خواجہ غلام فرید کا نواب آف بہاولپور کے نام ایک سطری خط
از، ملک تنویر احمد
سرائیکی زبان کے مشہور و معروف صوفی شاعر خواجہ غلام فرید کی وجہ شہرت جہاں ان کا سوز و درد میں ڈوبا ہوا کلام ہے تو ساتھ ساتھ ان کا اس روایت سے بغاوت کرتا ہوا آہنگ بھی ہے جو انسانوں کو عقیدے، نسل، رنگ اور زبان کی تقسیم و تخصیص پر نہیں پرکھتا بلکہ وہ فقط انسانیت کے اس اعلیٰ آدرش پر یقین کامل رکھتا ہے جس نے انسان کو انسانیت کی کڑی میں پرویا ہوا ہے۔
یہاں خواجہ غلام فرید کی شاعری کی بجائے ہم ان کے ایک خط کا ذکر کریں گے جسے شاید تاریخ کا مختصر ترین خط کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔ یہ تحریر میں مختصر خط تو ہو سکتا ہے لیکن اپنی مفہوم میں جامعیت سے ایسا بھر پور ہے کہ اس نے نا صرف پیغام پہنچا دیا بلکہ مخاطب کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
یہ خط خواجہ غلام فرید نے نواب ریاست بہاولپور نواب صادق محمد خان عباسی چہارم کو لکھا تھا۔ ’’بغداد سے بہاولپور‘‘ نامی تصنیف میں صاحبزادہ قمرالزمان عباسی اس خط کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ مختصر ہونے کے باوجود انتہائی اہم اور سبق آموز ہے۔
اس مختصر خط میں سفارش کم اور فہمائش زیادہ ہے۔ یہ ایک مردِ قلندر کی شان بے نیازی کی مثال تھی۔ یہ خط سرائیکی زبان میں لکھا گیا تھا جو انتہائی میٹھی زبان ہے۔ اس خط کا پس منظر یہ ہے کہ نواب صادق محمد خان عباسی چہارم حکمران ریاست بہاولپور ایک روز اپنے ذاتی ملازم سے ناراض ہو گئے کہ اس نے پانی پلانے میں تاخیر کر دی۔ انہوں نے ملازم کو نوکری سے بر طرف کر دیا۔
ملازم نے نواب صاحب کی بہت منت سماجت کی لیکن نواب صاحب نے اسے معافی نہ دی۔ آخر کار یہ شخص ایک روز کوٹ مٹھن حضرت خواجہ غلام فرید ؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور تمام ماجرا ان کے گوش گزار کیا۔
ملازم نے سفارش کی التجا کیونکہ نواب بہاولپور خواجہ صاحب کے حلقہ ارادت میں تھے۔ خواجہ غلام فرید کے نام ایک سفارشی خط لکھا۔ اس خط کو پڑھ کر نواب صاحب نے مرشد کے حکم کی فوری تعمیل کی اور ملازم کو اس کی ملازمت پر بحال کر دیا۔
یہ مختصر خط تھا جو ایک سطر پر مشتمل تھا۔ جس کا سرائیکی متن کچھ یوں ہے:
صادق! زِیر بن، زَبر نہ بن، متاں پیش پوندی ہووی۔۔۔۔ غلام فرید
ترجمہ: صادق محمد عباسی ضرورت مند پر اپنی نظر رکھ اور ان کو عطا کرنے والے زیر دست سخی بنا رہے اور دوسروں کے کام آتا رہے، اتنی اونچی اڑان سے پرہیز کر کہ کہیں خدا نخواستہ تمہاری راہ میں کوئی مشکل در پیش نہ ہو جائے اور تمھیں کسی مصیبت کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے۔
خواجہ غلام فرید