پی ٹی آئی، فواد چودھری اور ملکی سیاست
از، نعیم بیگ
زبانِ عام، میڈیا اور سیاسی حلقے کہہ رہے ہیں کہ فواد چودھری نے حالیہ انٹرویو دے کر پاکستان کی حکم ران پارٹی، اپوزیشن اور مقتدر حلقوں میں ہَل چَل مچا دی ہے۔
کچھ یقین سے بالا تر ہیں، کچھ نے سچ کو مان لیا، کچھ اعتراض کر رہے ہیں اور کچھ خاموش تماشائی بیٹھے دیکھ رہے کہ عالم سے ظہور میں کیا آتا ہے؟
ہم سب جانتے ہیں کہ حکومت کیوں ہے، کہاں ہے اور کس کی ہے؟ کون سنگھاسن پر بیٹھا ہے۔ یہ سیاست کیوں مر رہی ہے اور مفادات کیوں ابھر رہے ہیں؟
کہتے ہیں man proposes and God disposes … اکانومی کھائی کے دھانے پر پہنچی تو وباء نے آن لیا۔ چلو عالمی اداروں سے چند نوالے اور کچھ ماہ مزید مل گئے۔ کچھ وقت اور نکل جائے گا۔ لیکن کیا اس گلشن کا کاروبار یوں ہی چلے گا؟
عمران خان اپنی کرشماتی شخصیت کے بال و پَر اپنے اِن بِلٹ ’جوہر‘ میں کہیں کھو چکے ہیں۔ زبانِ خلق کو نقارۂِ خدا کہا جانے لگا ہے۔
حالیہ کیبنٹ میٹنگ میں فواد چودھری کے انٹرویو پر گفتگو کے دوران جہاں مختلف اذہان سامنے آئے، وہیں انھوں نے اپنی کیبنٹ کو سدھرنے کے لئے چھ ماہ کا وقت دے دیا ہے۔
در اصل یہ وقت انھوں نے کیبنٹ کو نہیں دیا بل کہ مقتدرہ سے چھ ماہ کا وقت مانگا ہے۔
اس دوران وہ اپنی سی کوشش ضرور کریں گے کہ سیاسی حالات اور پاکستان کی اکانومی کہیں کسی جنکشن پر تا دیر ٹھہرے اور انھیں سنبھلنے کا موقع دے۔
تاہم جو مختلف الخیال احباب کی فوج ظفر موج انھوں نے اپنے ارد گرد جمع کر رکھی ہے ممکن ہے کہ وہ انھیں ایسا نہ کرنے دیں۔
ان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ اپوزیشن اس وقت سیاست ہی نہیں کر رہی، سب اپنے اپنے مسائل میں الجھے ہیں۔
تاہم یہی وقت ہے کہ اچھے ہیومن ریسورس منیجر کی طرح وہ پی ٹی آئی میں نمبر ٹو، نمبر تھری کی ہلکی پھلکی جمہوری (سیکسیشن پلاننگ) کر لیں اور وقت کی جبری کڑیوں کے آزار سے پہلے پی ٹی آئی کے الیکشن ۲۰۲۳ سنہ سے پہلے میدان میں رہ جانے کے اُن سیاسی مواقع کو ضائع ہو نے سے بچا لیں۔
کبھی کبھی آم کھانے سے پیڑوں کا گننا کہیں بہتر اور ضروری ہوتا ہے۔