سیکولر ازم پاکستان کی مضبوطی کا ضامن ہو گا
از، لیاقت علی
جب یہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی ریاست کے لیے مستقبل میں غیر مذہبی ہوئے بَہ غیر اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو گا، یا ہو سکتا ہے، تو کچھ اہلِ دانش سوال اٹھاتے ہیں پاکستان کی ریاست کے وجود کا جواز ہی مذہب ہے، لہٰذا یہ مذہب کے بغیر اپنا وجود کیسے برقرار رکھ سکے گی۔
ان کا سوال اس حد تک تو درست ہے کہ قیامِ پاکستان کے لیے محمد علی جناح اور ان کے ساتھیوں نے مذہب کا بھر پُور استعمال کیا تھا، اور مذہب ہی کو قیامِ پاکستان کی بنیاد بنایا اور اس کا جواز بتایا تھا؛ اس بارے میں کوئی دو آراء نہیں ہیں۔ لیکن گذشتہ 75 سالوں میں غلط یا صحیح پاکستان کا اپنا ایک علیحدہ وجود بن چکا ہے۔
اس کے قیام کے نتیجے میں تشکیل پانے والی مڈل کلاس، اس کے وجود کی مرہونِ منّت اشرافیہ، خواہ فوجی ہو یا سِوِل، یہ سب اس کو قائم رکھنا چاہیں گی اور چاہتی ہیں۔
قیامِ پاکستان کے بعد تین نسلیں پیدا ہو چکی ہیں جنھوں نے پاکستان کے مخصوص سیاسی اور سماجی ماحول میں پرورش پائی اور زندگی گزاری ہے۔ وہ کسی نہ کسی سطح پر خود کو پاکستان کے ساتھ وابستہ رکھتی ہیں۔
یہ عوامل پاکستان کے وجود ہی کو اس کا جواز بتاتے ہیں۔ ان عناصر اور عوامل کی موجودگی میں پاکستان کے وجود کو کسی نظریے کی ضرورت نہیں ہے۔
بنگلہ دیش جب آزاد ہوا تو مغربی پاکستان کے دانش وروں نے واوَیلا کیا تھا کہ بنگلہ دیش جلد مغربی بنگال میں ضم ہو جائے گا، کیوں کہ دونوں کی زبان اور ثقافت ایک ہی ہے۔ مغربی بنگال پہلے سے سیکولر ہے، جب کہ بنگلہ دیش نے بھی سیکولر ازم کو سرکاری سطح پر اپنا لیا ہے اور اب جب کہ ان کے ما بین مذہب کی تفریق نہیں رہی تو ان کی علیحدگی کا کوئی جواز نہیں رہا۔
لیکن نصف صدی ہونے کو آئی ہے بنگلہ دیش ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر نہ صرف قائم ہے، بَل کہ ترقی کی شاہ راہ پر گام زَن ہے۔
دنیا بہت سے ممالک ایسے ہیں جن کی زبانوں اور ثقافتوں میں بہت زیادہ مشترک عناصر موجود ہیں، لیکن اس کے با وجود وہ علیحدہ ریاستیں ہیں۔ اس کی بہترین مثال بلجئیم ہے جہاں ایک سے زائد زبانیں اور ثقافتیں موجود ہیں۔ یہ ایسی زبانیں اور ثقافتیں ہیں جو بیلجئیم کے ارد گرد کے ممالک کی اکثریتی آبادی سے متعلق ہیں۔ لیکن یہ لسانی اور ثقاتی تنَوّع بلجئیم کی ترقی اور خوش حالی کا باعث بنا ہے نہ کہ انتشار اور تفریق کا۔
پاکستان کی ریاست اگر سیکولر ازم کو اپنا لے تو اس کے بہت سے ایسے تضادات ختم ہو جائیں گے جنھوں نے اس کو انتشار اور تفریق کی دَل دَل میں پھنسایا ہوا ہے۔
پاکستان کے انتہاء پسند مذہبی تشخّص کی سبب بین الاقوامی سطح پر اس کو جو مشکلات اور مسائل در پیش ہیں، ان میں بہت حد کمی واقِع ہو جائے گی، اور اس کی اندرونی صورت حال پر اس کے مَثبت اثرات مرتّب ہوں گے۔
سیکولر ازم پاکستان کو مضبوط کرنے کا مُوجب بنے گا، نہ کہ کم زور۔