ریس 3 : ٹائیں ٹائیں فش

ریس 3 : ٹائیں ٹائیں فش
Picture courtesy Times of India

ریس 3 : ٹائیں ٹائیں فش

تبصرہ کار، حسین جاوید افروز

کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں کہ سنیما ہال میں بیٹھے بیٹھے آپ ان میں اتنا کھو جاتے ہیں کہ پاپ کون کھانا بھول جاتے ہیں۔ البتہ چند فلمیں ایسی بھی ہوا کرتی ہیں کہ جن کو جھیلتے جھیلتے آپ کی بھوک ہی مر جاتی ہے۔ دماغ چکرانا شروع کر دیتا ہے اور یہی سوچ آتی ہے کہ کب یہ عذاب ختم ہو؟ بلا شبہ ریس تھری کا شمار ایسی ہی فلموں میں کیا جا سکتا ہے۔

جب ہم نے سنا کہ ریس سیریزکا نیا ایڈیشن دبنگ خان سلمان خان کے ساتھ جلد پردہ سکرین پر جلوہ گر ہونے جا رہا ہے تو ذہن میں یہی خیال آیا کہ مذکورہ فلم رواں سال کی بہترین ایکشن تھرلر ثابت ہو گی۔ مگر یقین مانیے ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

ہاں اس بار آپ کو ریس ون اور ٹو کے مرکزی کردار سیف علی خان نہیں ملیں گے جب کہ ہدایت کار کے طور پر بھی عباس مستان کی جگہ ریمو فرنانڈس لے چکے ہیں۔ جنہوں نے بینٹلے ، فراری اور لمبارگنی جیسی مہنگی اور پُر تعیش کاروں کی تباہی میں غضب کی ہدایت کاری دکھائی۔ جب کہ ان کی ہدایت کاری ان ہلاکت خیز مناظر کے سوا اور کہیں بھی دکھائی نہیں دی۔

فلم کی کہانی شمشیر سنگھ (انیل کپور) کے خاندان کے گرد منڈلاتی ہے جو کہ دبئی میں ناجائز اسلحہ کی تجارت کا ایک بڑا نام ہے۔ جب کہ اس کاروبار میں اس کا سوتیلا بیٹا سکندر (سلمان خان) اور باقی دو جڑواں بچے سورج (ثاقب قریشی) اور سنجنا (ڈیزی شاہ) بھی ہاتھ بٹاتے ہیں۔ البتہ اس خاندان میں ایک دوسرے کے لیے گرم جوشی کے بجائے رقابت اور حسد کے جذبات بکثرت پائے جاتے ہیں۔ جب کہ اس کاروبار میں اسی خاندان کا ایک دوست یش (بوبی دیول) بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

فلم میں تیزی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب شمشیر سنگھ کو ایک نہایت خفیہ ہارڈ ڈسک چرانے کا ٹاسک ملتا ہے۔ جب کہ دوسری طرف جسیکا (جیکولین) نامی لڑکی کی سکندر سنگھ کی زندگی میں آمد سے بھی خاندان کے اندر اختلافات اور بد گمانیاں جنم لینے لگتی ہیں۔ اس پر ستم یہ کہ شمشیر سنگھ کی جانب سے اپنی اولاد میں جائداد کی تقسیم کا مرحلہ بھی مزید فاصلوں کو ہوا دیتا ہے۔

لیکن ذرا ٹھہریے فلم میں سب کچھ اتنا سادہ اور عام فہم انداز میں آگے نہیں بڑھتا ہے بلکہ اس خاندان کے ہر فرد کے پیچھے ایک مخفی چہرہ ہوتا ہے جو فلم بینوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیتا ہے کہ اصل میں ان میں سے سیدھے راستے پر کون چل رہا ہے اور کون منفی روش اختیار کیے ہوئے ہے۔


مزید دیکھیے: امتیاز علی کا ترکش خالی ہو گیا ہے


کیا شمشیر سنگھ اپنے خاندان میں نفرت کے بجائے یگانگت کا ماحول تراشنے میں کامیاب رہتا ہے؟ کیا سکندر اپنے سوتیلے بہن بھائی کے خدشات دور کر پاتا ہے؟ کیا یش اس ساری صورتِ حال کو مزید پیچیدہ بنانے کا ذمہ دار ہے؟ جسیکا حقیقت میں کس مقصد کے لیے اس خاندان میں وارد ہوتی ہے؟

