اسلام آباد کی ہاکی اور فٹ بال کی صورت حال
(عصمت مہر)
کسی بھی کھیل کی کامیابی و ترقی کی ذمے داری صرف اور صرف گورنمنٹ پر ڈال کر اپنی جان بچا لینا ایک بہت ہی آسان طریقہ ہے۔ لیکن کھیلوں میں کامیابی اور ترقی بھی باقی سارے کاموں کی طرح نیت اور لگن کی متقاضی ہوتی ہے۔ زیادہ لمبی تمہید باندھنے کی ضرورت محسوس نہیں کررہا کیونکہ یہ ایک بہت ہی عام اور آسان سی بات ہے۔ جس کو معاشرے کا ہر فرد آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے، لیکن جو لوگ اس کی بہتری کی ذمے داری لئے بیٹھے ہیں وہ ہمارے قومی کھیل کو اپنی انا اور ذاتی مفاد کو بیچ میں ڈال کر اس کا حال اتنا برا کر رہے ہیں کہ اس کی کامیابی سے پروان چڑھنے کے امکانات بالکل ختم ہوتے نظر آتے ہیں۔
اس کی ایک بہت بڑی اور تازہ مثال جو پاکستان کے دارالحکومت میں دیکھنے کو ملی، آپ سے شیئر کرنا چاہوں گا۔ اپریل اور مئی کے مہینے میں میئر کپ کے نام سے اسلام آباد میں سی ڈے اے کے تعاون سے بہت سے کھیلوں کے ٹورنامنٹ کروائے گئے۔ جس میں سے دو بڑی کھیلوں کے ٹورنامنٹ کا ذکر کروں گا۔
ہاکی جو ہمارا قومی کھیل ہے اور فٹ بال جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ کھیلا جائے والا کھیل ہے۔ اس وقت FIF کی رینکنگ کے مطابق پاکستان اپنی تاریخ کی سب سے نچلی سطح پر آچکا ہے اور ہاکی کا بھی یہی حال ہے؛ ہاکی بھی آج سے پہلے کبھی اتنا نیچے نہیں آئی جتنا اس وقت نیچے آچکی ہے۔
میئر کپ فٹ بال ٹورنامنٹ میں اسلام آباد فٹ بال ایسوسی ایشن نے اپنے پاس رجسٹرڈ تما م کلبوں کو جن کی تعداد42 ہے شامل کیا۔ اس میں اگر کس کلب کے عہدیداران کے تعلقات اگرچہIFAسے خراب بھی ہوں اور ہوں گئے کہ IFAکی منتخب باڈی کے خلاف بہت سے کلبوں نے ووٹ بھی دیا ہو گا لیکن IFA نے اس ٹورنامنٹ میں اس کو بالکل بھی ذہن میں نہیں رکھا۔ IFAکی عہدیداروں نے اپنی محنت سے اس ٹورنامنٹ کو منعقد کروانے کے لیے سپانسر ڈھونڈے اور ایک بہت ہی کامیاب ٹورنامنٹ منعقد کروایا۔
پروگرام کی افتتاحی تقریب میں تما م 42کلبوں کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو سپورٹس کٹس بھی فراہم کی گئیں اور اس کے بعد لیگ اور ناک آؤٹ کا مکسچر کرواتے ہوئے ایک کامیاب ٹورنامنٹ کروایا جس کے اختتامی میچ میں جیتنے والی ٹیم کو ایک لاکھ روپے، رنرز اپ کو 50,000روپے اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے کو 25,000ہزار روپے کیش انعام دیا اور فائنل میچ PTV Sports پربراہ است دکھایا گیا۔ جس میں ملک کے دو اہم وزراء اپنے قیمتی وقت میں سے وقت نکال کر تشریف لائے اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار کھلاڑیوں اور آفیشلز نے اس ٹورنامنٹ مین حصہ لیا۔
اب ہم چلتے ہیں قومی کھیل ہاکی کی طرف جوکہ پاکستان کے درالحکومت میں ہی ہوا۔ وہی میئر کپ ہاکی ٹورنمنٹ سی ڈی اے کے تعاون سے ہوا IHA کے پاس ایک اندازے کے مطابق 25کلب ہیں جس میں 19 کے پاس ووٹنگ رائٹس ہیں اور 6کے پاس پلینگ رائٹس ہیں۔ IHAکے عہدران نے بھی سپانسر حاصل کیا، تاکہ معاشی مسئلہ نہ ہو، لیکن فٹ بال والوں کی طرح کھلاڑیوں کو کتنا نوازا گیا وہ سنیں۔
