صحافیوں کے جد امجد نے سبق یاد کیا ہو گا
از، مبشر علی زیدی
موسم سرد ہے۔ تھوڑا نہیں، بہت سرد۔ دو پہر کے ایک بجے منفی ایک ڈگری سینٹی گریڈ۔ فیل لائیک مائنس تھری۔ امریکا میں سینٹی گریڈ کے بجائے فارن ہائٹ میں درجہ حرارت بتایا جاتا ہے۔ پاکستان سے نئے آنے والوں کو سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے۔ 32 درجے فارن ہائٹ برابر ہے صفر ڈگری سینٹی گریڈ کے۔ اس کے بعد ہر 1.8 درجہ فارن ہائٹ ایک درجے سینٹی گریڈ کے مساوی ہوتا ہے۔
آج امریکا میں تھینکس گیونگ ڈے یعنی یومِ شکرانہ ہے۔ یہ دن نومبر کی چوتھی جمعرات کو منایا جاتا ہے۔ ملک بھر میں عام تعطیل ہے لیکن صحافیوں کے لیے کون سی چھٹی۔ پاکستان میں بھی عید بقر عید، عاشورہ چہلم ہر موقع پر دفتر حاضری دینا پڑتی تھی۔
میں روزانہ ٹرین سے واشنگٹن آتا ہوں لیکن اتوار یا کسی تعطیل پر دفتر آنا ہو تو کار لے آتا ہوں۔ گاڑی کھڑی کرنے کا مسئلہ نہیں ہوتا اور پارکنگ فیس بھی نہیں دینا پڑتی۔ لیکن آج پریڈ ہونی ہے یا کوئی اور مسئلہ ہے، دفتر کے اطراف تمام سڑکوں پر پارکنگ ممنوع ہے۔ مجھے کافی دور کار چھوڑنا پڑی۔ دل میں دھڑکا لگا ہوا ہے کہ واپسی پر ملے گی یا نہیں۔ سخت سردی میں دفتر تک ایک میل پیدل چلنا بھی امتحان تھا۔
تھینکس گیونگ ڈے سے اگلا دن بلیک فرائی ڈے کہلاتا ہے۔ یہ کرسمس کے شاپنگ سیزن کا نقطہ آغاز ہے۔ اگلے ایک مہینے تک ہر شاپنگ سینٹر کرسمس کے رنگوں میں رنگا رہے گا اور اشیا کے رعایتی نرخوں کی وجہ سے کھڑکی توڑ رش دیکھنے کو ملے گا۔ چونکہ ہماری جیب میں پیسہ نہیں، چنانچہ ہم نے کھڑکی توڑ ونڈو شاپنگ کرنے کی نیت باندھ لی ہے۔
یہ وہ دن ہیں کہ صبح گھر سے نکلتے ہوئے جتنی سردی ہوتی ہے، شام کو دفتر سے نکلتے ہوئے اس سے زیادہ ٹھنڈ محسوس ہوتی ہے۔ آج صبح سات بجے گھر سے نکلا تو درجہ حرارت منفی چار تھا اور فیل لائیک مائنس سیون۔ کراچی کے رہنے والوں کو سردی، منفی درجہ حرارت اور برفباری جیسی باتوں کا زیادہ علم نہیں ہوتا۔ کوئٹہ کی ہوا چل گئی تو کچھ پہن اوڑھ لیا ورنہ خواتین لان کی قمیصوں اور حضرات ٹی شرٹ میں گھومتے رہتے ہیں۔ میں خود کراچی میں دسمبر جنوری میں رات کو پنکھا چلا کر سوتا تھا۔
کراچی میں ان دنوں شاید شام چھ بجے مغرب کی اذان ہوتی ہو گی۔ واشنگٹن میں چار بج کر پچپن منٹ پر سورج ڈوب جاتا ہے۔ پانچ بجے اندھیرا دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ امریکا میں ہر سال نومبر میں گھڑیاں ایک گھنٹا پیچھے اور اپریل میں ایک گھنٹا آگے کر دی جاتی ہیں۔ چنانچہ گرمیوں میں رات نو بجے بھی سورج آسمان کی چھت پر ٹنگا دکھائی دیتا ہے۔
یہاں موسم کا کچھ کچھ اندازہ ہونے لگا ہے۔ بارش ہو رہی ہے تو درجہ حرارت زیادہ ہو گا۔ سورج نکلا ہوا ہے تو درجہ حرارت گر جائے گا۔ ہوا نہ چل رہی ہو تو منفی پانچ بھی مسئلہ نہیں۔ ہوا چل رہی ہو تو پانچ ڈگری بھی نا قابل برداشت ہوسکتا ہے۔ کئی دن سے ہوا خوب چل رہی ہے۔ گھر سے نکلتا ہوں تو اپنے دروازے سے مرکزی سڑک تک پتوں کا فرش بچھا ہوتا ہے۔ وہ درخت جو بہار میں نو بیاہتا دلہن کی طرح بنے سنورے تھے، آج کل اجڑی ہوئی بیوہ کی طرح سوگوار دکھائی دے رہے ہیں۔