سنہ 1965 کی جنگ اور نصاب
از، لیاقت علی ایڈووکیٹ
1965 کی جنگ نے پاکستان میں سب کچھ بدل دیا تھا۔ نصاب تعلیم، آرٹ، فلم اور فکشن سب کو تہس نہس کر دیا تھا۔ ہم نے پرائمری میں رام اور سیتا کی کہانی پڑھی تھی جو اس جنگ کے بعد نصاب سے نکال دی گئی تھی۔
اخبارات میں کسی واقِعہ کا حوالے دیتے وقت لکھا جاتا تھا کہ تقسیمِ ہند سے قبل یا تقسیمِ ہند کے بعد یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ لیکن اب قیام پاکستان کے بعد لکھنا شروع کر دیا تھا۔
سنیماؤں میں ہندی فلموں کی نمائش عام تھی جو بند کر دی گئی۔ ہندوستان جانے کے لیے ویزا نہیں پرمٹ کی ضروری ہوتی تھی جو لاہور سے مل جاتا تھا۔ بعض مَن چَلے تو بغیر ویزا بھی چکر لگا آتے تھے۔ اس جنگ کی بَہ دولت مطالعۂِ پاکستان جیسے مضامین کی ابتدائی اشکال ترتیب دینے کی طرف پیش قدمی ہوئی تھی۔
ہندوستان دشمنی کو ابلاغ کے ہر ہر ذریعے میں داخل کیا گیا۔ فلم سازوں نے فوج کی بہادری، دلیری اور وطن سے محبت اور ہندووں کو کمینہ، بُز دل، سازشی اور گھٹیا ثابت کرنے کے لیے فلمیں بنائیں۔ وطن کا سپاہی اور اس قبیل کی دیگر فلمیں اس دور سے یاد گار ہیں۔
فوج اقتدار پر قابض تو کئی سالوں سے تھی، لیکن عوام میں اس کو پاپُولر اور عزت و احترام اور اعلیٰ ترین ملکی محمکہ ثابت کرنے کے لیے ریاستی سطح پر پروگرام تشکیل دیے گئے۔ فوج کو عزت و احترام اور اعلیٰ ترین ملکی محکمہ ثابت کرنے کے پروگراموں کا آغاز ہوا۔
ریڈیو سے فوجی بھائیوں کے عنوان سے پروگرام شروع کیے گئے۔ ہندوستانی پنجاب کے عسکریت پسند سِکھوں کی خوش نُودی اور ہندوستان دشمنی کو ہوا دینے کے لیے پنجابی دربار کے نام سے پروگرام شروع کیا گیا۔
اسی طرح اشفاق احمد نے تلقین شاہ نامی پروگرام شروع کیا جو جدیدیت کی مخالفت اور ہندوستان دشمنی کا شاہ کار تھا۔ جیت اور فتح کے جھوٹے ترانے اور گیت بنائے گئے۔ صوفی تبسم جیسے سیکولرِسٹ شاعر اور دانش ور نے بھی ایہہ پتر ہٹاں تے نئیں وکدے لکھا اور کچھ ماؤسٹ ترقی پسند سیاسی کارکنوں نے اس جنگ کو قومی آزادی کی جنگ قرار دیا تھا۔
پاکستان کو جنوبی ایشیاء کا حصہ نہیں_ بَل کہ یہ تو صدیوں سے وسطی ایشیا سے کا جزو ہے_ جیسے بودے اور بے بنیاد نظریات کی داغ بیل ڈالی گئی تھی۔
اس جنگ سے قبل میٹرک میں اسلامیات جسے ان دنوں دینیات کا نام دیا گیا تھا لازمی نہیں اختیاری مضمون تھا۔ ایف ایس سی میں اسلامیات اور مطالعۂِ پاکستان نام کے مضامین بالکل نہیں تھے اور سنہ 1970 تک پانچ ہی مضامین تھے: پری انجینئرنگ میں انگریزی، اردو، فزکس، کیمسٹری اور میتھ؛ اور پری میڈیکل میں میتھ کی بَہ جائے بائیولوجی پڑھنا ہوتی تھی۔
سو، اس طرح سنہ 1964 کی ہندوستان پاکستان جنگ کے بعد معاشرے کی سیاست، اس کے ادب و ادیب اور تعلیم و نصاب کے میدان میں عسکریت اور جنگ پرستی کی داغ بیل ڈالی گئی تھی۔ یہ سب اب تناور درخت بن چکے ہیں۔