پاکستان میں غریب کی تفریح کے لیے سکڑتی جگہیں
نیو لبرل دور میں زیادہ سے زیادہ جگہیں، space، پرائیوٹ ہو جاتی ہیں۔ غریب کے اجتماع اور تفریح کے لیے چند گزرگاہیں، شاپنگ مال کے راستے، اور مذہبی مقامات وغیرہ بچ جاتے ہیں۔ پاکستان میں سیکولر جگہوں، secular spaces تک غریب کی رسائی میں بڑھتی ہوئی کمی اور ستر کی دھائی کے بعد بننے والے مدرسے/ مسجدیں غریب کے مذہبی مقامات کے ساتھ بڑھ جانے والے تعلق کی ایک وجہ ہیں۔
مذہبی مقامات پر عوامی مسائل کا حل مذہبی فریم ورک میں تلاش کیا جاتا ہے۔ غریب مذہب کے ادارے کا حصّہ بن کر طاقت میں سے اپنا حصّہ وصول کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اسلام آباد کے دھرنے میں مذہبی غریب سیاست دان مولوی کی قیادت میں پاکستانی ریاست کی علامت کے بہت قریب ہو کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
سیاست دان مولوی، مولوی، اور مذہبی غریب کے مختلف دھاروں (طالبان، سپاہِ صحابہ وغیرہ میں شامل غریبوں) کے اس ڈھیلے ڈھالے اتحاد میں وہ ہم آہنگی بڑھ رہی ہے جو غریبوں کے دوسرے/ سیکولر دھاروں میں کم ہوتی نظر آتی ہے۔
پاکستان کی موجودہ نیولبرل حکومت نے اپنی سیکولر (نام نہاد) اینٹی کرپشن پالیسیوں کی وجہ سے سیکولر/نیم سیکولر سیاسی گروہوں کے لیے گنجائش بہت کم کر دی ہے۔
نیو لبرل ریاست سیاسی گروہوں کی اکثریت کے سِوِل اور پولیٹکل حقوق غصب کر چکی ہے۔ ایسے میں اپنے لیے موجود گنجاش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاست دان مولوی نے سیکولر/ نیم سیکولر گروہوں کی قیادت کرتے ہوئے (اپنے انداز میں) سول اور پولٹیکل حقوق کی بَہ حالی کا عَلَم بھی اٹھایا ہوا ہے۔
پاکستان میں نیو لبرلزم بَہ ظاہر مذہبیت کے فروغ کی وجہ بن رہا ہے۔
از، سالار کوکب