طور پر سامنے آئی جس میں انہوں نے پہلی بار رجنی کانت کے سامنے خود کو ایک سپر ولن کے طور پر کامیابی کے ساتھ پیش کیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اکشے کی فلمیں اس سال بھی اچھا بزنس کرنے میں کامران رہیں۔ کہنہ مشق اداکار اجے دیو گن، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فلم بینوں کو اپنے بہترین کام سے لطف انداز کرنے میں اس سال بھی کامیاب ہے اور ان کی فلم’’ ریڈ ‘‘نے شائقین کے دل میں گھر کر لیا اور 144 کروڑ کا منافع بھی کمایا۔ سیاسی موضوع پر بنی اس تھرلر نے لمحہ بھر لمحہ سپنس برقرار رکھا اور اجے دیوگن نے ایک مشکل کردار کو بہترین ٹائمنگ کے ساتھ عمدگی سے نبھایا۔ جب کہ فلم سمبا میں باجی راؤ سنگم کے مختصر کردار میں بھی اجے نے میدان مار لیا۔ اسی طرح چھوٹے نواب سیف علی خان نے sacred games سیزن میں جہاں ایک انسپکٹر کے کردار میں حقیقت سے بھرپور ایکٹنگ کی وہاں ان کی کردار نگاری بطور شاطر بزنس مین فلم ’’بازار‘‘ میں بھی اعلیٰ درجے کی حامل رہی۔
فلم بازار میں سیف نے ثابت کیا کہ وہ ابھی بھی انڈسٹری میں لمبی ریس کے گھوڑے ہیں۔ البتہ ان کی فلم ’’قلاقندی‘‘ اپنا رنگ جمانے میں بری طرح ناکام رہی۔ جب کہ ان کی بیٹی سارہ علی خان بھی فلم’’ کیدار ناتھ اور سمبا ‘‘کے ذریعے انڈسٹری میں متاثر کن ڈیبیو کرنے میں خاصی کامیاب رہی۔ اسی طرح انٹیلی جنس کی دنیا کے گرد گھومتی فلم’’ راضی‘‘ میں عالیہ بھٹ نے بھی جاسوس کے روپ میں ایک حساس عورت کے کردار میں ڈوب کر اداکاری کی اور فلم بینوں کے دل جیت لئے۔ یوں مذکورہ فلم کا بزنس بھی 123 کروڑ تک جا پہنچا۔ ابھرتے ہوئے اداکار ٹائیگر شیرف نے بھی ایکشن سے بھرپور فلم ’’باغی ٹو ‘‘میں اپنے سٹار ڈم کے دم پر شاندار کامیابی حاصل کی۔ حالانکہ فلم کی سٹوری میں کوئی نیا پن موجود نہیں تھا مگر ٹائیگر شیرف نے پبلک کو اپنے سحر میں ایسے جکڑا کہ فلم کا بزنس 165تک چلا گیا جس پر فلم کریٹکس کو بھی شدید حیرت کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی طرح ہلکے پھلکے موضوعات پر مبنی فلموں سے شہرت حاصل کرنے والے آیوش مان کھرانا نے اس سال بھی اپنی گہری چھاپ چھوڑی اور جہاں فلم ’’اندھا دھن ‘‘میں سپنس سے بھرپور مواد شائقین کو بھا گیا وہاں اسی طرح فلم’’ بدھائی ہو‘‘ میں بھی آیوش مان نے ناظرین کو ہنسا ہنسا کر رونے پر مجبور کردیا۔
آیوش مان کھرانا اپنی محنت اور بے ساختہ ایکٹنگ سے تیزی سے اپنا مقام بناتے جارہے ہیں اور اس کا مستقبل بولی وڈ میں تابناک دکھائی دیتا ہے۔ اب کچھ چرچا ہوجائے بولی وڈ میں اپنے ہر کردار سے فلم بینوں کو فرطہ حیرت میں ڈالنے والے ایکٹر نواز الدین صدیقی کی جنہوں نے پہلے انڈین سیزن sacred games میں جہاں ایک غنڈے سے ڈان بننے کے بے باک کردار سے شہرت کے جھنڈے گاڑے اور بے پناہ داد کے مستحق ٹھہرے۔ وہاں فلم ’’منٹو‘‘ سے گویا انہوں نے سارا میلہ ہی لوٹ لیا۔ نندتا داس کی ماہرانہ ہدایت کاری سے سجی اس فلم میں نواز الدین نے بطور منٹو اپنی زندگی کا مشکل ترین کردار اس مہارت سے ادا کیا کہ اس کے لئے الفاظ بھی کم پڑ جاتے ہیں۔ میں بلا شبہ منٹو کو سال کی بہترین ٹاپ فائیو فلموں میں جگہ دوں گا۔
