منحوس ہوتا ہے وہ وقت جب آپ صرف بد دعا دینے کا وظیفہ رکھتے ہیں
از، یاسر چٹھہ
بھارت کے چاند مشن کی کوشش پر سوشل میڈیا سے باہر کی دنیا میں ایک *تبصرہ:
اے تے فیر اللہ دا شریک بنن آلی گل ہی ہوئی ناں
ہم کہتے ہیں:
محنت کر، حسد نا کر
اب ایسے جملے کتنی بار بَسّوں، اور ٹریکٹروں کے پیچھے بندھی ٹرالیوں پر جمیل رنگ ساز و خوش نویس نستعلیقی خوش خطی لکھے گا تو دل سے مانو گے۔
پر شاید، یہ بھی تو ہے پاکستانی جمعہ والے خطیب، عید گاہ کے عید نماز خواں صاحب کی بد دعا قبول ہو گئی کہ دشمن کی **توپوں کو کیڑے پڑیں۔
لیکن ساتھ ہی کہیں گے کیسا نحوست ***آلود لمحہ ہوتا ہے، جب آپ کی کل جمع پونجی اور اس پر سرمایہ داری صرف سرکاری طور پر بد دعائیں دینے کی استطاعت رکھتی ہوں۔
…..
فرہنگ اور نوٹس:
*نام شائع کرنے کی اجازت نہیں مل سکی، اس لیے نہیں کر سکتا، اور چُوں کہ سستی تربیت والا صحافی نہیں ہوں، اس لیے یہ ‘مہنگا’ اخلاقی کام، بَہ معنی، ethical، کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔
**اگر چِہ یہاں بد دعا رستہ بدل کر راکٹ تک رسائی حاصل کر گئی۔ تیز رفتار creative and artificially intelligent، بد دعا ہے۔
*** آلود، بے شک جس نے اسے آلودہ سمجھنا ہے، وہ اپنی مسجد، مسجد، اور مسجد میں جانے میں بہت زیادہ آزاد ہے، آپ اِسے آلودہ بھی باور کر لیجیے۔
نوِشتۂِ دیوار:
اے جی ڈیڑھ لمحے کے نو جوان، اپنی تفہیم کو کھولیے، ورنہ یہی رہ جاؤ گے جہاں ہو، جیسے ہو؛ کوئی کباڑ کے نرخوں میں بھی نہیں خریدے گا؛ صرف دوسروں کے کسی چاند چھونے کی کوشش کی نا کامی پر اپنی خوشی کے شادیانے بجانے کے بہانے اور سامان ڈھونڈنے والے، تھکے ماندے، ہارے، ٹوٹے پھوٹے افراد، (جسے انگریزی slang میں loser سے تعبیر کرتے ہیں،) جو کچھ آپ کر رہے ہیں، وہ خود اپنے ہاتھ سے لکھی تقدیر ہو گی۔
وجہ کیا ہو گی؟
وجہ یہ ہو گی کہ خدا بھی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر سلگنے والوں، اور کوشش پر یقین نا رکھنے والوں کو صرف آنسو دیتا ہے۔ اور وہ اس وقت، کسی کے چاند پر نا پہنچ پانے پر تو بَہ ظاہر کسی عجیب سی خوشی کے آنسو ہیں۔
اور نتیجہ کیا ہو گا؟
آئینہ دیکھ دیکھ کر خود تو اپنے حُسن پر مسکراتے رہو گے، پر دنیا آپ کی اس کیفیت پر ہنسنے کا بھی وقت ضائع کرنا گوارا نہیں کرے گی۔