ارطغرل غازی کا کھاتہ اور سلطان منگو بردی
سلطان نے بات بوجھ لی تھی کہ لشکرِ زَرّیں مختلف محاذوں پر لڑنے کو ترجیح دیتا ہے۔ انھوں نے بہت مشورے دیے کہ منگول جیسے ہی دریائے آمو پار کرتے ہیں انھیں ایک ہی جگہ گھیر لیتے ہیں، لیکن اس وقت عمران خان__ ارے نہیں سلطان کے والد علاء الدین، فیصلہ کُن جنگ سے گھبرا گئے تھے۔
از، نصیر احمد
ترکوں کے ہاں منگولوں کے خلاف جدوجہد کے حوالے سے ایک اصلی ہیرو تو ہے، اس پر سیریز کیوں نہیں بناتے؟ سلطان جلال الدین خوارزم شاہ منگو بردی: سلجوق بھی ہیں، اوغز بھی؛ اور خاقانِ اعظم نے منگو بردی کو لڑتے دیکھ کر خود بھی بہت سراہا تھا کہ بیٹا ہو تو ایسا، بڑا نام ہو گا اور ہمارے لیے مصیبتیں بھی کھڑی کرے گا۔ مصیبتیں تو واقعی سلطان منگو بردی نے بہت کھڑی کیں، نام ذرا کم ہے۔
سلطان بہت ہی ذہین جنگ جُو تھے لیکن بہت ہی بد قسمت۔ بد قسمت بھی شاید نہیں کہہ سکتے، جنگ جُو کا کام لڑنا ہوتا ہے اور سلطان زندگی بھر لڑتے ہی رہے۔ بھگوان کرشن تو اسے پرائیڈ آف پرفارمینس دے دیتے کہ شترو کا دھرم خوب نبھایا ہے۔
سلطان نے بات بوجھ لی تھی کہ لشکرِ زَرّیں مختلف محاذوں پر لڑنے کو ترجیح دیتا ہے۔ انھوں نے بہت مشورے دیے کہ منگول جیسے ہی دریائے آمو پار کرتے ہیں انھیں ایک ہی جگہ گھیر لیتے ہیں، لیکن اس وقت عمران خان__ ارے نہیں سلطان کے والد علاء الدین، فیصلہ کُن جنگ سے گھبرا گئے تھے۔
انھوں نے مشورے نہیں سنے اور ایک ایک شہر میں جدا جدا لڑائیاں لڑیں؛ ایک لشکرِ زرّیں نے ایک ایک شہر برباد کر دیا۔ سلطان منگو بردی کو پورا یقین تھا کہ ترکوں کے پاس صلاحیت ہے، بس بڑے سلطان ہمت ہار گئے ہیں۔ انھوں نے ہمت بڑھانے کی بہت کوشش کی، لیکن سلطان علاء الدین
O’ brother where art thou?
کے ایک کردار سا مزاج رکھتے تھے۔ کبھی کوہِ بلند پر اور کبھی پاتال میں۔ لشکرِ زریں کی وحشت سامانی سے ایسے ڈرے کہ پاتال سے ہٹنے سے انکار کر گئے۔
الٹا سلطان منگو بردی سے ولی عہدی بھی چھین لی۔ سلطان مگر اطاعت شعار فرزند تھے اور والد کو معزول کرنے کی ہمت نہیں کر سکے۔ شاید کرتے بھی تو کام یابی نہیں ہوتی کہ قبائلی اتحادی نظام بھی سلطان علاء الدین سے وفا دار تھا۔
جب سلطان علاء االدین سبوتائی بہادر اور جبی نویان کے تومانوں سے بھاگتے بھاگتے مر گئے تو سلطان منگو بردی نے ترکوں کی صلاحیتوں کا آزمایا بھی اور حولون خاتون (خاقانِ اعظم کی والدہ) کے پروردہ شیگی قتگو کو افغانستان میں شکست بھی دی۔
ملاحظہ کیجیے:
حملہ آور، نو آبادیات اور جدیدیت کا قومی سوال از، ایچ بی بلوچ
اور اس شکست کا بدلہ لینے کے لیے خاقانِ اعظم خود سلطان منگو بردی کے خلاف اترے اور سلطان بڑی بہادری اور ذہانت سے لڑے لیکن ان کے پاس وسائل کم تھے اور بہادری سے لڑتے لڑتے ہندوستان میں داخل ہو گئے۔
