میرا جسم میری مرضی
از، سارہ انور
اس پہ اب تک میں نے کچھ زیادہ نہ سوچا تھا نہ اس پہ کوئی زیادہ بحث کی تھی۔ اس پہ اپنی رائے دینے سے پہلے میں فخر سے ایک بات کہوں گی کہ میں نے صنفی علوم میں ماسٹرز اپنے والد کے مشورے پہ آج سے چھ سال پہلے کیا تھا۔ اس کے بعد میرے والد کی سپورٹ سے میں نے چھ سال نوکری بھی کی اور آج میں ایک شادی شدہ عورت بھی ہوں۔
اب تک مجھے لگتا تھا کہ سوشل میڈیا پہ وائرل ہونے والی ویڈیوز سے مجھے زیادہ کچھ فرق نہیں پڑتا، لیکن کل کے خلیل الرحمٰن کے واقعے کے بعد میں خود اپنے جذبات قابو میں نہیں رکھ پا رہی۔ سب سے پہلی بات ان سب مردوں اور عورتوں کے لیے جو اس واقعے کو دل و جان سے سپورٹ کر رہے ہیں۔ بَہ راہِ مہربانی اس بات کو سمجھ لیں، خواہ وہ مرد ہو یا عورت کسی کو بھی کوئی حق نہیں حاصل کہ کسی کے جسم کے اوپر گالم گلوچ کرے۔ یہ عورت کرے تو وہ بھی غلط ہے، یہ اگر مرد کرے تو وہ بھی غلط۔
دوسری بات میری سمجھ کے مطابق میرا جسم میری مرضی کو گھٹیا سوچ صرف وہی لوگ سمجھ رہے ہیں جن کو لگتا ہے اس کا مطلب فقط اتنا ہے کہ عورت اب کپڑے اتار کے سڑکوں پہ آ جائے گی۔ میری سمجھ کے مطابق جب ایک عورت اپنے باپ کی مرضی سے شادی سے انکار کر دیتی ہے تو وہی باپ جب اس کو عزت کے نام پہ قتل کر کے اس سے جینے کا حق چھین لیتا ہے تو کون کس کے جسم پہ مرضی چلاتا ہے؟ جب سات سال کی بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کس کے جسم پہ مرضی چلاتا ہے؟ جب ایک عورت کسی مرد سے شادی سے انکار کر دے اور اس کو تیزاب کا نشانہ بنایا جاتا تو کون کس کے جسم کو جھلسا دیتا ہے؟ یہ تو کچھ بھی نہیں ہمارے معاشرے کا مرد جب ایک عورت کی لاش بھی قبر سے نکال کے اس کے ساتھ بھی زیادتی کرتا ہے وہ بھی کون کس کے مردہ جسم تک کی بے حرمتی کرتا ہے؟
جب ہجوم میں بازار میں ایک مکمل پردے میں موجود عورت کی ٹانگ سے کوئی مرد ہاتھ پھیر کے نکل جاتا ہے تو کون کس کی مرضی سے کس کے جسم کو چھوتا ہے؟ جب پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والی کسی طلبا کو کرایہ دیتے ہوئے اس کے ہاتھ کو چھوا جاتا ہے، گیئر بدلتے اس بچی کی ٹانگ سے ہاتھ رگڑ ے جاتے ہیں تو کون کس کی مرضی سے کیا کرتا ہے؟
ایسے اور بہت سے بے تحاشا واقعات بیان کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایسے کسی قسم کے خوف کا سامنا کسی مرد کو کبھی محسوس ہوا، کسی عورت سے جو خوف ایک بچی، ایک جوان لڑکی، ایک پردے میں موجود عورت یا ایک عمر دراز عورت محسوس کرتی ہے؟
ماروی سرمد کیسی عورت ہے اس پہ بحث نہ کریں۔ ایک مرد ایک عورت کے ساتھ کیسے سلوک کر رہا ہے اس پہ کریں۔ کسی مرد یا کسی عورت کے کردار کا سرٹیفیکیٹ دینے والے آپ اور ہم کوئی نہیں ہیں۔
ماروی کا جسم موٹا ہے، یا پتلا، وہ گوری ہے یا کالی، وہ لمبی ہے یا چھوٹی اس کے جسم پہ کوئی تھوکتا ہے یا اس کے جسم کو کوئی چومتا ہے اس کے بارے میں کسی قسم کی بات کرنے والے آپ اور میں کون ہوتے ہیں۔
خدا را اپنی سوچ کے حصار کو توسیع دیں ایک دوسرے کی رائے کو سننے کا حوصلہ پیدا کریں اور اس کا احترام کریں۔ اپنے اندر برداشت پیدا کریں۔
Lastly, today somebody said we have failed as a society, I will say, yes we have badly.