قوم کی بیٹی کون ؟
(محمد شہزاد)
غالباً پاکستان وہ واحد بدقسمت ملک ہے جہاں کوئی بھی اپنے آپ کو کسی بھی قابلِ عزت اعزاز یا رتبے پر فائز کر سکتا ہے۔ لوگوں کی اکثریت جاہل ہے اور تعلیم یافتہ طبقے میں اکثریت شعوری جہلاء کی ہے۔ ایسے میں کوئی بھی اپنے آپ کوبلا خوف و خطر بطور شہید، قوم کا بیٹا یا بیٹی ، کسی شہر کی دختر یا فرزند، سینئر صحافی ، استادیا خاں صاحب (کلاسیکل موسیقی والے، نیو خان یا عمران خان والے نہیں) متعارف کروا سکتا ہے۔
بھٹو شہید اس کا عدالتی قتل کروانے والا ضیاء الحق بھی شہید! دہشت گردی کا نشانہ بننے والی بے نظیر بھٹو شہید اس کا قاتل بیت اللہ محسودبھی شہید! ایک بے گناہ عورت کے حق میں آواز اٹھانے والا سلمان تاثیر شہیداس کا قاتل ممتاز قادری بھی شہید!
لیڈی دہشت گرد عافیہ صدیقی ایک خاص طبقے کے نزدیک قوم کی بیٹی ہے۔ اس بیٹی کے کارنامے کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ چند ہفتوں پہلے اخبارات کے لمبے چوڑے اشتہارات کے بطن سے ایک نئی بیٹی نے جنم لیا۔
دخترِ سیالکوٹ۔۔فردوش عاشق اعوان۔ اس بیٹی کے کرشمات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ کسی زمانے میں اس بیٹی کے مرید جنرل مشرف ہو ا کرتے تھے۔ جب جنرل صاحب پردہ فرما گئے تو ان کی پرورش کا ذمہ زرداری صاحب نے لے لیا۔ آج کل یہ دخترِ سیالکوٹ کے بھیس میں عمران خان کے زیر سایہ ہیں۔
پانامہ کے واقعے کے بعد ن لیگ والوں نے قوم کو مریم صفدر کی صورت میں ایک نئی بیٹی دی ہے۔ قوم بھی کیسی ناشکری ہے۔ قوم کی اس بیٹی کوقوم انٹرنیٹ پرکن کن خطابات و القابات سے نواز رہی ہے۔ کسی بھی غیرت مند باپ، ماںیا بھائی کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے مگر سیاست میں سب چلتا ہے۔
سندھ اسمبلی میں امداد پتافی نصرت سحر عباسی پر فقرے کستا ہے۔ قوم کی بیٹیاںآصفہ اور بختاور شدید مذمت کرتی ہیں۔ پتافی کو شو کاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ پتافی بھری اسمبلی میں نصرت بی بی سے معافی مانگتا ہے۔ بہن کہہ کر سر پر چادر رکھتا ہے۔ ن لیگ کا جاوید لطیف پی ٹی آئی کے مراد سعید کی بہنوں کے بارے میں انتہائی نا شائستہ باتیں کرتا ہے جو قذف کے زمرے میں آتی ہیں۔
قوم کی بیٹی مریم چپ سادھے بیٹھی رہتی ہے۔ آصفہ اور بختاور شدید مذمت کرتی ہیں۔ ایکشن یوں نہیں لے سکتیں کہ لطیف ن لیگ سے ہے۔ اسی ن لیگ کا خواجہ آصف پی ٹی آئی کی شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ اورفردوس عاشق اعوان کو ’ڈمپر‘ کہتا ہے۔ قوم کی بیٹی مریم کی زبان پر تالے پڑے رہتے ہیں۔ آصفہ اور بختاور پھر سے بھر پور مذمت کرتی ہیں حالانکہ دونوں خواتین پی پی سے نہیں۔
پی پی بدنام زمانہ عرفان مروت کو اپنے ساتھ ملانے کا سوچتی ہے۔ آصفہ اور بختاور باپ کے مقابل کھڑی ہو جاتی ہیں۔ زرداری جیسا شاطر باپ بیٹیوں کے آگے ہتھیار ڈال دیتا ہے۔ اگر یہ دونوں بہادر لڑکیاں احتجاج نہ کرتیں تو آج عرفان مروت پی پی میں ہوتا۔ بختاور نے مروت کی عزت افزائی اس طرح کی: اس بیمار ذہن کو جیل میں سڑنا چاہیے۔
پی پی کے نزدیک بھی نہیں پھٹکنا چاہیے۔ مروت کو بھی پی پی میں شمولیت کا ارادہ ترک کرنا پڑا۔ قوم کی بیٹی مریم اس وقت سو رہی تھی! یہ قوم کی باہمت بیٹیاں بختاور اور آصفہ ہی تھیں جنہوں نے ضیاء کے رمضان آرڈیننس کی کھل کر مخالفت کی جو کہ اسلام کی روح کے منافی ہے۔ قوم کی بیٹی مریم کا شعور اس بات کا ادراک نہیں کرسکتا۔
یہ قوم کی بیٹی ملالہ یوسفزئی تھی جس نے طالبان جیسے درندوں سے ٹکر لی۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لئے آواز اٹھائی۔ سر میں گولی کھائی۔ آج اگر پاکستان دنیا میں کسی ایک اچھی وجہ سے جانا جاتا ہے تو وہ ملالہ ہے۔ اس کی قربانی ہے۔ اس کی ہمت ہے۔ قوم کی بیٹی مریم کی مجال کہ طالبان کے خلاف بول سکے۔ اس بیٹی کے ابا تو طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگتے رہے۔ شکر ہے فوج نے خود ہی آپریشن کر دیا ۔
قوم کی بیٹی بے نظیر بھٹو نے ضیاء ایسے جابر آمر کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ قوم کی بیٹی مریم کے ابو آج جو کچھ بھی ہیں اسی آمر کی مہربانیوں کے صدقے میں ہیں۔ قوم کی بیٹی بے نظیر نے ہر ظلم سہا۔ قوم کی بیٹی مریم کو تو آج تک گرم ہوا نے نہیں چھوا۔ وقت سب سے عظیم منصف ہے۔
کوئی بھی بے سرا یا بے تالہ یو ٹیوب پر خودہی اپنی وڈیو اپ لوڈ کر کے عنوان میں اپنے آپ کو استادتو لکھ سکتا ہے۔ یو ٹیوب اس کی وڈیو ڈیلیٹ نہیں کرے گی مگر سننے والے اس بے سرے یا بے تالے کو استاد ہر گز تسلیم نہیں کریں گے۔ اسی طرح نون لیگ کے خوشامدی مریم صفدر کو قوم کی بیٹی بنا کر اپنے جیسے ہی خوشامدیوں میں تو پیش کر سکتے ہیں مگر سمجھ بوجھ رکھنے والے اسے چاپلوسی ہی کہیں گے! چند ہی دنوں میں دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو جائے گا