Social Satire
شاخ نبات نے کہا اور میں نے سنا
شاخ نبات نے کہا اور میں نے سنا (نصیر احمد) سورج ڈوبنے سے ذرا پہلے، جب گل گشت مصلہ میں ٹیکریوں پر، درختوں پر، جھاڑیوں پر، پھولوں اور کلیوں پر، ندی کے رواں پانیوں پر، […]
اچھلتا مینڈک : ایک سیاسی و سماجی علامتی کہانی
اچھلتا مینڈک از، نصیر احمد میں نے اپنی زندگی میں بادشاہ سے زیادہ مزاح پسند آدمی نہیں دیکھا۔ وہ شاید صرف ہنسی مذاق کی خاطر زندہ تھا۔ ایک مزاحیہ کہانی سنانا اور اچھی طرح سے […]
گدھے کا خواب!
گدھے کا خواب! از، خالد کرّار دہلی کے لال قلعہ پر اترنے کے بعد پہلے تو چہرے اور جسم سے گرد جھاڑی اور قریب کےایک نل کے قریب سے ، جہاں ایک گائے پہلے سے […]
اردو کے پروفیسر حکومت پاکستان تشکیل دیتے ہیں
اردو کے پروفیسر حکومت پاکستان تشکیل دیتے ہیں از، منزہ احتشام گوندل فیس بک پر اپنی وال دیکھتے ہوئے اچانک ساتھ والی پٹی پر نظر پڑی۔ ارے باپ رے۔ گورنر پنجاب کا اکاؤنٹ سامنے تھا، […]
ایک پروفیسر جنت میں(فکاہیہ تحریر)
ایک پروفیسر جنت میں از، خالد کرار اوّل تو ہمیں حیرت ہے ہم یہاں پہنچے کیسے؟ ضرور ہمارے شاگردوں کی دعائیں شامل حال رہی ہوں گی جن کو ہماری وجہ سے سرکاری ملازمت حاصل ہوئی […]
تحریکِ بحالی مارشل لا: ‘اوعام’ کے نام بنی گالہ سے ایک کھلا خط
( فاروق احمد) دو تین روز سے میں بنی گالہ میں نظر بند ہوں اور مزے میں ہوں ۔۔۔ میرے پرستار، میرے ساتھی، میرے یار، بڑے دلچسپ لوگ ہیں ۔۔۔ کھانے پینے موج اڑانے […]
کتنی ساری اصل باتیں: دہشت گردی، وحشت گردی، دھرنے شرنے؟ طنزیہ تحریر
(رضا علی) اصل بات تو کچھ اور ہے۔ ایک دفعہ پھر کوئٹہ میں حملہ ہوتا ہے۔ اس بار کچھ زیر تربیت نوجوان رات کو چین کی نیند سو رہے ہوتے ہیں کہ انہیں یاد دلایا […]
فکس اپ (طنز ومزاح)
فکس اپ (طنز و مزاح) از، نعیم بیگ مجھے ہمیشہ زندگی سے یہ گلہ رہا کہ جس طرز پر میں نے اپنی زندگی کو گزارنا چاہا مجھے قدرتاً حالات اس کے برعکس ملے۔ مثلاً مجھے […]
لارڈز سے اولڈ ٹریفورڈ براستہ کاکول: کهیڈ، جنگ نئیں ہوندی
سلمان حیدر کهیل اور جنگ دونوں اپنی اصل میں مقابلہ ہیں، شرائط بھلے دونوں کی کتنی ہی مختلف کیوں نا ہوں۔ اگر خود سے جنگ کو گولف کی طرح مستثنیات میں شامل سمجھ لیا جائے۔ […]