کیا ہم نے دہشت سے جو بچنا تھا تو وحشت ہمارا مقدر تھی؟ اداریہ
ملک عزیز میں جبری گمشدگیوں کے گہرے لمبے سایے آج کل پھر قومی ریڈار پر موجود ہیں۔ شاید امیدوں والے سورج کی کرنیں کچھ عرصہ سے پھوٹنا ختم ہوچکیں۔ ہم زیادہ تر ملک کے […]
ملک عزیز میں جبری گمشدگیوں کے گہرے لمبے سایے آج کل پھر قومی ریڈار پر موجود ہیں۔ شاید امیدوں والے سورج کی کرنیں کچھ عرصہ سے پھوٹنا ختم ہوچکیں۔ ہم زیادہ تر ملک کے […]
(شکور رافع) ریاست کو بہرحال قواعد و ضوابط کے تحت چلنا چاہیے۔ ہاں..اس قواعد ساز ہئیت مقتدرہ کا چناؤ کتنا آزادانہ اور منصفانہ ہے… عوامی شعور اور خالص مزاحمتی تحریکوں کی مقبولیت تک اس بحث […]
(سیّد کاشف رضا) کبھی کبھی میں بھی سوچتا ہوں جو سو رہے ہیں انھیں جگانے سے کیا ملے گا بہا رہے ہیں جو خونِ ناحق یونہی نشانے پہ ان کے آنے سے کیا ملے گا […]
(نعیم بیگ) شام ڈھل چکی تھی لیکن کھانے میں دیر تھی۔ عالمی ادبی کانفرنس دارالحکومت کے پنج ستارے ہوٹل اور کئی ایک ہالز پر مشتمل سرکاری عمارت میں زور و شور سے جاری تھی۔ پوری […]
(ذوالفقار علی) سلمان حیدر جسے ہم پیار سے سلو بھی کہتے ہیں ایک فقیر منش انسان ہے۔ وہ بہت حساس اور بے خوف سا بندہ ہے۔ کچھ دنوں سے وہ بہت اداس تھا اور پریشان […]
حوالہ اور لنک دے کر شائع کیا جا سکتا ہے۔