مبشر بھائی نے مر مر کر جینے کا گُر جان لیا
از، مبشر علی زیدی
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ ہائی اسکول سے میٹرک کیا۔
بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد والد کی طرح بینک میں ملازم ہو گئے۔ تحریک جعفریہ سے وابستہ رہے۔ نوے کی دھائی میں خانیوال میں فرقہ وارانہ قتل کی واردات میں مارے گئے۔
۔
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ ہائی اسکول سے میٹرک کیا۔ بورڈ میں اوّل پوزیشن آئی۔ والد کی خواہش پر ڈاکٹری پڑھی۔ کراچی شفٹ ہونے کے بعد اپنا کلینک کھولا۔ ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں مارے گئے۔
۔
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ کراچی منتقل ہونے کے بعد میٹرک کیا۔ جناح کالج میں اے پی ایم ایس او جوائن کی۔ جمعیت سے لڑائی میں مارے گئے۔
۔
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ کراچی منتقل ہونے کے بعد لشتم پشتم گریجویشن کیا۔ ایم کیو ایم کے سر گرم کارکن کی حیثیت سے نام کمایا۔ یونٹ انچارج اور کونسلر بنے۔ منحرف ہونے کے کچھ عرصے بعد بوری بند لاش ملی۔
۔
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ کراچی منتقل ہونے کے بعد گریجویشن کیا۔ چھوٹی موٹی کلرکی کرتے رہے۔ محرم کے جلوس میں دھماکے میں مارے گئے۔
۔
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ کراچی منتقل ہونے کے بعد امتیازی نمبروں سے میٹرک پاس کیا۔ ایم اے کر کے یونیورسٹی میں پڑھانے لگے۔ ادب میں پی ایچ ڈی کیا۔ کئی کتابیں لکھیں۔ گلشن اقبال میں نا معلوم سمت سے آئی ہوئی گولی نے جان لے لی۔
۔
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ کراچی منتقل ہونے کے بعد اسلامیات میں ماسٹرز کیا۔ محفلوں میں مذہب پر بحث کرتے تھے۔ خدا کے وجود سے متعلق تشکیک کا شکار تھے۔ ایک دن یونیورسٹی میں مذہبی جماعت کے طلباء نے گھیر کر خوب پٹائی کی۔ اسپتال میں چل بسے۔
۔
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ کراچی منتقل ہونے کے بعد ماسٹرز کیا۔ صحافت کا پیشہ اختیار کیا۔ مسلح مافیا کے خلاف کالم لکھے اور ٹوئیٹ کرتے رہے۔ ایک دن لا پتا ہوئے اور آج تک نہیں ملے۔
۔
مبشر بھائی خانیوال میں پیدا ہوئے۔ کراچی منتقل ہونے کے بعد خدا جانے کچھ پڑھا، یا نہیں پڑھا۔ ایم کیو ایم سے دور رہے۔ محرم کے جلوسوں میں نہیں گئے۔ صحافت کا پیشہ اختیار کیا لیکن گول مول علامتی کہانیاں لکھتے رہے۔ موقع ملتے ہی ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ مبشر بھائی زندہ ہیں۔