صاحب بیوی اور گینگسٹر 3 کی نا کام پرواز

صاحب بیوی اور گینگسٹر 3 کی نا کام پرواز

صاحب بیوی اور گینگسٹر 3 کی نا کام پرواز

تبصرۂِ  فلم از، حسین جاوید افروز

ہندی سنیما میں صاحب بی بی اور گینگسٹر سیریز کو ہمیشہ سے فلم بینوں میں خاصی مقبولیت حاصل رہی ہے۔ تقسیم ہند کے بعد سے راجستھان کے رجواڑوں کے زوال اور ان میں مہارانی مادہوی کا ہوس اور سازشوں سے بھرپور کردار فلم بینوں کو گزشتہ دونوں ایڈیشن میں لبھانے کا سبب بنا۔ فلم کا منظر نامہ ہمیشہ مہاراجہ آدیتہ پرتاپ (جمی شیر گل) اور مہارانی مادہوی (ماہی گل) کے علاوہ ایک گینگسٹرکے درمیان گھومتا رہا ہے جس میں اس بار بطور گینگسٹرسنجے دت وارد ہوئے۔

اس زور دار کاسٹ اور کاٹ دار مکالموں سے سجے فلم کے پروموز نے ایک سماں باندھ دیا تھا۔ مگر فلم پردہ سکرین پر کیسی رہی آئیے جائزہ لیتے ہیں۔ کہانی دیو گڑھ کے رجواڑے کے محل سے ہی شروع ہوتی ہے جہاں مادہوی جو پہلے ایڈیشن میں اپنی قاتلانہ اداؤں کے حوالے سے جب کہ دوسرے ایڈیشن میں خطرناک داؤ کھیلنے اور اب کی بار پہلے سے بھی کہیں زیادہ سیاسی طور پر گھاگ اور شاطر ہو چکی ہے۔ جب کہ آدیتہ پرتاپ جیل کی ہوا کھا رہا ہے اور باہر آنے کو بیتاب ہے۔

مادہوی بظاہر اس کی رہائی کے لیے مقدمے میں سرگرمی سے حصہ لیتی ہے مگر اندر ہی اندر وہ اس مقدمے کو الجھائے رکھنا چاہتی ہے تاکہ آدیتہ کی لمبی جیل یاترا کے دوران وہ اپنی آزادی، سیاسی طاقت سے زیادہ سے زیادہ لطف اٹھا سکے۔ لیکن آدیتہ اپنے وفاداروں کی مدد سے ایک پلان بنا کر ضمانت پر رہا ہو ہی جاتا ہے۔ اور اب اس کا خواب دوبارہ سے اپنی کھوئی ہوئی سیاسی طاقت اور شاہی وقار کی بحالی ہے۔ جب کہ مادہوی بظاہر اس کی اچانک رہائی سے بے چین ہو جاتی ہے مگر اسے حمایت کا یقین دلا کر لندن چلی جاتی ہے جہاں اس کا سامنا اس تیسرے ایڈیشن کے گینگسٹر اودے پرتاب سنگھ (سنجے دت) سے ہوتا ہے جو کہ لندن میں ایک کلب کامیابی سے چلاتا ہے اور کئی متحارب گینگسٹرز کے درمیان ثالثی بھی کرتا ہے۔

مگر اس کی ذاتی زندگی شدید تنہائی سے دوچار رہتی ہے یوں اس کے لیے محبت کی کرن ایک رقاصہ سہانی (چترانگدا) ہے جس سے ملنے کو وہ بے تاب رہتا ہے۔ یہاں دل چسپ امر یہ ہے کہ اودے کا پس منظر بھی ایک راجستھانی رجواڑے سے تعلق رکھتا ہے جہاں اس کا باپ مہاراجہ ہری سنگھ اور بھائی وجے سنگھ اس سے شدید نفرت کرتے ہیں اور جائداد میں حصہ دینے سے بھی گریزاں ہیں۔ یوں حالات کے جبر کے تحت مادہوی اور اودے پرتاپ ایک دوسرے کے لیے کے لیے گار بننے پر تیار ہو جاتے ہیں اور ایک خطر ناک کھیل کھیلنے پر متفق ہو جاتے ہیں جو کہ مادہوی کو مزید سیاسی طاقت اور کامل آزادی کا سبب بن سکے۔


