پاکستان میں کرکٹ کی شاندار واپسی
حسین جاوید افروز
سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی لاہور میں بھی موسم کے تیور بد لنا شروع ہوجاتے ہیں ۔اور سہ پہر ہی سے سارے شہر میں موسم دھندلا ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔لیکن ہمارے سامنے تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے کہ کیسے قومی کرکٹ پر چھائی ہوئی مایوسی کی دھند بلاشبہ آ ٹھ سال بعد چھٹ گئی ۔جی ہاں مارچ دوہزار نو کو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے اور اس کے بعد پاکستان میدانوں کی ویرانی ایک طویل عرصے شائقین کے لیے درد سر بنی ہوئی تھی۔ لیکن داد دیجیے سری لنکن ٹیم کو جس کی آمد نے پاکستانی میدانوں کی کھوئی رونق بحال کر دی اور پاکستانی شائقین کو ایک طویل عرصے بعد بین الاقوامی کرکٹ کے مزے اپنے ہی آنگن میں لوٹنے کا موقع ملا۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تیسرا ٹی ٹونٹی میچ 29 اکتوبر کوقذافی سٹیڈیم لاہور میں ساری قوم کے لیے شادمانی کا پیغام بن گیا۔ امید کی جانی چاہیے کہ اب ہمارے میدان ایک بار پھر کرکٹ کی سرگرمیوں کا مرکز بنے رہیں گے ۔آئیے پاکستان اور سری لنکا ٹی ٹونٹی میچز کی تاریخ کا ایک جائزہ ہو جائے ۔ جس کے مطابق اب تک دونوں ٹیموں کے مابین اب تک کھیلے گئے اٹھارہ میچوں میں تیرہ میں پاکستان جبکہ پانچ میں سری لنکا فاتح رہا ۔پاکستان کی جانب سے شعیب ملک نے سب سے زیادہ 397 جبکہ سری لنکا کی جانب سے تلکرتنے دلشان نے 323 رنز بنائے ۔جبکہ باؤلنگ کے شعبے کی بات کی جائے تو پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ چودہ وکٹیں سعید اجمل اور شاہد آفریدی نے حاصل کیں۔ جبکہ سری لنکا کی طرف سے مالنگا سولہ وکٹوں کے ساتھ ٹاپ پر رہے۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان حالیہ سیریز کا جائزہ لیا جائے تو بحیثیت مجموعی گرین شرٹس اپنے حریف پر ہر طرح سے حاوی رہے۔ جس کا ثبوت ون ڈے سیریز میں واضح وائٹ واش اور ٹی ٹونٹی سیریز میں تین صفر سے کامیابی ہے ۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ٹیسٹ میچز میں قومی ٹیم کی شکست نے کئی سوالیہ نشان کھڑے کیے ہیں ۔ٹیم میں یقینی طور پر مصباح الحق اور یونس خان کی کمی بری طرح محسوس کی گئی ۔بہت بہتر ہوتا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں لگاتار عمدہ کار کردگی کے حامل فواد عالم، آصف ذاکر اور صلاح الدین کو مواقع فراہم کیے جاتے۔
سرفراز بطور کپتان پانچ روزہ کرکٹ میں اپنی چھاپ چھوڑنے میں ناکام رہے ۔جہاں تک باؤلنگ کے شعبے کی بات ہے تو پاکستان باؤلنگ کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں اعلیٰ معیار کی حامل رہی ۔البتہ بیٹنگ کے شعبے میں گہرائی کا فقدان پایا جاتا ہے ۔اس پر کوچ مکی آرتھر ،چیف سلیکٹر انضمام الحق اور کپتان سرفراز کو بھرپور توجہ دینا ہوگی ۔ تاہم سرفراز کو ون ڈے کرکٹ اور ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں دلیرانہ قیادت کا اظہار کرنے اور خوش کن نتائج حاصل کرنے پر داد نہ دینا یقیناٰ زیادتی ہوگی۔
اس حوالے سے مسلسل نو ون ڈے میچوں میں فتح یقیناٰ ایک بے حد اطمینان بخش بات ہے ۔ٹیم میں نئے کھلاڑیوں کی جوشیلی پرفارمنس نے جن میں حسن علی ،شاداب ،فخر زمان ،شنواری اور فہیم اشرف شامل ہیں ، قومی ٹیم کے اعتماد اور کامیابیوں کے گراف کو آسمان تک پہنچا دیا ہے۔ اگرچہ دوران کھیل سرفراز کھلاڑیوں کو ہمہ وقت چوکس رکھتے ہیں اور ڈانٹ ڈپٹ بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن اس سے ٹیم میں بڑھتا ڈسپلن گرین شرٹس کو ایک ناقابل تسخیر جتھے میں بدلنے میں خاصی مدد بھی دے رہا ہے ۔ جبکہ ان نوجوانوں کے ہمراہ محمد حفیظ،شعیب ملک اور سرفراز جیسے سینئر کھلاڑی بھی قومی ٹیم کو ایک متوازن اسکواڈ بننے میں خاصے مددگار ثابت ہورہے ہیں۔
لاہور میں کھیلے جانے والے آخری میچ میں توقع کے عین مطابق قومی ٹیم نے شعیب ملک کی 51 رنز کی باری کی بدولت 181 رنز کا پہاڑ سا ہدف کھڑا کر دیا ۔جس کے جواب میں سری لنکن بیٹنگ شروع میں ہی لڑکھڑا گئی اور محض 144 رنز بنا سکی ۔سری لنکن کھلاڑی شناکا کی ہاف سنچری بھی ٹیم کے کسی کام نہیں آ سکی۔ پاکستان کی جانب سے محمد عامر کی محض13/4 کی عمدہ باؤلنگ نے سری لنکن ٹیم کے تابوت میں گویاآخری کیل ٹھونک دی ۔دوسری جانب صبح سے ہی لاہورئیے میچ دیکھنے کے لیے پرجوش رہے اور دوران میچ نعرے ،باجے اور بھنگڑوں نے گویا سماں باندھ دیا۔
شائقین نے دل کھول کر سری لنکن کی پاکستان آمد پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔آئی لینڈرز کو سربراہ مملکت جیسا سیکورٹی پروٹوکول دیا گیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹرز سے مسلسل سارے علاقے کی فضائی نگرانی کی گئی ۔یہاں تک کہ پولیس کے جوان نہر میں کشتیوں پر بیٹھ کر بھی اپنی ڈیوٹی دیتے رہے ۔فوج اور رینجرز کے جوان بھی پولیس کے شانہ بشانہ رہے ۔لیکن تمام تر دعوؤں کے باوجود شائقین کے لیے ترتیب دیا گیا ٹریفک پلان بری طرح ناکام رہا ۔شہری گلی اور محلوں میں راستہ تلاش کرتے رہے ۔گھٹنوں سٹیڈیم کے اطراف میں شدید ٹریفک جام رہا ۔ اس مسئلے پر ارباب اختیار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
لیکن ان تمام مسائل کے باوجود سری لنکن کرکٹ بورڈ کا یہ بیان خاصا حوصلہ افزا رہا کہ اس کامیاب تجربے کے بعد جلد دوبارہ ٹیم کو پاکستان کے دورے پر بھیجیں گے، پاکستان ہر لحاظ سے ایک محفوظ مقام ہے ۔سری لنکن کپتان پریرا نے بھی میچ کے اختتام پر شاندار میزبانی پر اہل لاہور کا شکریہ ادا کیا اور کہ پاکستانیوں نے جس شاندار طریقے سے ہماری پذیرائی کی اس نے ہمارے دل جیت لیے ہیں۔