مولانا ٹی 20 کھلاڑی نہیں ہیں
مولانا نے اب تک کے کھیل میں ثابت کیا ہے کہ وہ باؤلر جتنے اچھے ہیں بیٹنگ بھی اتنی ہی سنبھل کے کرتے ہیں۔ دیکھیے یہ nerve گیم ہے، اعصاب کا کھیل۔ اس میں تحمل چاہیے۔ حملہ کرنا اور طاقت کا استعمال آخری حربہ ہوتا ہے۔
پانچ سال پہلے کا دھرنا یاد ہو تو یہ بھی یاد ہو گا کہ با وُجُود فوج کی مکمل پشت پناہی کے اور با وُجُود پُر تشدد حملوں کے ایک پتھر بھی نہ کھسک سکا تھا۔ لہٰذا اس مرحلے پر طاقت کے استعمال کا آپشن تو کوئی کچا بچہ ہی چن سکتا ہے۔
مولانا کو underestimate نہ کریں۔ وہ چھ ماہ سے تیاری کرتے رہے ہیں اور اپنی سیاسی ساکھ کو داؤ پر لگانے کا جواء وہ ایسے ہی تو کھیل نہیں سکتے۔ یہ سارے آپشن جن پر ہم اور آپ غور کر رہے ہیں ان کی نظر میں بھی رہے ہوں گے۔
رؤف کلاسرہ کے بَہ قول وہ باجوہ کو بھی ٹکا جواب دے آئے ہیں۔ وہ slow batting کریں گے۔ کرِیز پر جمے رہیں گے، شاٹ کم لگائیں گے اور فی اوور رن ریٹ بھی کم ہی رکھیں گے۔ دھول دھپے کے شوقین تماش بینوں کی دل پشوری کے لیے پھر کہے دیتے ہیں کہ ضرورت بھی پڑی تو ٹاکرا اور violence آخری مرحلے اور کلائمیکس سین میں اس وقت ہو گا جب کام یابی یقینی ہو گی۔
مولانا کا کرشمہ یہ ہے کہ انہوں نے تنِ تنہا یہ کچھ کر دکھایا ہے۔ دل سے بتائیے کہ کیا کسی کو امید تھی کہ وہ اسلام آباد پہنچ بھی پائیں گے۔ کیا کسی کو امید تھی کہ سابقہ دھرنے سے تین چار گنا بڑا لشکر اسلام آباد میں جمع کر لیں گے۔ کیا کسی کو امید تھی بَہ غیر فوج کی پشت پناہی کے اتنی بڑی نقل و حرکت ممکن ہے۔ ہر گز نہیں۔
لیکن انہوں نے کر دکھایا۔ مولانا نے یہ myth توڑ دیا کہ صرف عسکری سیاست کاروں کی مدد سے ہی ایسا ممکن ہے۔ مولانا نے کم از کم سیاسی عسکری کھلاڑیوں اور ایجنسی کے نا قابلِ چیلنج ہونے کے مائند سیٹ کو توڑ دیا۔
دشمن کو شکست دینے کا گلیمر اپنی جگہ لیکن دشمن کی پیش قدمی روک دینا بھی کم کارنامہ نہیں کیا؟ دھرنا نہ بھی ہوتا تو اس حکومت کو چند ماہ سے پہلے چلے جانا ہے۔ اسے گرانا کوئی معرکۃ الآراء کام یابی نہیں۔
مولانا مہارت سے کھیل رہے ہیں دماغ کو ٹھنڈا رکھ کر۔ سیاسی عسکری خچروں اور سیاسی گدھوں کی جماعت میں البتہ کھلبلی ہے۔ اولُ الذّکر باہر آ کر پھٹ پڑے ہیں اور دوم الذکر کے پھٹنے کی اندر سے آ رہی ہیں۔
کھیل دوسرے مرحلے میں داخل ہوا چاہتا ہے اور یہ مرحلہ دل چسپ بھی ہو گا اور مضحکہ خیز بھی۔ دیکھنا نہ بھولیے۔ اس کے آگے تیسرا مرحلہ بھی اور چوتھا بھی۔
از، فاروق احمد