مزید دیکھیے: پچھلے برس میں بولی وڈ کا سفر

سیکرٹ سپر سٹار، ایک مثبت پیغام


جس کی کامیابی کی صورت میں اودے کو راجستھان میں ہی اپنا کار و بار اَز سر نو جمانے کا موقع مل جائے اور جس کھیل کی جیت سے آدیتہ اپنی سیاسی اننگ مکمل جاہ و جلال کے ساتھ دوبارہ شروع کر سکے۔ وہ کیا حالات ہوتے ہیں جن کی بدولت آدیتہ، مادہوی سے اپنے راستے ہمیشہ کے لیے جدا کرنے سے گریز کرتا ہے؟ اودے کو اچانک کیوں لندن میں اپنے جمے جمائے کار و بار کو چھوڑ کر اپنے آبائی رجواڑے لوٹ کر آنا پڑتا ہے؟ جب کہ آدیتہ کی دوسری بیوی رنجنا (سوہا) کا باپ کن وجوہات کی بناء پر اودے اور مادہوی کا ساتھ دینے پر آمادہ ہو جاتا ہے؟ کیا اودے کا متنفر باپ اور بھائی اس کی برسوں بعد گھر واپسی کو قبول کر لیتے ہیں؟ کیا اودے، آدیتہ اور مادہوی اپنے اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں؟

ان تمام سنسنی خیز سوالوں کا جواب آپ کو صاحب بیوی اور گینگسٹر 3 دیکھنے کے بعد ہی مل پائے گا۔ ایکٹنگ کے شعبے کی بات کی جائے تو بلا شبہ جمی شیر گل بطور آدیتہ اپنے شباب پر نظر آتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سیریز میں انہوں نے شاہی کروفر، تمکنت اور رکھ رکھاؤ پر کامل مہارت حاصل کر رکھی ہے۔ اس بار بھی ان کے کردار میں ازسر نو خود کو منوانے کی بھوک شدت سے محسوس کی گئی جو کہ ان کی کامیابی ہے۔ جب کہ مادہوی کے کردار کو ماہی گل نے اس بار قدرے متانت، ترش اور طنزیہ لہجے کے تیر چلا کر نبھایا ہے۔ جمی شیر گل کی طرح یہ کردار ماہی کے کیرئیر کا اہم ترین کردار رہا ہے۔ خصوصاٰ صاحب اور بی بی کے درمیان روایتی طنزیہ نشتر برسانے میں ماہی بازی لے گئی۔ کبیر بیدی ایک زوال پذیر مہاراجہ کے کردار میں اپنی بھاری آواز اور متاثر کن شخصیت کی بدولت چھاپ چھوڑنے میں کامیاب رہے۔

البتہ ایک بیمار مہارانی کے کردار میں نفیسہ علی کو ضائع کیا گیا۔ ایسا ہی کچھ رنجنا کے کردار میں سوہا علی خان کے ساتھ بھی ہوا۔ جب کہ سہانی کے کردار میں چترانگدا نے جہاں اپنی انٹری پر رنگ جمایا اور جم کر گلیمرس دکھائی دیں وہاں دوسرے ہاف میں وہ محض شوپیس بن کر رہ گئی۔ اب بات ہو جائے گینگسٹر کے کردار میں سنجے دت کی جو کہ بولی وڈ کی تاریخ میں بطور بدمعاش اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ لیکن اس بار سنجے کے کردار میں خاصے جھول پائے گئے۔ وہ کیا وجہ تھی جس کی بدولت وہ اپنا رجواڑا چھوڑ کر لندن جا بسا؟ اس کی اپنی فیملی کے ساتھ کشیدگی اور پھر بیوی سے طلاق کی وجہ کیا رہی؟

بطور گینگسٹر سنجے دت جیسی دم دار شخصیت کو اتنا دھیما اور مہذب دکھانا بھی فلم بینوں سے ہضم نہیں ہو سکا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ سنجے دت سے ڈائریکٹر تگمانشو دھولیہ بہترین کام نکلوانے میں نا کام رہا۔ سنجے چوہان اور دھولیہ کی کہانی پر چرچا کی جائے تو گویا جیسے کئی کردار ایک کہانی میں ٹھوس دیے گئے ہوں اور ہر کردار اپنی کہانیاں لیے دوڑ رہا ہے۔ اسی عنصر کی بدولت سکرین پلے بھی خاصاالجھا ہوا اور نامیاتی پن سے عاری لگا۔ یوں انہی عوامل کے باعث ہدایت کاری کے شعبے میں بھی میں تال میل کا گہرا فقدان دکھائی دیا۔ البتہ پچھلے پارٹ کی طرح مکالنے جاندار اور زوردار رہے جن میں نفرت اور طنزکا تڑکا خوب لگا۔ فلم کی شوٹنگز بیکانیر اور جودھپور کی حویلیوں اور محلات کی گئی اور جس میں راجوں مہاراجوں کی شاہ شوکت اور شاہی دبدبہ عمدگی سے دکھایا گیا۔ صاحب بیوی اور گینگسٹر 3 کا باکس آفس پر ویک اینڈ پر بھی جادو چل نہیں پایا اور اس کا کار و بار محض ساڑھے 5 کروڑ تک ہی پہنچ پایا۔ اپنی کمزور کہانی، بے اثر کلائمکس کی بدولت میں اس فلم کو میں اس فلم کو 2/5 ریٹ کروں گا۔

About حسین جاوید افروز 84 Articles
حسین جاوید افروز جیو نیوز سے وابستہ صحافی ہیں۔