اس موقعے پر نسیم حجازی سلطان منگو بردی کو ایک شکستہ اور دل گرفتہ شرابی دکھاتے ہیں، لیکن ایسا کچھ نہیں۔ سلطان منگولوں کے خلاف ایک عالمی اتحاد کے لیے کوششیں کرنے لگے۔ اس وقت شمالی ہندوستان کے حکم ران سلطان التّمش نے ان کی مدد نہیں کی۔ لیکن ان برے حالوں میں بھی سلطان منگو بردی نے لاہور پر کچھ دن قبضہ کیا اور ملتان کے گورنر کو بھی شکست دی۔
لیکن انھوں نے منگولوں کو شکست دینی تھی اور اپنی چھنی ہوئی سلطنت واپس لینی تھی۔ اس لیے وہ لشکر جمع کرتے پھر ایران اور وسطی ایشیا میں لوٹ گئے۔ کچھ علاقے چھوٹے بھائی سے آزاد کیے اور کچھ منگولوں سے، اور گرجستان پر بھی قبضہ کیا۔ اور ترکی کے علاقے میں سلجوقیوں اور ایوبیوں سے جنگ آزماء ہوئے؛ اور کچھ عرصے کے لیے کام یاب ہوئے۔
لیکن اس دفعہ سلجوقی سلطان علاء الدّین کیقباد اور ایوبیوں کی مشترکہ فوجوں کے خلاف ایک اور اچھی کوشش کرتے نا کام ہوئے۔ وہاں بھی منگولوں کے خلاف ایک اتحاد قائم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے علاقے میں واپس اور منگول نویان چارکمان سے اپنی روایت کے مطابق ایک اور جنگ بہادری سے لڑتے ہوئے ہار گئے۔
اس جنگ کے بعد اپنی فوج سے پچھڑ گئے اور کہتے ہیں کسی ذاتی عناد کے شاخسانے میں مارے گئے، یا کچھ لٹیروں کے ہتھے چڑھ گئے اور انھوں نے انھیں جان سے مار دیا۔
لیکن ان کے تربیت یافتہ فوجی زندہ رہے اور انھوں نے یروشلیم کو برباد کرتے ہوئے اسے صلیبیوں سے آزاد کروایا اور یروشلیم سِنہ 1917 تک آزاد رہا۔
اب ترکی والے اپنی ڈراما سیریز میں وہ سارے کام عثمانیوں کے جدِّ امجد ارطغرل سے کروا رہے ہیں جو سلطان منگو بردی نے حقیقت میں کیے، یا کرنے کی کوشش کی۔ سلطان کیقباد نے تو منگول خاقانی قبول کر لی تھی۔ ایسے میں ان کی رعایا نے کون سی جنگ منگولوں کے خلاف لڑی ہو گی؟
ہم نے سوچا کہ ریکارڈ ہی ٹھیک کر دیں۔
منگو خان کی خاقانی میں سلطان بیبرس نے منگولوں کے خلاف ایک کام یاب کوشش کی تھی اور مصر کو بچا لیا تھا، لیکن اتنے عرصے میں منگول خود مسلمان ہونے لگے تھے اور سلطان بیبرس کی مدد بھی کرنے لگے تھے۔
اور یہ کریڈٹ بھی ارطغرل کو دے دیا گیا ہے۔
سلطان کے والد عمران خان___ ارے نہیں سلطان علاء الدین خوارزم شاہ اگر ان کی سن لیتے تو شاید تاریخ مختلف ہوتی؛ اور سلطان نے بہت کوشش کی لیکن بنیادی غلطی وہ درست نہیں کر سکے۔
اور رہی سیریز کی بات تو دیکھ لیں۔ سلطان علاء الدین کیقباد کے ارد گرد ترک عظمت ترتیب دی ہے اور انھوں نے منگولوں کے لیے اسی شخص کو جو تنہا ہی منگولوں سے لڑ رہے تھے۔
لیکن فاشسٹ پروجیکٹ ایسے ہی ہوتے ہیں، جتنے بڑے جھوٹ، اتنا ہی زیادہ ان پر یقین کرنے کے ذہنی رجحان کا استِحصال۔