ان سب سوالوں کا جواب آپ کو ریس تھری میں ہی مل پائے گا۔ فلم کا میوزک ریس کے مرکزی گانے اور selfish کے علاوہ خاصا کمزور ہے۔ ایکٹنگ کے شعبے کی بات کی جائے تو فلم سلمان خان کے گرد ہی گھومتی ہے جو اپنے ایکشن، کاٹ دار مکالموں اور سٹائلش شخصیت کی بدولت فلم کو بھرپور آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔

انیل کپور دوسری طرف شمشیر کے کردار میں کافی گریس فل دکھائی دیے اور یہی بات ان کی اداکاری میں بھی بخوبی دکھائی دی۔ کہا جارہا تھا کہ یہ فلم بوبی دیول کے دم توڑتے فلمی کیریئر کے لیے تریاق کا کام دے گی۔ افسوس بوبی دیول اس فلم میں سپورٹنگ کردار تک ہی محدود دکھائی دیے اور اپنا کریز جمانے میں یکسر ناکام رہے۔

ثاقب قریشی، ڈیزی شاہ اور جیکولین فرنانڈس محض بھرتی کے آرٹسٹ ہی دکھائی دیے ان سے مستقبل میں بھی اسی قسم کی مایوس کن کار کردگی کی امید کی جاسکتی ہے۔ تاہم شمشیر کے اسسٹنٹ کے کردار میں شرت سکسینا نے مختصر کردار میں بھی دیکھنے والوں پر بہتر تاثر چھوڑا۔

اس کے علاوہ ریس تھری میں جہاں پروڈکشن اور سنیماٹوگرافی لاجواب رہی اور تھائی لینڈ سے دبئی کے مناظر کو عمدگی سے فلمایا گیا وہاں یہ فلم کسی معیاری اسکرپٹ سے یک سر محروم نظر آتی ہے۔ یہاں ہمیں عباس مستان کی کمی محسوس ہوتی ہے جس کو ریمو کسی طور پر بھی پورا نہیں کرپائے۔

ریمو نے فلم کی ہدایت کاری اس نالائقی سے کی کہ گویا فلم میکنگ پڑھنے والوں کو سبق ملا کہ فلم میں کیا کچھ ہر گز نہیں دکھانا چاہیے۔ ساری فلم محض سٹائل اور گلیمر کے گرد طواف کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اگر یہی توجہ فلم کے پلاٹ پر مرکوزکی جاتی تو بہتر رہتا۔ فلم میں حالات تیزی سے بدلتے رہے مگر اس سے ربط نہ بن سکا اورکلائمیکس بھی بے مزہ رہا۔

کہانی میں ایک طاقت ور ولن کی گنجائش بنتی تھی مگر خاندان کے اندر سے ہی گویا سب کیریکٹر مل گئے اور یوں فلم بن گئی۔ حیرت ہے کہ فلم پہلے ہی ویک اینڈ پر سو کروڑ کے کلب کی ممبر بن چکی ہے حالاں کہ مذکورہ فلم ریس سیریز کی کہانی کے اعتبار سے کمزور ترین کاوش ہے جو صرف سلمان کے اسٹارڈم پر ہی چل گئی۔

فلم کے اختتام پر سیکوئل کے اشارے بھی مل رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریس فور بھی جلد ہی سامنے آ جائے گی۔ بہر حال فلم نا قابلِ برداشت حد تک ایکشن کے مناظر سے لبریز ہے جس میں اسلحے کے ڈھیر کے ساتھ گاڑیوں کی تباہی کے مناظر بھی آپ کو وقفے وقفے سے شور کی آلودگی سے مستفید کرتے رہیں گے۔ بلاشبہ ریس تھری ہر زاویے سے ایک قابل فراموش تجربہ ثابت ہوئی۔ میں اس فلم کو 1/5 ریٹ کروں گا۔

About حسین جاوید افروز 84 Articles
حسین جاوید افروز جیو نیوز سے وابستہ صحافی ہیں۔