احمدی برادری کا کہنا ہے کہ مقامی مسلمان گروہ نے پیغمر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ولادت کے موقع پر اس 100 پرانی مسجد پر قبضہ کرنے کے لیے مہم چلا رکھی تھی۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں احمدی برادری کی ایک قدیم عبادت گاہ پر ایک گروہ کی جانب سے حملہ کرنے کے بعد پولیس نے علاقے کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ پیر کو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) یومِ ولادت کے موقع پر ضلع چکوال کے گاؤں دولمیال میں موجود احمدیہ کمیونٹی کی عبادت گاہ پر علاقے میں بسنے والے ایک گروہ نے حملہ کیا۔
واقعے کے بعد پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ مقامی پولیس اور انتظامیہ چکوال میں موجود ہے اور حکومت صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ تاہم محکمہ داخلہ پنجاب اس صورتحال کو دو گروہوں میں محض غلط فہمی کا شاخسانہ قرار دیتا ہے۔
چکوال پولیس کے ترجمان محمد زوہیب نے اس بات کی تصدیق کی کہ احمدی عبادت گاہ پر حملہ ہوا ہے۔ تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں۔ انہوں نے البتہ یی بتایا کہ صورتحال قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کنٹرول میں ہے۔
رابطہ کرنے پر جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم احمد نے بتایا کہ مذکورہ عبادت گاہ پر حملے کا پہلے سے خدشہ محسوس کیا جا رہا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں احمدیہ کمیونٹی کے 100 کے لگ بھگ خاندان موجود ہیں۔
’واقعے سے پہلے ہی علاقے کے مکینوں نے عبادت گاہ د پر قبضہ کرنے کی مہم چلا رکھی تھی، کیونکہ ان کا موقف ہے کہ 1974 کے بعد احمدی غیر مسلم قرار دیے گئے تھے اس لیے وہ ’مسجد‘ کو چھوڑ دیں۔ حالانکہ 100 پرانی عبادت گاہ احمدی فرقے نے ہی بنائی تھی۔‘
سلیم احمد کا کہنا ہے کہ اس حملے کے خطرے کے باعث پولیس کو ایک خط بھیجا گیا تھا۔ جس کے باعث 10 سے بارہ پولیس اہلکار مسجد کی حفاظت کے لیے وہاں تعینات بھی کیے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے میں ان کی کمیونٹی کا کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔ ’حملے کے موقع پر مرکز میں احمدیہ کمینونٹی کے 40 افراد موجود تھے، حملہ آور گروہ کے مسجد میں داخلے سے قبل ہی ان تمام افراد کو پولیس نے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا، تاہم ایک بزرگ دل کا دورہ پڑنے سے جانبر نہ ہو سکے۔‘
1 Trackback / Pingback
Comments are closed.