ریاضی کی رعنائیاں

 

(عمیر فاروق)

ریاضی mathematics ایک ایسا مضمون ہے جس کا نام سن کر اکثرطالب علموں کے منھ بگڑ جاتے ہیں۔ بلکہ سوج جاتے ہیں۔ بنیادی وجوھات میں سے ریاضی کی کتابوں میں
practical application کا ذکر نہ ھو نا ہے۔
لیکن ریاضی نے دنیا کی ہر فیلڈ میں اھم کردار ادا کیا ہے۔ مذھب اسلام زکوٰۃ اور ترکہ پر بات کر کے ratio اور percentage کا نظریہ دیتا ہے. فزکس، کیمیا اور بائیولوجی بھی ریاضی کے اثر سے بچ نہیں سکیں۔
یہ بات بہت کم لوگ جاتے ہیں کہ پاکستان کے مشہور ومعروف سیاستدان ڈاکٹر عبدالسلام ایک حساب دان بھی تھے۔ وہ ایم ایس سی ریاضی کی ڈگری بھی رکھتے تھے۔ ان نے ریاضی کی ایک شاخ گروپ تھیوری کا استعمال کرکے گرینڈ یونیفیکیشن تھیوری پر کام کیا۔ جس پر انہیں نوبل انعام دیا گیا۔ قصہ مختصر آئنسٹائن بھی ریاضی میں عبور رکھتے تھے۔ انھوں نے اپنی تھیوری اسپیشل تھیوری آف ریلیٹویٹی میں ریاضی کا کافی استعمال کیا ہے۔

Cryptography ریاضی کی ایک شاخ ہے جس میں آپ اپنے میسج کو coded فارم میں لاتے ھیں۔ تاکہ کوئی آپ کے میسج کو نہ پڑھ سکے۔ مثلاً abc کا میسج ھم کسی کو بھجوانا چاہتے ہیں۔ ھم a کی جگہ 1، b کی جگہ 2، اور c کی جگہ 3 کا استعمال کریں گے جس سے میسج abc کی جگہ ھم 123 بھجوائیں گے۔ جس سے میسج abc کی coded form میں 123 بن جائے گا۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک ریاضی دان نے ریاضی کا استعمال کرتے ھوئے 5 سے 10 ملین لوگوں کی جان بچائی؟ اگر نہیں تو ایک سچا واقع آپ کے علم میں لاتا ھوں۔ دوسری جنگ عظیم میں جرمن ہٹلر کی قیادت میں پورے یورپ سے ٹکرا چکا تھا۔ جرمن فوجی قیادت اپنے پیغام کو ریڈیو سگنل کے ذریعے اپنے ماتحت سپاھیوں تک پہنچا رہی تھی. اپنے پیغامات چھپانے کے لیے جرمن قیادت Enigma مشین کو استعمال کر رہی تھی۔ یہ مشین پیغامات کو coded form میں لے آتی تھی۔ جس سے دشمن پیغامات کو ریڈیو سگنل کے ذریعے وصول تو کرتے تھے لیکن ان پیغامات کو decode کرنا نہیں جانتے تھے۔ جس وجہ سے یہ مشین اتحادیوں کے لیے درد سر بنی ھوئی تھی؛ جرمن قیادت مسلسل سرپرائز حملے کروا رہی تھی۔
اتحادیوں کے ایک اھم ملک برطانیہ نے Enigmaمشین کے توڑ کے لیے Decoding کرنے والوں کی ٹیم تشکیل دی۔ جس کی قیادت ٹیم کی تشکیل کے بعد ایلن ٹیورنگ (Alan Turing) نے سنبھال لی۔ ایلن کم گو اور اپنے کام کی دھن میں لگے رہنے والی شخصیت تھی۔ وہ ٹیم ورک کی اھمیت کو نہ سمجھتے تھے جس کی وجہ سے decoders کی باقی ٹیم ان سے نالاں تھی۔ ایلن ٹیورنگ نے Enigma مشین کو Decode کرنے کے لیے ایک مشین تشکیل دی جس کا نام انہوں نے کرسٹوفر کے نام پر رکھا جو ان کا ایک دوست تھا جو وفات پا چکا تھا۔ ایلن Enigma مشین کو decode نہیں کر پا رہے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایلن ٹیم کے باقی ساتھیوں کے قریب آگئے اور باقی ساتھی بھی ان کو سمجھنے لگ گئے۔ اور ان کے کام میں دلچسپی لینے لگ گئے۔

برطانیہ کی فوجی قیادت ایلن کا وقت لینے والے کام اور مشین پر کیے گئے خرچوں سے گھبرا کر ان کو ھٹانے کا فیصلہ کیا لیکن ٹیم کے باقی ارکان ایلن کے حق میں کھڑے ھو گئے اور مشترکہ طور پر پیغام دے دیا کہ اگر ایلن کو کام سے الگ کیا گیا تو وہ لوگ کام چھوڑ دیں گے۔ برطانیہ فوجی قیادت اس دھمکی کے بعد پیچھے ھٹ گئی اور کام جلد سے جلد کرنے کی تلقین کی۔ ایلن ٹیورنگ اور ان کی ٹیم کی انتھک محنت رنگ لے آئی اور انہیں انھوں نے آخر کار Enigma مشین کو کرسٹوفر مشین کے ذریعے ڈیکوڈ کر دیا۔

اس کامیابی نے اتحادیوں کے لیے کامیابیوں کے دروازے کھول دیے۔ وہ ہرنئے ممکنہ حملے سے پہلے اسٹریٹجی بنا کر حملے کو مکمل ناکام یا بڑے نقصان سے بچا لیتے تھے۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق Enigma مشین کی decoding سے جنگ ممکنہ وقت سے 2 سال پہلے ختم ھو گئی۔ جس سے 5 سے10 ملین لوگوں کی جان بچ گئی۔ اس سچی کہانی کا سب سے بڑا دکھ بھرا پہلو یہ ہے کہ جنگی ھیرو ایلن کے بہت بڑے کام کو برطانیہ نے چھپانے کا فیصلہ کیا تاکہ جنگ دوبارہ شروع ھونے کی صور ت میں جرمن اس کامیابی سے بے خبر رہیں۔

1952 میں ایلن ٹیورنگ پر ھم جنس پرستی پر مقدمہ چلایا گیا۔ اس کے دو سال بعد ایلن ٹیورنگ وفات پاگئے۔
اکثریتی تاریخ دانوں کے مطابق انہوں نے خود کشی کی۔
ان کے کارنامہ دنیا کے سامنے آنے کے بعد ایک کیمپین ان کے حق میں انٹرنیٹ پر لانچ کی گئی جس کی وجہ سے گورڈن براؤن اس وقت کے برطانیہ وزیر اعظم نے 2009 میں ایلن ٹیورنگ کے ساتھ رویہ پر برطانیہ گورنمنٹ کی طرف سے پبلک معافی مانگی۔ جبکہ 2013 میں کوئین الزبتھ II نے ہم جنس پرستی کے مقدمے میں ایلن ٹیورننگ کو ان کی وفات کے بعد معافی دی۔
ایلن ٹیورنگ کو اس کی زندگی میں کوئی انعام و اعزاز سے نہ نوازنا برطانیہ گورنمنٹ کا سیاہ ترین فعل تھا۔