کارخانۂ قدرت اور انسانی جبلت کا تضادیہ اور سوالیہ
محسن خاں نے پورے ناول کو پیچیدگی میں سادگی، اور سادگی کو گہرائی میں پیش کر کے اردو کے نئے ناول نگاروں کے سامنے بہت سارے در کھول دیے ہیں اور درس بھی دے دیےہیں کہ […]
محسن خاں نے پورے ناول کو پیچیدگی میں سادگی، اور سادگی کو گہرائی میں پیش کر کے اردو کے نئے ناول نگاروں کے سامنے بہت سارے در کھول دیے ہیں اور درس بھی دے دیےہیں کہ […]
محسن خان کا یہ ناول نہ صرف یک سر نیا موضوعاتی ڈسکورس قائم کرتا ہے بل کہ معاصر فکشن میں جب جذبہ انگیز نثر نے ایک حاوی بیانیہ کی صورت اختیار کر، functional prose […]
اس بات کا بھی اندازہ اس ناول سے ہوتا ہے کہ خِشتِ اوّل یعنی بچوں کی دنیا سے بڑوں کا سلوک اور تربیتی اور تعلیمی نظام ہی اس دنیا کے مستقبل کی پیشین گوئی کا سامان […]
جب میں رخسانہ خالہ کے گھر سے واپس گیا تو اماں اوندھی پڑی تھیں اور نصرت بد حواسی کے ساتھ ان کی پیٹھ سہلا رہی تھی۔ مجھے دیکھتے ہی نصرت نے پوچھا چچا جان کے گھر گیا […]
وہ مجھے نائی کی دکان پر لے گئے۔ حاجی جی تو یہ چاہتے تھے کہ میرے بال اتنے چھوٹے کر دیے جائیں کہ ماتھے پر نہ آئیں مگر میں یہ نہیں چاہتا تھا۔ نائی نے میری بات مانی […]
حوالہ اور لنک دے کر شائع کیا جا سکتا ہے۔