یہ تصویر کچھ سال پہلے پاکستان میں واقع ایک غیر ملکی ریسٹورنٹ ’’میکڈونلڈز‘‘ کی ہے جس کے باہر سجے ہوئے سٹیچو کو ایک ہنگامے میں توڑ پھوڑ دیا گیا۔ ہنگامہ کی نوعیت کیا تھی؟ اور عوامی ’’جذبات‘‘ کیوں اس غیر ملکی ریسٹورنٹ کا نشانہ بنا؟ اس کی وجوہات جاننا اتنا ضروری نہیں جتنا اس تصویر پر کچھ دیر دھیان دینے کے بعد سوالات پر دھیان ضروری ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہم اپنی نفرت کو کیوں پالتے رہتے ہیں اور پھر’’بزدل ترین‘‘ عمل کے ذریعے اُسے دوسروں پر ’’نشاور‘‘ کیوں کر دیتے ہیں۔
ایسا پاکستان میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ عوامی ہنگاموں میں جس پر ذرا سا بھی شک ہو کے اس نے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور وہ اس میں کسی طرح بھی ملوث نہ ہو ہم اُسے گزند پہنچانے میں ذرا دیر نہیں لگاتے۔ یہ وہی سٹیچو ہے جس کے ساتھ تصاویر کھنچوانے والوں کی تعداد کو جمع کیا جاتا تو شاید لاکھوں میں بنتی۔ نجانے کتنے افراد اس سٹیچو کے ساتھ تصویریں کھنچوانے میں مصروف رہے مگر یونہی ’’ایمانی‘‘ جذبات کا ریلہ چڑھا، سب سے پہلے اسی سٹیچو کو تباہ کر دیا گیا۔
یہ تصویر کچھ سال پہلے کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس سٹیچو کی تباہی کے بعد اب تک لاکھوں لوگ پھر بھی اس ریسٹورنٹ میں جا چکے ہیں۔ یہ ریسٹورنٹ اب بھی چل رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے، مسئلہ اُس جذباتیت کا ہے جو ہمیں اندھا کر دیتی ہے۔ اُس جذباتیت کے ’’سورسز‘‘ کو تلاش کرنے اور اُس کی سرکوبی کی ضرورت ہے۔ شاید ہمیں اُن ’’سورسز‘‘ کا پتا ہو، نہیں پتا تو آئیے ہم مل کر تلاش کرتے ہیں۔