منٹو کے چاہنے والوں کے لیے یہ فلم کسی طور بھی سوغات سے کم نہیں۔ فلم میں جابجا آپ کو منٹو کی منٹوئیت کا لطف ایک الگ ہی دنیا میں لے جائیگا۔ اب ہم اس اداکار کا تذکرہ کرتے ہیں جن کا بلا شبہ اس وقت بہترین وقت شروع ہوچکا ہے اور ان کے سٹار ڈم کا یہ عالم ہے کہ بولی وڈ کے خان بھی اس برس اس کے سامنے جم نہ سکے۔ جی ہاں یہ رنویر سنگھ ہی ہیں جنہوں نے پہلے تو علاؤ الدین خلجی کے کردار میں ایسا رنگ جمایا کہ ایک منفی کردار ساری فلم کے کینوس پر چھا سا گیا۔ اپنی آنکھوں کے ذریعے سازش، اقتدار کی ہوس اور بادشاہت کے طمطراق کو رنویر نے نہایت ہی عمدگی سے پیش کیا۔ فلم ’’پدماوت ‘‘یقینی طور پر رنویر کا شو تھا جس کے سامنے شاہد کپور جیسا منجھا ہوا فنکار بھی دھندلا کر رہ گیا۔
مجموعی طور پر اس تاریخی فلم نے 300 کروڑ سے زائد کا کاروبار کیا۔ لیکن رنویر کی طوفانی کامیابیوں کا سلسلہ تھما نہیں اور سال کے آخر میں روہت شیٹی کی ہدایت کاری تلے بننے والی فلم ’’سمبا‘‘ میں بھی ایک کرپٹ پولیس والے کے رول میں بھی رنویر نے میدان مار لیا۔ فلم سمبا، روہت شیٹی کی سابقہ فرنچائز سنگم کا ہی حصہ تھی جس میں اس بار مرکزی کردار سمبا، رنویر سنگھ کے حصے میں ہی آیا۔ یہ اس کے سٹار ڈم کا طوفان ہی تھا کہ سمبا کا کاروبار 350کروڑ کا آنکڑہ بھی پلک جھپکے میں پار کرگیا۔ یہی وجہ ہے کہ رنویر سنگھ نے خانوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور وہ سال کے بہترین اداکاروں کی فہرست میں نمبرون دکھائی دیتے ہیں۔
2018 میں رنویر سنگھ کے آگے جہاں کئی نامور سپر اسٹار اپنی چھاپ چھوڑنے میں یکسر ناکام رہے وہاں ایک اداکار ایسا بھی تھا جس نے اپنی دم دار اور یادگار ایکٹنگ سے انڈسٹری کو ’’سنجو ‘‘کے نام سے ایک بے مثال فلم دی۔ کپور خاندان کی شاندار میراث کو قابل فخر انداز میں بڑھانے والے رنبیر کپور نے فلم سنجو کے ذریعے اپنے فلمی سفر کا سب سے زیادہ یادگار اور لامثال کردار نبھایا۔ یہاں تک کہ سنجے دت بھی اس فلم کو دیکھ کئی بار زاروقطار رو دئیے اور کھل کر رنبیر کو سراہا۔
ایک فلمی اداکار کی زندگی کے مختلف شیڈز کو رنبیر نے نفاست سے پردہ اسکرین پر اتارا اور اس کے لئے کڑی جسمانی مشقت سے بھی گزرے۔ فلم سنجو نے 341 کروڑ کا دھماکے دار بزنس کیا اور یقینی طور پر اسے سال کی بہترین فلم قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس فلم نے رنبیر کے فلمی مستقبل کو پہلے سے بھی کئی زیادہ مستحکم کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ سال 2018 بلا شبہ رنبیر کپور اور رنویر سنگھ کا سال رہا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سال 2019 بھی فلم بینوں کو ایسی ہی معیاری تفریح فراہم کرتا رہے گا۔