’’یہی لکھوں گا‘‘:سلمان حیدر اور دوسرے دوستوں کے لیے ایک نظم

سلمان حیدر تصویر
سلمان حیدر

(سیّد کاشف رضا)

کبھی کبھی میں بھی سوچتا ہوں
جو سو رہے ہیں انھیں جگانے سے کیا ملے گا
بہا رہے ہیں جو خونِ ناحق
یونہی نشانے پہ ان کے آنے سے کیا ملے گا
جو بچ رہے تو
کہیں سے دشنام کی سیاہی
کہیں سے طعنے کا تازیانہ

لکھو فقط عشق کا فسانہ
کسی مہکتے ہوئے تبسم کا ذکر چھیڑو
کسی کے ہونٹوں کو چومتے حرفِ محرمانہ کی بات لکھو
کبھی کبھی دردِ ہجر سے جو ستارے آنکھوں سے جھانکتے ہیں
انھیں بھی نظموں میں راستہ دو
کبھی غمِ روزگار لکھنا ہو تو بھی لکھو
بس اس کے اسباب مت بتانا

مگر میں پھر یہ بھی سوچتا ہوں
یہ سنگِ دشنام اور یہ طعنے
یہ شست باندھے ہوئے کرائے کے نودمیدے
اجل رسیدے
فقط مرے ہی لیے نہیں ہیں
ذرا جو تاریخ کو کھنگالو
ہر ایک غازی انھی سے لڑتا ہوا ملے گا
ہر اک زمانے نے اپنے اپنے زمانیوں سے
گواہ مانگے
وہ جن نے جھوٹی گواہیاں دیں
وہ وقت کے کوڑے دان کا رزق ہو گئے ہیں
ابھی دل و جاں کے واسطے ہے ضرر ،تو کیا ہے
مجھے یہ تاریخ اپنے سچوں کے ساتھ لکھے اگر، تو کیا ہے

ذرا جو تاریخ کو کھنگالو
گواہ سچے ہی رہ گئے ہیں
یہ فیض صاحب بھی کہہ گئے ہیں
’’الم نصیبوں ، جگر فگاروں کی صبح افلاک پر نہیں ہے
جہاں پہ ہم تم کھڑے ہیں دونوں
سحر کا روشن افق یہیں ہے‘‘

سحر کا روشن افق یہیں ہے
جہاں پہ دینی ہے ہم نے اس عصر کی گواہی
تو آؤ ہم بھی یہیں کھڑے ہیں
یہیں کھڑے ہیں جہاں پہ تہذیب اور تمدّن کے
سارے غازی کھڑے ملے تھے
تمھیں بھی اب میں یہیں ملوں گا

جو لکھ رہا ہوں وہی لکھوں گا

 

Poet:Syed Kashif Raza
About سیّد کاشف رضا 27 Articles
سید کاشف رضا شاعر، ادیب، ناول نگار اور مترجم ہیں۔ ان کی شاعری کے دو مجموعے ’محبت کا محلِ وقوع‘، اور ’ممنوع موسموں کی کتاب‘ کے نام سے اشاعتی ادارے ’شہر زاد‘ کے زیرِ اہتمام شائع ہو چکے ہیں۔ نوم چومسکی کے تراجم پر مشتمل ان کی دو کتابیں ’دہشت گردی کی ثقافت‘، اور ’گیارہ ستمبر‘ کے نام سے شائع ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بلوچستان پر محمد حنیف کی انگریزی کتاب کے اردو ترجمے میں بھی شریک رہے ہیں جو ’غائبستان میں بلوچ‘ کے نام سے شائع ہوا۔ سید کاشف رضا نے شاعری کے علاوہ سفری نان فکشن، مضامین اور کالم بھی تحریر کیے ہیں۔ ان کے سفری نان فکشن کا مجموعہ ’دیدم استنبول ‘ کے نام سے زیرِ ترتیب ہے۔ وہ بورخیس کی کہانیوں اور میلان کنڈیرا کے ناول ’دی جوک‘ کے ترجمے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ ان کا ناول 'چار درویش اور ایک کچھوا' کئی قاریانہ اور ناقدانہ سطحوں پر تحسین سمیٹ رہا ہے۔ اس کے علاوہ محمد حنیف کے ناول کا اردو ترجمہ، 'پھٹتے آموں کا ایک کیس' بھی شائع ہو چکا ہے۔

1 Trackback / Pingback

  1. زندان کے شب و روز — aik Rozan ایک روزن

Comments are closed.