25کلبز میں سے صرف 14کلبز کو ٹورنامنٹ میں ڈالا اور ڈراز بنائے ٹورنامنٹ سے دو دن پہلے دو رجسٹرڈ کلبوں کے آفیشل پر بغیر کسی وجہ کے بغیر کسی تفتیش کے بغیر کوئی انکوائری کئے بین لگا دیا اور ہاکی کے کھیل سے اتنی محبت کہ چلو کسی ایک عہدیدار نے کوئی شان میں گستاخی کی ہوگی جن کی انہوں نے کسی بغیر انکوائری کے اپنی مرضی کی رپورٹ بنا کر اس کو دو کلبوں کے آفیشل کو بین کردیا لیکن ساتھ ساتھ ان کلبز کو بھی بین کردیا تاکہ اس کے کھلاڑی بھی نہ کھیل سکیں۔
آپ کسی بھی کھیل کی دنیا میں کوئی مثال ڈھونڈ کے دکھا دیں اگرکسی کو بین کیا بھی گیا تو صرف اس کو جس کی غلطی ہو باقی سب کھلاڑی اور کلبز اپنے کھیل میں مصروف رہے ہیں کسی اور کی غلطی کی سزا دوسرے کو نہیں ملتی۔ لیکن یہاں مقصد اپنی ذاتی دشمنی کا بدلہ لینا تھا شاید، کیونکہ اگر کھیل کو فروغ دینا ہوتا تو اس طرح کا کام کبھی بھی نہ ہوتا۔ وہ چودہ کلب جن کو ٹورنامنٹ کا حصہ بنایا گیا اس میں بھی آدھے کلبوں نے ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کردیا اور اس میں حصہ نہیں لیا۔
کل ملا کے 7 سے 8ٹیمیں اس بڑے ٹورنامنٹ میں کھیلیں اور جعلی کھلاڑی بلا کے اس میں کھلائے گئے۔ اگر فٹ بال کی طرف دیکھا جائے تو صرف اسلام آباد کے کھلاڑی جو کلب میں باقاعدہ رجسٹرڈ تھے صرف وہی کھیلے لیکن ہاکی میں ایسا کچھ نہیں تھا۔ ایک تو بہت واضح مقصد تھا کہ CDAکا ٹورنامنٹ ہے تو صرف CDAکی ٹیم ہی جیتے گی اس لے لیے باہر کے لڑکوں کو بلا کر CDAمیں کھلایا گیا تاکہ وہی جیتیں اور CDAایک ڈیپارٹمنٹ ہے اور اس کا مقابلہ کلبوں سے کروایا گیا۔ آخر میں جتنی خاموشی سے یہ ٹورنامنٹ شروع ہوا تھا اتنی ہی خاموشی سے ختم ہو گیا۔ کوئی کیش پرائز کسی کھلاڑی یا ٹیم کی حوصلہ افزئی کے لیے سپانسر ہونے کے باوجود نہیں دیا گیا۔
اب اگر ان دونوں ٹورنامنٹ کا موازنہ کیا جائے تو IFAنے اپنے اقدام سے ثابت کیا کہ کھیل میں تما م کھلاڑیوں کو شامل ہونا چاہئے بے شک وہ کسی مخالف کلب کے ہی کیوں نہ ہوں اور ہاکی میں کھیل کے فروغ کی نیت تو تھی ہی نہیں مقصد تھا CDAکی ٹیم کو جیتا کر اپنی نوکری پکی کروانا اور وہ لوگ جو آپ کو ووٹ نہیں دیتے ان کو نیچا دکھانا تو جو نیت تھی وہی کام ہوا۔
اب اگر مئیر صاحب سے بھی گزارش کی جائے کہ اس طرح کے رویوں کا سختی سے نوٹس لیں یا PHFسے کہا جائے کہ غیر قانونی پابندیوں کا احتساب کریں تو امید ہے اس کے کچھ نتائج نکلیں گے۔ اس تمام کارروائی کے بعد آخر میں حاصل وصول کیا ہے۔
بہت سے نئے کھلاڑیوں نے عہد کیا ہے کہ وہ اب ہاکی چھوڑ کے فٹ بال کھیلیں گے، کیونکہ اس کے زیادہ اچھے ٹورنامنٹ ہوتے ہیں؛ اور بہت سے ہاکی کے نیشنل اور سینئر کھلاڑیوں سمیت نئے آنے والے کھلاڑیوں نے سوچ لیا ہے کہ ہاکی ہمارا قومی کھیل بے شک ہو، لیکن اس میں لوگ بد نیت ہیں تو ان کی ہاکی سے معافی۔